رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی جانب سے بار بار مذاکرات کی پیشکش کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مذاکرات کے اس حربے کا مقصد اپنے مطالبات مسلط کرنا اور یہ ظاہر کرنا ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ان کی پالیسی نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ملت ایران کے سامنے ذرہ برابر اہمیت نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام عہدیداران متفقہ طور پر یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ امریکہ سے کسی بھی سطح پر گفتگو نہیں کی جائے گی۔
دینی مدارس کے تعلیمی سال کے آغاز پر فقہ کے درس خارج کی ابتدا میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اس سال محرم میں امام حسین علیہ السلام کی مجالس میں زیادہ بڑھ چڑھ کر لوگوں نے حصہ لیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بامعنی حقیقت یہ ثابت کرتی ہے کہ اہل بیت علیہم السلام سے عوام کا رشتہ بے حد محکم ہے اور دشمنوں کی جانب سے مقدسات کے خلاف بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے کے باوجود اور نوجوانوں کے لئے گوناگوں مشغلوں اور تفریح کے سامان فراہم ہونے کے باوجود جب محرم آ جاتا ہے تو عوام کے سیلاب جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوتی ہے خیمہ حسین ابن علی علیہما اسلام کی جانب کوچ کر دیتے ہیں اور ہماری قوم حضرت امام حسین علیہ السلام کے پرچم تلے اپنی راہ پر رواں دواں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض اہم معروضی مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز اور مقدسات کے خلاف دشمن کی گہری اور نہایت وسیع تشہیراتی مہم کے مقابلے میں ملت ایران اپنا فیصلہ کر رہی ہے لیکن عام طور پر پنہاں رہنے والی اور خفیہ طور پر آگے بڑھنے والی ان امواج کے سلسلے میں جو بعض اوقات ملک کے اندر بھی کسی گوشے میں سر ابھارتی ہے، متعلقہ ادارے بھی ہشیار ہیں، تاہم عوام کا کردار بہت اہم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملکی امور کی بہبودی کی کنجی عوام بالخصوص نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کا عزم، قوت فیصلہ، بصیرت اور ایمان وطن عزیز کو اس مطلوبہ مقام پر پہنچا سکتا ہے، اسی وجہ سے ثقافتی، اقتصادی، سماجی، سیکورٹی اور دیگر تمام شعبوں میں ہم ملک کے اندر موجود توانائیوں اور صلاحیتوں پر دھیان دئے جانے پر خصوصی تاکید کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہونے والی پیشرفت اسی طرح پیداواری شعبے سے آنے والی حوصلہ افزا اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پیداواری سیکٹر میں کچھ غفلتیں اور کوتاہیاں رہی ہیں لیکن مطلوبہ اہداف کی جانب بڑی اچھی پیش قدمی جاری ہے جس کے اثرات و ثمرات ان شاء اللہ عوام دیکھیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق گوناگوں مشکلات کا حل عوام کے ہاتھ میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اغیار کے آسرے پر نہیں رہنا چاہئے، دوسری حکومتوں سے آس نہیں لگانا چاہئے، اغیار کے ساتھ ملاقاتوں اور نشست و برخاست سے امیدیں وابستہ نہیں کرنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بات سے مراد یہ نہیں ہے کہ دنیا کی حکومتوں سے روابط کی ضرورت نہیں ہے، ہماری پالیسی دوسروں سے مذاکرات، نشست و برخاست اور ملاقات و رواداری کی پالیسی ہے لیکن ملکی امور کو دوسروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے آسرے نہیں چھوڑا جا سکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ جہاں تک ممکن ہو عالمی وسائل سے استفادہ کیجئے لیکن مشکلات کا بنیادی حل ملک کے اندر اور عوام کے ہاتھ میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا میں اسلامی جمہوریہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے جدید نظرئے اور نئی راہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ اغیار اور مغرب کے بوسیدہ سرمایہ دارانہ نظام کے ارکان اس کا خیر مقدم کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان سے جہاں تک بن پڑے گا وہ دشمنی نکالیں گے اور نکال رہے ہیں، لیکن نصرت خداوندی سے ان ریشہ دوانیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور ملت ایران اپنے دشمنوں خاص طور پر امریکہ پر فتحیاب ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کا موضوع پھر اٹھائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہونا چاہئے اور توجہ رکھنا چاہئے کہ یہ ایک چال ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے سلسلے میں امریکی عہدیداران کے متضاد بیانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ کبھی تو بنا شرط مذاکرات کی بات کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ بارہ شرطیں ہیں، اس طرح کی باتوں کی وجہ یا تو ان کی آشفتہ پالیسیاں ہیں یا پھر فریق مقابل کو سراسیمگی میں مبتلا کرنے کی کوشش ہے لیکن اسلامی جمہوریہ کبھی بھی سراسیمہ نہیں ہوتی کیونکہ ہمارا راستہ بالکل واضح ہے اور ہمیں بخوبی علم ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی پیشکش سے امریکیوں کا مقصد کوئی منصفانہ راہ حل تلاش کرنا نہیں بلکہ گستاخانہ مطالبات مسلط کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ بات میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ مذاکرات کے پیچھے امریکا کا مقصد اپنی مرضی مسلط کرنا ہوتا ہے لیکن وہ اس قدر گستاخ ہو گئے ہیں کہ آجکل یہ بات وہ خود اپنی زبان سے کہنے لگے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک امریکی عہدیدار کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں عہدیدار نے کہا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے اور ہم فلاں فلاں چیزیں کہیں گے جنھیں ایران کو قبول کرنا ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرح کے مذاکرات کے لئے امریکیوں کو چاہئے کہ ان کے پاس جائیں جنہیں وہ دودھ دینے والی گائے کہتے ہیں! اسلامی جمہوریہ اللہ پر ایمان رکھنے والے مومنین اور مسلمانوں کی جمہوریہ ہے، عزت و وقار کی جمہوریہ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے اور ساتھ ہی مذاکرات کی دعوت دیتے رہنے کی امریکی پالیسی کے اہداف کی مزید تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکومت کی پالیسی گوناگوں پابندیوں، دھمکیوں اور ہرزہ سرائی کی شکل میں ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا ہے، کیونکہ امریکہ کی موجودہ حکومت کا یہ نظریہ ہے کہ تکلفات کے ذریعے اسلامی جمہوریہ کو گھٹنے ٹیکنے، انکساری اور مطالبات کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی حکومت اپنے داخلی رقیبوں کو بھی اور یورپی ممالک کو بھی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ ایران سے مقابلے کا واحد راستہ اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں اور ان کے اتحادیوں کے اس اعتراف کا حوالہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں ناکام رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مذاکرات سے ان کا مقصد یہ ہے کہ سب کے لئے یہ ثابت ہو جائے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے چنانچہ اسلامی جمہوریہ کے عہدیداران جو اس سے پہلے تک کہتے تھے کہ ہم مذاکرات نہیں کریں گے اب مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لئے مجبور ہو گئے، اس سے ثابت ہوا کہ ایران سے نمٹنے کا واحد راستہ اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا ہے۔
آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر دشمن یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ہی ایران کا علاج اور ایران کے سلسلے میں موثر طریقہ ہے تو پھر ایران اور ہمارے عزیز عوام کو کبھی آسودگی و سکون کا وقت دیکھنا نصیب نہیں ہوگا، کیونکہ ایسی صورت میں امریکہ کی تمام استکباری پالیسیوں کی پشت پر یہی اسٹریٹیجی کارفرما ہوگی اور آئندہ وہ جب بھی اسلامی جمہوریہ سے کوئی جابرانہ مطالبہ کریں گے اور ہم اسے تسلیم کر لیں گے تب تو بات ختم ہو جائے گی اور اگر ہم نے قبول نہ کیا تو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر امریکیوں کا اصرار اور اس کے لئے بعض یورپی حکام کو ثالثی کے طور پر استعمال کرنا یہ سب کچھ اسی مقصد کے تحت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں یورپیوں کے بارے میں کسی اور موقع پر گفتگو کروں گا، تاہم ان کا اس بات پر اصرار کہ اگر آپ امریکی صدر کے ساتھ ایک ملاقات کر لیں تو آپ کی تمام مشکلات دور ہو جائیں گی، یہ ثابت کرنے کے مقصد سے ہے کہ ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ایک کامیاب پالیسی ہے، لہذا اسی پالیسی کو جاری رکھا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس کے مقابلے میں ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی عبث اور بے سود ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ سے مذاکرات کے سلسلے میں اپنی بات کا خلاصہ دو نکات میں پیش کر دیا۔ ایک تو یہ کہ امریکہ سے مذاکرات کا مطلب ہے اسلامی جمہوریہ پر امریکیوں کے مطالبات کا مسلط کیا جانا اور دوسرے امریکہ سے مذاکرات کا مطلب اس خیال کی تصدیق کرنا ہے کہ ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کارگر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی لئے صدر مملکت، وزیر خارجہ اور دیگر عہدیداران سمیت تمام حکام نے بیک آواز اعلان کر دیا ہے کہ ہم امریکہ سے مذاکرات نہیں کریں گے نہ دو طرفہ مذاکرات اور نہ چند فریقی مذاکرات۔
رہبر انقلاب اسلامی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ نے اپنی بات واپس لی، توبہ کیا اور ایٹمی معاہدے میں واپس آ گیا جس کی اس نے خلاف ورزی کی اور ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک میں شامل ہو گیا تب وہ ان ممالک کے ہمراہ ایران سے ہونے والے مذاکرات میں شریک ہو سکتا ہے۔ ورنہ دوسری صورت میں امریکیوں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداران کے درمیان کسی سطح کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، نہ تو نیویارک دورے میں اور نہ ہی کسی اور جگہ۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ گزشتہ چالیس سال کے دوران اسلامی جمہوریہ کو گوناگوں سازشوں کا سامنا رہا لیکن دشمن وطن عزیز کو مغلوب نہ کر سکے۔ آپ نے فرمایا کہ ان کی پالیسیاں یکے بعد دیگر اسلامی جمہوریہ کی پالیسیوں کے سامنے شکست سے دوچار ہوتی رہی ہیں۔ نصرت پروردگار سے آئندہ بھی وہ اسلامی جمہوریہ سے مغلوب ہوں گے اور اسلامی جمہوریہ مقابلے کے میدان سے سرخرو و سرفراز ہوکر باہر نکلے گی۔