قائد انقلاب اسلامی آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح تہران میں صوبہ مشرقی آذربائیجان کے مومن و انقلابی عوام سے ملاقات میں ہوشیاری، حادثات اور مواقع کی حساسیت کے بر وقت ادراک اور مناسب شجاعانہ اقدام کو امام حسین علیہ السلام کے چہلم کا سب سے بڑا سبق قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران حالات کی حساسیت کے ادراک کے ساتھ انقلاب اور نظام کو اسلامی و انقلابی روح سے تہی بنا دینے کی دشمنوں کی سازش کی جانب سے پوری طرح ہوشیار ہے۔
انتیس بہمن سن تیرہ سو چھپن مطابق اٹھارہ فروری سن انیس سو اٹھہتر کے شہر تبریز کے عوامی قیام کی سالگرہ کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کے پیغام کی تبلیغ اور عوام میں جرئت و ہمت کے جذبے کے احیاء کو حضرت زینب سلام اللہ علیھا اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے خطبوں کا اہم ہدف قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین کا چہلم ظلم و استبداد اور سامراج کے خلاف جاری مومن عوام کی جد و جہد کے تسلسل کا مقدمہ ثابت ہوا جبکہ اسلامی انقلاب میں یہی فیصلہ کن مقام انتیس بہمن کے تبریز کے عوامی قیام کا ہے جس سے پورے ملک میں بیداری اور جد و جہد کا جذبہ پھیل گیا۔
آپ نے ہوشیاری، حالات کے ادراک، جرئت عمل سختیوں اور خطرات سے بے خوفی، مستقبل کے تئیں پر امیدی اور ایمان کو تبریز کے عوامی قیام کے تین اہم درس قرار دیا اور فرمایا کہ یہ تین اہم درس ملک و قوم کے لئے زمانہ حال و مستقبل کے مشکل کشا درس ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے دشمنوں کے اہداف اور پالیسیوں کو واضح کرتے ہوئے اسلامی جمہوری نطام کی بیخ کنی کی دشمن کی سازشوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ پچھلے تیس برسوں میں سامراج نے اسلامی انقلاب کو نابود کر دینے کے لئے اپنے تمام تر سیاسی، اقتصادی اور فوجی وسائل استعمال کئے لیکن وہ اسی نتیجے پر پہنچا ہے کہ بے دریغ عوامی حمایت اور اسلامی نظام کا عوام کے گہرے ایمان پر متکی ہونا وہ خصوصیات ہیں جن کے باعث اسلامی جمہوری نظام کا خاتمہ ناممکن ہو گیا ہے اور یہی سبب ہے کہ وہ سامراج مخالف جذبات اور نظام کی دینی و انقلابی ماہیت کو کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کے پیش نظر قوم اور حکام کو پوری طرح محتاط اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بائیس بہمن مطابق دس فروری کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کی قدردانی کرتے ہوئے اس با شکوہ منظر کو اسلامی انقلاب کے لئے بھرپور عوامی حمایت کا مظہر قرار دیا اور فرمایا کہ سائنسی میدان میں ترقی اور مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی پر جوش اور با شعور شراکت نیز اسلامی انقلاب کے با معنی نعروں کو زندہ رکھنا اسلامی جمہوری نطام کو شکست دینے کی دشمن کی سازشوں کی ناکامی کا ایک اور نمونہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج ہمارے حکام ان نعروں پر خفت نہیں افتخار کا احساس کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ثقافتی یلغار اور شبخون کو اسلامی نظام کو بے رنگ بنا دینے کی دشمن کی سازشوں کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اس نکتے کا ہوشمندانہ ادراک اور اسلامی و انقلابی اقدار کا دفاع میرا اور عوام کا فریضہ ہے اور بحمد اللہ اس وقت عوام پوری دانشمندی، مکمل ادراک اور قابل تعریف تجزیاتی توانائی کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے میدان عمل میں موجود رہنے والے افراد کے لئے اللہ تعالی کے نصرت و مدد کے وعدے کو حتمی و یقینی قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران نے ایمان راسخ کے زیر سایہ اور اوائل انقلاب کے نعروں اور جذبات کے ساتھ صراط مستقیم پر اپنا سفر جاری رکھا ہے اور آج کی نوجوان نسل موجود پوزیشن کی قدر کرتے ہوئے اوائل انقلاب کی نوجوان نسل سے بھی زیادہ مہارت اور سوجھ بوجھ کے ساتھ اپنے جذبات و احساسات کو فکر و نظر اور صحیح ادراک کے قالب میں ڈھال کر مختلف میدانوں میں قابل تحسین تعاون کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہمیں اس برکت الہی کی قدر کرنے کی ضرورت ہے۔