قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام ونیزوئلا کے صدر ہوگو چاوز سے ملاقات میں ان کے شجاعت پسندانہ اور منصفانہ موقف نیز ان کی عوام دوستی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ونیزوئلا میں آپ کی حکومت کی تشکیل پورے لاطینی امریکہ کی تاریخ میں ایک نیا باب تھا اور ونیزوئلا کی حکومت اور عوام کی دلیری و شجاعت نے علاقے کے عوام میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کیا ہے۔ آپ نے غزہ کے مسئلے میں ونیزوئلا کے صدر اور حکومت کے شجاعانہ موقف اور صیہونی حکومت سے قطع تعلق کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو کام ونیزوئلا کی حکومت نے انجام دیا در حقیقت وہ یورپی حکومتوں کا فریضہ تھا جو انسانی حقوق اور انسانوں کی حمایت کے بلند بانگ دعوے کرتی ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ غزہ کے عوام کے قتل عام کے سلسلے میں ان حکومتوں نے بالکل مختلف رویہ اختیار کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ کو غزہ کے المیئے میں صیہونی حکومت کا شریک جرم قرار دیا اور اس سلسلے میں ونیزوئلا کے رخ سے جابر طاقتوں کی برہمی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی برہمی اور ہمارے خلاف ان کے موقف، ہمارے اثر و رسوخ کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں کئی برسوں سے جاری تشہیراتی مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس معاملے میں بھی سامراجی محاذ کی سراسیمگی سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی توانائی کے حصول کی ایران کی کوشش عالمی سطح پر حق کے محاذ کی تقویت کے سلسلے میں ایک موثر اقدام ہے۔ آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مغربی ممالک کو بخوبی علم ہے کہ ہم ایٹم بم حاصل نہیں کرنا چاہتے، انہیں غصہ اس بات پر ہے کہ کسی ملک نے ان کی اجازت کے بغیر یہ ٹکنالوجی حاصل کیسے کر لی۔ آپ نے فرمایا کہ جو ملک بھی ایٹمی ٹکنالوجی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسے اس سمت میں پیش قدمی ضرور کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور وینیزوئلا کے تعلقات کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ تعلقات کی اس نوعیت کے بعد دونوں ملکوں کے وسائل اور صلاحیتوں کے پیش نظر باہمی تعاون میں اضافے کی گنجائش ہے اور اس طرح عالمی اور علاقائی سطح پر تعلقات کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
اس ملاقات میں ونیزوئلا کے صدر ہوگو چاوز نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ایک اور ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور خود کو اسلامی انقلاب اور اس کے رہبر کا شاگرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سامراجیت اور بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہم نے ایران کے عوام اور حکومت کے سیاسی تجربات سے بہت استفادہ کیا اور ہم اپنی خود مختاری کے لئے اسی طرح جد و جہد جاری رکھیں گے۔