قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی شام پاکستان اور افغانستان کے صدور سے ملاقات میں ایران پاکستان اور افغانستان کے سہ فریقی سربراہی اجلاس کو تینوں ملکوں کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور فرمایا: میں سہ فریقی اتفاق رای کی بھرپور حمایت کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ تینوں ملکوں کے صدور کی صداقت اور کوششوں سے معاہدے ثمر بخش ہوں گے۔

آپ نے تینوں ہمسایہ ممالک کے تاریخی، ثقافتی اور دینی اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتہا پسندی سے علاقے کی قوموں اور حکومتوں کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
یہ لعنت اس وقت ان لوگوں کے بھی دامنگیر ہو گئی ہے جنہوں نے شروع سے ہی پیسوں اور اپنی پالیسیوں سے انتہا پسندی کو ہوا دی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فوجی مداخلت کو علاقے کی بنیادی مشکل قرار دیا اور فرمایا: ان مشکلات کا بنیادی سبب ہونے کے باعث امریکہ علاقے کے عوام کے نزدیک نفرت انگیز ہو گیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دونوں ہمسایہ ملکوں پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی کو ایران کے لئے انتہائی اہم قرار دیا اور اس قسم کے اجلاسوں کے تسلسل پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تعاون کا دائرہ سیاسی اور سکیورٹی سے متعلق مسائل تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ تینوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور ترقیاتی کاموں میں تعاون کے بڑے وسیع مواقع مہیا ہیں۔
ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد بھی تشریف فرما تھے۔ ڈاکٹر احمدی نژاد نے ایران، پاکستان اور افغانستان کے سربراہان مملکت کی شرکت سے منعقدہ اتوار کے سہ فریقی اجلاس کے سلسلے میں کہا کہ اجلاس میں تینوں ملکوں کے موقف پوری شفافیت کے ساتھ پیش کئے گئے اور ان پر عملدرآمد کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ ڈاکٹر احمدی نژاد نے انتہا پسندی، فوجی مداخلت، منشیات اور دہشت گردی کو علاقے کے بنیادی مسائل قرار دیا اور کہا کہ آج تہران کے اجلاس میں پچیس شقوں پر مشتمل ایک اعلامیہ جاری کیا گيا ہے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے بھی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی سے اپنی سابقہ ملاقات کا ذکر کیا اور کہا کہ اس ملاقات میں آپ کی ہدایات سے اسلام آباد اور تہران کے تعلقات میں ایک نیا باب جڑا اور میں امید کرتا ہوں کہ سہ فریقی تعاون کے ذریعے ہم چیلنجوں کا کامیابی سے سامنا کر سکیں گے۔
ملاقات میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی کہا کہ نئے معاہدوں پر عملدرآمد اور مشترکہ اہداف کے حصول کے سلسلے آج کا سہ فریقی اجلاس بڑا سنہری موقع ثابت ہوا۔