قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات میں فرمایا کہ ملک میں عراقی حکومت کی جانب سے تمام مسلکوں کے پیروکاروں سے تعلقات میں توسیع، عوامی طاقت پر بھرپور اعتماد، ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں فروع عراق کی قوت و ثبات کے حقیقی عوامل ہیں لہذا عراقی حکومت کو چاہئے کہ اپنے اہداف کے حصول میں انہی عناصر پر تکیہ کرے اور عوام کے دینی جذبات اور حمیت و غیرت کو اپنے لئے عظیم سرمایہ تصور کرے۔ آپ نے عراقی حکومت اور وزیر اعظم پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اعتماد اور اس ملک کے عوام کے ساتھ ایران کے گہرے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا ہدف عراق کی پیشرفت و ترقی، امن و امان، عزت و وقار اور آزادی و خود مختاری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراق میں امریکی اور برطانوی افواج کی موجودگی کو دہشت گردی اور داخلی اختلافات جیسے مسائل و مشکلات کی بنیادی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ جب تک عراق میں امریکی موجود رہیں گے ملت عراق سکون کی سانس نہیں لے سکے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کے ممالک میں نفوذ و تسلط اور ان کے ذخائر کی لوٹ مار کے سلسلے میں امریکہ کی کوششوں اور سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عراق امریکہ معاہدے کی کچھ باتوں کی بابت اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی بہت بڑے غدار اور دھوکے باز ہیں اور وہ علاقے میں اپنے قریبی اتحادیو کے تئيں بھی وفادار نہیں ہیں بنابریں ان کے کسی بھی وعدے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ آپ نے امریکہ اور برطانیہ کی پیچیدہ سازشوں کے مقابلے کے واحد کارگر حربے کے طور پر دانشمندانہ اور مدبرانہ پائيداری کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ عراقی عوام کے سامنے یہ بات ثابت کر دینی چاہئے کہ حکومت عراق دشمن کی دھونس اور دھمکی سے مرعوب نہیں ہونے والی ہے اور وہ عراق کے قومی مفادات اور موقف کے سلسلے میں ہرگز پسپائی اختیار نہیں کر سکتی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے میں دراز مدت موجودگی کے لئے ٹھکانہ بنانا امریکی حکومت کا بنیادی ہدف ہے۔ اس ملاقات میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات کو مایہ خیر و برکت قرار دیا اور دونوں ملکوں کے روز افزوں برادرانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی و معاشی شعبوں میں ان تعلقات میں توسیع علاقے کی پیشرفت و ترقی کے لئے نمونہ عمل بن سکتی ہے۔