اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر کے انچارج حجت الاسلام و المسلمین محمدی گلپایگانی نے ایران ہمدل کی عظیم کیمپین کو رہبر انقلاب کی دعوت پر لبیک بتایا جس میں انھوں نے اپیل کی تھی کہ صیہونی دشمن سے مجاہدت کی راہ میں نقصان اٹھانے والے افراد کی مدد کی جائے۔ انھوں نے ایرانی قوم کی مومنانہ امداد کی کچھ مثالیں پیش کیں اور کہا کہ کچھ لوگوں نے اس کیمپین میں شرکت کے لیے اپنی شادی کی انگوٹھی یا گھر کے قالین کو مدد کے طور پر پیش کر دیا۔

حجت الاسلام محمدی گلپایگانی نے مزاحمت کے مجاہدوں کے جذبۂ ایثار کی تعریف کرتے ہوئے مجاہدت کی راہ میں آيت اللہ خامنہ ای کے مرکزی کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ رہبر معظم نے اس راہ میں اللہ پر توکل اور اہل بیت سے توسل کرتے ہوئے پرچم اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں شہید حسن نصر اللہ کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ قم کے ایک عالم دین نے، جو شہید نصر اللہ سے قریبی تعلقات رکھتے تھے، بتایا کہ سید حسن نصر اللہ کہا کرتے تھے کہ میں اس وقت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ میں رہوں اور رہبر انقلاب نہ ہوں۔ انھوں نے اسی طرح غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اس حکومت کے مقابلے میں اسلامی حکام اور رہنماؤں کی بے عملی پر تنقید کی۔

دوسری جانب حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اس پروگرام کے نام ایک ویڈیو پیغام، شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، رہبر انقلاب اور ایرانی حکومت و قوم کی جانب سے مزاحمت کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی شہادت کی برسی کا ذکر کرتے ہوئے انھیں ایسی شخصیات بتایا جنھوں نے اپنے ایمان، ولایت، اخلاص، ایثار اور نسلوں کی اسلامی تربیت کے ذریعے ایک مزاحمتی معاشرہ تیار کیا اور طاقتور مجاہدوں کی پرورش کی۔

انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت، ایک ایسی سخت اور پیچیدہ جنگ سے سرخرو ہو کر نکلی ہے کہ جس طرح کی جنگ کا اسے پچھلے چالیس سال میں سامنا نہیں کرنا پڑا تھا، کہا کہ میں خوش خبری دیتا ہوں کہ سید حسن نصر اللہ کے فرزند، جو دلیر مجاہد ہیں اور شہداء کے اہل خانہ اور کمانڈر جو مضبوطی سے ڈٹے رہے ہیں، ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کر لے۔

شیخ نعیم قاسم نے رہبر انقلاب، ایرانی قوم اور حکومت کی جانب سے مزاحمت کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی تمام تر حمایت کے لیے ہم رہبر انقلاب امام خامنہ ای، سپاہ پاسداران، ایران کی مجاہد اور شجاع قوم، حکومت اور تمام مسلح فورسز کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور  یہ محسوس کرتے ہیں کہ شروع سے لے کر آخر تک پورا ایران ہمارے ساتھ ہے، اس نے ہماری مدد کی ہے اور اسی کی وجہ سے ہم اس طرح کے عزم اور طاقت کا احساس کرتے ہیں۔

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اسی طرح حالیہ جنگ اور امریکا اور اسرائیل کی مشترکہ جارحیت کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم بارہ روز  تک اسرائیلی-امریکی جارحیت کے خلاف افسانوی مزاحمت کے لیے اسلامی مملکت ایران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ آپ نے پوری دنیا کے سامنے ایک ماڈل پیش کر دیا ہے کہ کس طرح جارحیت کا مقابلہ کیا جاتا ہے، اس کے مقابلے میں کیسے ڈٹا جاتا ہے۔ آپ امام خامنہ ای مد ظلہ کی قیادت کی برکت سے اور اس عظیم عوامی یکجہتی کے سائے میں اور اسی طرح مسلح فورسز کی کارکردگي سے جو عزم اور صداقت کے ساتھ لڑتی ہیں، عظیم کارنامے رقم کر سکتے ہیں۔ یہ فتح موجودہ وقت میں اور تاریخ میں رقم ہوگی۔

انھوں نے ایران کے خلاف مغرب کے حالیہ ردعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے ایک بار پھر ایران پر پابندیاں عائد کر دیں لیکن کیا کسی بھی وقت پابندیاں رکی تھیں؟ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت سے لے کر اب تک کے چھیالیس برسوں میں پابندیاں موجود رہی ہیں لیکن ایرانی قوم دشمن کے مقابلے میں روز بروز زیادہ درخشاں ہو کر سامنے آئی ہے اور وہ ثابت کر رہی ہے کہ میدان میں ڈٹ کر کھڑی رہنے والی ہے اور حق اسی کے ساتھ ہے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے تحریک حماس کے نمائندے خالد قدومی نے طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور اس آپریشن کو مومنین کی عزت اور صیہونی حکومت کی نابودی کے آغاز کے دن سے تعبیر کیا اور کہا کہ میں ایران کے رہنما آيت اللہ خامنہ ای اور اسی طرح ایران کی عزیز قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہمیشہ کمزوروں، غزہ، لبنان اور یمن کے لوگوں کے ساتھ رہی ہے اور جس کا خون فلسطینیوں کے خون کے ساتھ مل گیا، آپ مزاحمت اور خطے کے مستقبل کے شریک ہیں۔ انھوں نے شہید حسن نصر اللہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھیں حقیقی  شہید فلسطین بتایا اور کہا کہ ہمیں کوئي تشویش نہیں ہے اور شہید اسماعیل ہنیہ کے بقول جب بھی کوئی مرد گرتا ہے تو دوسرا اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ دشمن اس گمان میں ہے کہ لوگوں کو قتل کر کے وہ راستہ بدل سکتا ہے لیکن ہم آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور یہ راستہ، فلسطین اور مسجد الاقصی کی مکمل آزادی تک جاری رہے گا۔

پروگرام میں شہید سید حسن نصر اللہ کی بیٹی زینب نصر اللہ نے بھی اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اس پروگرام میں اس لیے شریک ہوئی ہیں تاکہ رہبر انقلاب آيت اللہ خامنہ ای سے تجدید عہد کر سکیں۔ انھوں نے ایرانی قوم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ ہمیشہ ہمارے پشت پناہ رہے ہیں۔ آپ نے اپنا سب کچھ مزاحمت کی مدد کے لیے دے دیا۔ پیجر دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کا اپنے یہاں علاج کیا اور مزاحمت کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔

زینب نصر اللہ نے رہبر انقلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے ہمارے سردار! ہم نے اپنے سید (شہید حسن نصر اللہ) کی آنکھوں میں آپ کے لیے لامتناہی محبت دیکھی تھی، وہ آپ کی محبت میں ڈوبے ہوئے تھے اور اپنے لوگوں کے درمیان ایک سماجی مقام رکھنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو صرف ایک سپاہی سمجھتے تھے۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سید حسن نصر اللہ یہ دعا کرتے تھے کہ اللہ ان کی باقی بچی عمر لے لے اور آیت اللہ خامنہ ای کی عمر میں اضافہ کر دے، کہا کہ اے ہمارے سید و سردار! ہم آج یہاں اس لیے آئے ہیں کہ آپ سے تجدید عہد کریں۔ ہم سید حسن نصر اللہ کے بچے یہاں آئے ہیں تاکہ آپ سے کہہ سکیں کہ ہم آپ کے سپاہی ہیں اور اس راہ پر چلتے رہیں گے۔

اس پروگرام کے آغاز میں رہبر انقلاب اسلامی کے تحریری و تقریری آثار کی حفاظت اور نشر و اشاعت کے ادارے کے سماجی امور کے ڈائریکٹر اور ایران ہمدل کیمپین کے سیکریٹری ایمان عطار زادہ نے ایک رپورٹ پیش کی۔ انھوں نے بتایا کہ یہ کیمپین کورونا کے زمانے میں شروع ہوئی تھی اور آج تک جاری ہے۔ اس کیمپین نے بندر عباس کے حادثے، قدرتی آفات، طوفان الاقصی آپریشن کے بعد غزہ اور لبنان کے عوام کی  مدد اور اسی طرح بارہ روزہ جنگ میں لوگوں کی مدد اور ہم وطنوں، خطے اور مزاحمتی محاذ کے لوگوں کی مدد میں ایرانی قوم کی ہمدلی کو ثابت کیا۔