دوسری شب کی مجلس حجت الاسلام و المسلمین رفیعی نے پڑھی اور اللہ کی خاطر اور الہی اقدار کی خاطر آنے والے غیظ و غضب کو مقدس غضب سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت رسول علیہم السلام کی سیرت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حق کے انکار، دین میں بدعت، مقدسات کی توہین، سماجی برائیوں اور کارکنوں کی خیانت و بدعنوانی پر سکوت جائز نہیں ہے، چنانچہ حضرت فاطمہ نے امیر المومنین علیہ السلام کے حق ولایت کا انکار کئے جانے پر خاموش رہنا ہرگز گوارا نہیں کیا۔

حجت الاسلام رفیعی نے ولایت فقیہ، امام خمینی کے وصیت نامے اور شہدا کو، حق کی شناخت کے حتمی معیار قرار دیا اور کہا کہ بے شک حق کا دفاع کرنے کی قیمت بھی چکانی پڑتی ہے، چنانچہ اسلامی انقلاب کے عظیم شہیدوں جیسے شہید سلیمانی نے اپنی جان قربان کرکے یہ قیمت چکائی اور مقدس غیظ و غضب کے ذریعے ایران اور اسلام کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام کیا۔

مجلس میں جناب محمود کریمی نے نوحہ و مرثیہ پر مبنی کلام پیش کیا۔

تین جمادی الثانی مطابق انتیس جنوری کو دختر رسول خدا حضرت فاطمہ زہرا کا یوم شہادت ہے اور اس مناسبت سے جہاں دنیا بھر میں دختر رسول کا سوگ منایا جا رہا ہے وہیں ایران میں بھی عزاداری اور سوگواری کا سلسلہ جاری ہے۔