'موکب' عراق میں ان خاص جگہوں کو کہا جاتا ہے جو پیدل زیارت کے لئے کربلا جانے والے زائرین کی خدمت کی خاطر بنائی گئی ہیں اور جہاں زائرین کے قیام و طعام کا انتظام ہوتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اربعین کا عظیم پروگرام اللہ کی عظیم نعمت اور امت مسلمہ کی نصرت کے ارادہ پروردگار کی نشانی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اربعین کے زائرین کی خدمت و پذیرائی کے سلسلے میں عراق کے عوام کی اسلامی و عرب مہمان نوازی و سخاوت مندی کو بے مثال اور عشق حسینی کا نتیجہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میں تہہ دل سے پوری ملت ایران کی جانب سے آپ موکب داروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ اربعین کے ایام میں سخاوت و محبت کو ایک نئی بلندی پر پہنچا دیتے ہیں، تمام ملت عراق کا، وہاں کی حکومت کے عہدیداران کا جو سیکورٹی کے معقول انتظامات کرکے اس عمل کی انجام دہی کو ممکن بناتے ہیں، اسی طرح عراق کے علما و مراجع کرام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ حسینی زائرین کی خدمت کی توفیق  نعمت و رحمت الہی ہے جس کی قدر کی جانی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام سے محبت ایک منفرد مسئلہ ہے جس کی مثال پوری تاریخ میں نہیں ملتی اور نہ آئندہ مل سکے گی۔ آپ نے فرمایا کہ ہر سال اربعین کے موقع پر عراق میں خاص طور پر نجف سے کربلا کے راستے میں جو عظیم اجتماع اور مارچ ہوتا ہے اب وہ بین الاقوامی شکل اختیار کر چکا ہے اور امام حسین علیہ السلام  کی ذات اور معرفت حسینی بین الاقوامی بن چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج کی دنیا کو جو ظلم و فساد و پستی میں مبتلا ہے حسینی حریت پسندی کی معرفت کی ضرورت ہے اور اگر امام حسین علیہ السلام کا صحیح انداز میں تعارف کرایا جائے تو یہ در حقیقت اسلام اور قرآن کا بھی تعارف ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ امام حسین علیہ السلام کا نظریہ اور پیغام دنیا کو کفر و استکبار کی حکمرانی سے نجات دلانے کا سبب بنے گا۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کا نظریہ حق کے دفاع اور ظلم و طغیان و گمراہی و استکبار کے مقابلے میں استقامت کا نظریہ ہے اور آج دنیا کے نوجوان اور پاک دل اقوام کو اس نظرئے کی شدید ضرورت ہے اور اربعین کا عظیم مارچ حسینی معرفت اور سوچ کو دنیا کے سامنے پیش کر سکتا ہے۔

 آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام صرف شیعہ مسلمانوں سے مختص نہیں، بلکہ شیعہ سنی سمیت تمام اسلامی فرقوں اور پوری انسانیت سے تعلق رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غیر مسلم حضرات بھی اربعین مارچ میں شرکت کرتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ  اگر مغربی ایشیا سے لیکر شمالی افریقہ تک پھیلی ہوئی مسلم اقوام کی بے شمار توانائیاں اور صلاحتیں ایک دوسرے سے متصل اور عملی شکل اختیار کرلیں، تو  حقیقی الہی عزت وعظمت اور عظیم اسلامی تمدن  دنیا والوں کے سامنے آشکارا ہوجائے گا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران و عراق کے عوام کو 'ایک جان دو جسم' قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، لیکن خدا کے فضل سے وہ ایسا نہیں کر سکے اور آئندہ بھی نہیں کر سکیں گے، کیونکہ خداوند تعالی پر ایمان، محبت اہلیبت علیھم السلام اور عشق حسین علیہ السلام نے ایران و عراق کے عوام کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کے خلاف چالیس برس سے جاری امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی سازشوں، دھمکیوں اور پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام تر سازشوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ایک نوخیز پودے  سے ایک تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس کے ثمرات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

 

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں، امریکہ اور صیہونی حکومت کی نابودی سے متعلق حاضرین کے نعروں کے جواب میں فرمایا کہ خدا کے فضل و کرم سے، یہ نعرے عنقریب حقیقت کا روپ اختیار کریں گے اور امت مسلمہ اپنے دشمنوں پر فتحیاب ہوگی۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب سے پہلے آستانہ امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام و المسلمین مروی نے ابعین امام حسین کے موقع پر موکب کا اہتمام کرنے والوں کو پرشکوہ انسانی اجتماع  کے علمبرداروں سے تعبیر کیا اور کہا کہ اربعین امام حسین علیہ السلام کا پرشکوہ پروگرام حقیقی محمدی اسلام اور اموی و امریکائی نقلی اسلام کے ما بین حد بندی کا مظہر ہے۔

اس ملاقات میں کچھ عراقی موکب داروں، شعرا و خطبا نے تقریر کی اور اپنا کلام پیش کیا۔