قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور پیغبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ہونے والے حملوں کو اسلام کے اثرات کی گہرائي اور مغرب کی سامراجی طاقتوں کی اس بابت شدید تشویش کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام اور مکتب اہلبیت پیغمبر کی جانب رغبت صاف طور پر محسوس کی جا سکتی ہے اور اسی مسلمہ حقیقت کا نتیجہ ہے کہ مادی سامراج کے کرتا دھرتا سراسیمگی کا شکار ہو گئے ہیں۔
آپ نے اسلامی انقلاب کے سیاسی اثرات کا تذکرہ کیا اور سامراج کے موضوع اور تسلط پسند اور زیر نگیں ملکوں میں تقسیم دنیا کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا دو سو سال گزر جانے کے بعد، اسلامی انقلاب نے آگے بڑھ کر اس عمل کو لگام لگائی نتیجے میں آج تسلط پسندانہ نظام کے رہنما یعنی واؤٹ ہاؤس کے حکام دنیا کے نفرت انگیز ترین حکام اور عہدہ داروں میں تبدیل ہوکر رہ گئے ہیں اور امریکہ مردہ باد کا نعرہ جو ملت ایران کی ایجاد ہے دنیا کی قوموں میں عام ہو چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی، بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رہ کے یوم ولادت کی سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ آپ نے ایرانی عوام سے تسلط پسندانہ نظام کی دشمنیوں اور دشوار ترین حالات میں امام خمینی کی کامیاب قیادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران اور نوجوان نسل اپنے عظیم الشان رہبر کی رہمائي سے حقیقی معنی میں سیراب ہوئي اور اس نے اس کا ادراک کیا اور اس پر عمل پیرا ہوئي یہی وجہ ہے کہ انقلاب کو اس کے راستے سے ہٹانے کی تمام تر سازشیں ناکام ہو گئيں اور انشاء اللہ آئندہ بھی ناکام ہوتی رہیں گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکام، سیاستدانوں، علما، دانشوروں، ادبا اور عشاق اہل بیت پیغمبر کے کردار کو ملت ایران کی پیش رفت میں بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ غفلت، دشمن سے نظر ہٹانا، آپسی اختلافات اور سستی اس پیش رفت کی رکاوٹیں ہیں لہذا معاشرے کی تمام با اثر شخصیات اور سیاسدانوں کو چاہئے کہ اپنی تقریر، تحریر اور موقف میں بہت ہوشیاری سے کام لیں اور یاد رکھیں کہ اتحاد و اتفاق کامیابیوں اور ترقی کا راز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بنت رسول صدیقہ طاھرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت با سعادت کی مبارک باد پیش کی اور آپ کی ذات والا صفات کو بحر بیکراں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اہل بیت بالخصوص حضرت فاطمہ زہرا علیھم السلام کی محبت، اظہار فن کا بہت مناسب میدان ہے بنابریں اہل ذوق اور مفکرین کو چاہئے کہ اس عظیم حقیقت پر زیادہ غور و خوض کریں تاکہ معرفت کے زیادہ سے زیادہ موتی چن سکیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے نور و معرفت کے بحر مواج کی گہرائیوں میں اترنے کے لئے اہل بیت علیھم السلام کی احادیث، اقوال اور تعلیمات کا سہارا لینے کی ضرورت پر زور دیا اور شعرا و ادبا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اہلبیت اطہار کے اقوال کا مطالعہ کریں اور اس خاندان کا وسیلہ اختیار کرکے اپنے ذوق و فن اور آواز سے معصومین کی خدمت کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے کی وسیع صلاحیتوں اور دنیا میں جاری تشہیراتی مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، جدت خیال، بلند حوصلے، مستقبل کے سلسلے میں اطمینان اور راہ مستقیم کو، ذرائع ابلاغ، دانشوروں، سیاستدانوں، مفکرین اور معاشرے کی با اثر شخصیات کی اہم ضرورتیں قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب ، ایران کی تاریخ ہی نہیں بلکہ عالمی تاریخ کا بہت اہم ترین واقعہ ہے جس کے اثرات اور حقائق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی واضح اور نمایاں ہو رہے ہیں۔
اس تقریب میں ذاکرین اہل بیت، شعرا اور دانشوروں نے بنت رسول کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔