قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراقی صدر جلال طالبانی اور ان کی زیر قیادت تہران آنے والے وفد سے ملاقات میں ایران و عراق کے عوام کے درمیان دیرینہ اور گہرے ثقافتی، تاریخی اور دینی تعلقات و اشتراکات کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: دونوں ملکوں کے ما بین اتنے زیادہ اور مناسب مواقع کا تقاضا ہے کہ مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں فطری طور پر روز افزوں اضافہ ہو اور معاہدوں کو جامہ عمل پہنایا جائے۔
ہفتے کی شام تہران میں ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عراق کا دائمی دوست ملک قرار دیا اور فرمایا: عراق کے مستقبل اور تقدیر کا مسئلہ ہمارے لئے ہمیشہ بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے اور ایران نے عراق میں حکومت کی تشکیل و استحکام اور ثبات و سلامتی کے قیام کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کے قدرتی ذخائر اور ثروت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق کو مالی و مادی امداد کی ضرورت نہیں ہے البتہ اسلامی جمہوریہ ایران مختلف میدانوں میں اپنی پیشرفت و تجربات عراقی بھائیوں کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران-عراق قریبی تعلقات اور ان کے فروغ کے سامنے خطرناک دشمن موجود ہیں لہذا افواہوں اور (گمراہ کن) پروپیگنڈوں کی بابت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق میں امریکہ اور برطانیہ کے فوجیوں، ماہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کو عراق کے لئے نقصان دہ قرار دیا اور فرمایا کہ عراق سے قابض فوجیوں کا جلد از جلد انخلاء ہونا چاہئے کیونکہ انخلاء میں ایک ایک دن کی تاخیر ملت عراق کے لئے ضرررساں ثابت ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: قابض قوتیں عراق میں اپنی موجودگی کی طوالت اور دوام کے لئے بہانے تراشنے میں مصروف ہیں۔ یہ بڑی خطرناک صورت حال ہے اس سے عراقی حکام کو ہوشیار رہنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ عراق کی بھلائی اور ترقی اس میں ہے کہ وہ اغیار کی مخالفت (کا اعلان) کرے کیونکہ وہ ایران اور عراق کی قربت سے خوش نہیں ہیں۔
آپ نے عراقی صدر کو مخاطب کرکے فرمایا کہ توقع کی جاتی ہے کہ جناب عالی اور عراقی وزیر اعظم جناب نوری مالکی باہمی معاہدوں اور اتفاق رای پر عملدرآمد کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراق سے دہشت گرد تنظیم ایم کے او کے اخراج کے سلسلے میں ایران-عراق اتفاق رای کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہئے اور ہم اس عملدرآمد کے منتظر ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران میں منافقین کے نام سے بدنام دہشت گرد تنظیم ایم کے او کو فساد و شر کا سرچشمہ قرار دیا اور اس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی لسٹ سے خارج کرنے کے یورپی یونین کےفیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یورپی یونین کے اس فیصلے سے ثابت ہو گیا کہ دہشت گرد ہونا یا نہ ہونا یورپ کے نزدیک باہمی سازباز پر موقوف ہے، حقائق سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اس فیصلے کے باوجود یورپی ممالک ایم کے او کے اراکین کو اپنے یہاں آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراق میں قید ایرانی شہریوں کے مسئلے کو دونوںممالک کا ایک اور اہم مسئلہ قرار دیا اور فرمایا: ان میں بہت سے افراد کسی بھی جرم کے مرتکب نہیں ہوئے اور عراقی حکومت ان کی رہائی کا فیصلہ بھی کر چکی ہے لیکن پھر بھی وہ رہا نہیں ہو سکے۔ اس مسئلے کو بھی جتنی جلد ممکن ہو نمٹایا جانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق میں صوبائی کونسلوں کے حالیہ انتخابات کے کامیاب انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اور کالعدم جماعت بعث کے عناصر اور ان کی سرگرمیوں سے ہوشیار رہنے پر تاکید کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ملت عراق اپنے اتحاد و یکجہتی سے حقیقی خود مختاری حاصل کرے گی اور عالم اسلام میں ایک بار پھر درخشاں قوم بن کر ابھرے گی۔
اس ملاقات میں جس میں صدر مملکت ڈاکٹر محمود امحدی نژاد بھی موجود تھے، عراقی صدر جلال طالبانی نے عراقی عوام کے لئے ملت و حکومت ایران کی بے دریغ حمایت کی قدردانی کی اور تہران میں انجام پانے والے اپنے مذاکرات کو مثبت و ثمربخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران-عراق تعلقات بڑے مخصوص، مستحکم اور بے مثال تعلقات ہیں اور تہران مذاکرات میں ان تعلقات کے زیادہ سے زیادہ فروغ پر اتفاق رای ہوا ہے۔
عراقی صدر نے ایران-عراق تعلقات و تعاون میں وسعت و فروغ کو علاقے میں قیام امن و استحکام میں مددگار قرار دیا اور کہا: حالانکہ بعض لوگ تہران-بعداد تعلقات میں وسعت پر تشویش میں مبتلا ہیں لیکن ہم ان تعلقات کی تقویت کو اپنے اور پورے علاقے کے حق اور فائدے میں سمجھتے ہیں۔
دہشت گرد تنظیمایم کے او کے عناصر کے اخراج کے سلسلے میں عراقی صدر نے کہا کہ منافقین ایسے جرائم پیشہ لوگ ہیں جنہوں نے عراقی عوام کے خلاف بھی بے شمار جرائم انجام دئے ہیں، لہذا حکومت عراق ان کے اخراج پر کمربستہ ہے اور اپنے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنائے گی۔
عراقی صدر جلال طالبانی نے ملک میں امن و ثبات کو نقصان پہنچاکر آشوب برپا کرنے کے مقصد سے جاری کالعدم جماعت بعث کے عناصر کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بعثی عناصر کے خلاف کاروائی کے سلسلے میں بعض علاقائی ممالک حکومت عراق کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہہیں۔