قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ چوپیس سمتبر دو ہزار آٹھ کو تہران میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور برجستہ علمی شخصیات سے ملاقات میں سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں پیشرفت و ترقی کو ملک کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ یہ ترقی مقامی سطح پر علوم کےاختراع اور خود اعتمادی، کامیابی کی پوری امید اور مجاہدانہ محنت کے ساتھ ہونی چاہئے۔ آپ نے علمی شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں کو عوام اور عہدہ داروں کے درمیان اساتذہ اور علمی شخصیات کے احترام کے لئے علامتی ملاقاتیں قرار دیا اور فرمایا کہ ہمیں معاشرے میں علمی شخصیات کے لئے خاص احترام پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ علم و دانش کی ترویج کا ایک بہترین طریقہ صاحبان علم کا احترام کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کے ساتھ ملاقات کا ایک ہدف یہ بھی بتایا کہ ان ملاقاتوں میں اساتذہ کے نظریات اور تجاویز سننے کا موقع ملتا ہے اور اساتذہ کی ماہرانہ نظر اور تجاویز سے حکومت، پارلیمنٹ، تشخیص مصلحت نظام کونسل اور دیگر متعلقہ اداروں اور علمی مراکز کی منصوبہ بندی اور لائحہ عمل میں مدد ملتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دوسرے ممالک کی ترقی اور تجربات سے استفادہ اور ان سے علم کا حصول علمی ترقی و پیشرفت کے لئے لازمی ہے تاہم دوسروں سے علم حاصل کرنے کا مطلب علمی میدان میں دوسروں پر منحصر ہو جانا اور اپنی خلاقیت کو بروی کارنہ لانا نہی ہے بلکہ علم کے میدان میں سب سے زیادہ توجہ مقامی نقطہ نگاہ اور اسلامی و قومی ثقافت کو بنیاد قرار دے کے علم کی پیداوار اور نئے علوم کے اختراع پر ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علمی و سائنسی ترقی میں انتظامیہ اور حکومتی اداروں کے کردار اور اساتذہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ حکومتی اداروں اور اساتذہ کے حلقوں میں یہ کوشش ہونی چاہئے کہ ملک کے نوجوان محققین اور تحقیقاتی مراکز میں خود اعتمادی پیدا ہو اور مستقبل کے تعلق سے امید میں اضافہ ہو۔ آپ نے فرمایا کہ نوجوانوں میں تحقیق کے شوق اور تجسس کے جذبے کی تقویت کی ضرورت ہے۔ آپ نے ملک کے تجربہ کار اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت اور نئے اساتذہ کی بھرتی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ تجربہ کار اساتذہ کا وجود نظام کا ذخیرہ ہے اس سے کما حقہ استفادہ کیا جانا چاہئے اور ساتھ ہی تازہ دم اساتذہ کو بھی تعلیمی مراکز میں لایا جانا چاہئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں متعدد اساتذہ اورعلمی شخصیات نے اہم تجاویز پیش کیں اور اہم ترین موضوعات پر روشنی ڈالی۔ اساتذہ اور دانشوروں نے اسی طرح قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز جماعت ادا کی اور آپ کے ساتھ روزہ افطار کیا۔