خداوند عالم نے دشمنیوں سے مقابلے کے لیے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ایک دستورالعمل سپرد کیا۔ بعثت کے آغاز سے ہی خداوند متعال نے پیغمبر کو صبر کا حکم دیا۔ خداوند عالم فرماتا ہے: اور اپنے پروردگار کے لیے صبر کیجیے۔ (سورۂ مدثر، آیت 10) اور سورۂ مزمل میں بھی، ارشاد فرماتا ہے: اور ان (کفار) کی باتوں پر صبر کیجیے۔ (سورۂ مزمل، آیت 10) قرآن میں دوسرے مقامات پر بھی اسی بات کو دہرایا گیا ہے۔ مگر دو جگہوں پر کہا گیا ہے: (میرے فرمان کے مطابق) استقامت سے کام لیجیے۔ (سورۂ شوری، آیت 15) صبر یعنی ان اہداف و مقاصد پر ڈٹے رہنا جو ہم نے خود ترتیب دیے ہیں۔ صبر یعنی جوش و جذبے کے ساتھ بڑھنا اور بڑھتے جانا، یہی صبر کا مطلب ہے ۔
امام خامنہ ای
22 مارچ 2020