ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا، علمی شخصیات اور طلبا یونینوں کے اراکین اور نمایندوں نے بدھ کی شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں طلبا یونینوں کے نمایندوں اور علمی شخصیتوں نے علمی، سماجی، ثقافتی، سیاسی اور یونیورسٹی سے وابستہ متعدد امور و مسائل کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات بیان کئے۔
ہمدان کی بو علی سینا یونیورسٹی کے طلبا کی یونین کے نمایندے علی رضا آرامی نژاد
تہران یونیورسٹی کے انعام یافتہ طالب علم علی پیران
الزھرا یونیورسٹی کے دفتر تحکیم اتحاد کی مرکزی کونسل کی رکن زہرا احمدی
اسی طرح دیگر ممتاز اور فعال طلبا نے معاشرے بالخصوص یونیورسٹی کے حلقوں میں خود اعتمادی کی تقویت، نوجوان نسل کو ایران کی پر شکوہ تاریخ اور گرانقدر علمی کارناموں سے روشناس کرانے، ملک کی سائنسی و علمی ترقی کے لئے مقامی نمونہ عمل اور آئیڈیل کے تعین، مالی بد عنوانی سے سختی سے نمٹنے، امریکا اور برطانیہ سمیت ایران کے داخلی امور میں مداخلت کرنے والے اغیار کے سامنے دانشمندانہ استقامت، حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے پر تشدد واقعات کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کاروائی، حکام کی کارکردگی کا حقیقت پسندانہ جائزہ اور تنقید اور آئین پر مکمل عملدرآمد جیسی متعدد تجاویز دیں۔
طلبا اور علمی شخصیات کی ان تجاویز کے بعد قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے طلبا کے درست تجزئے اور پروقار گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نوجوان نسل کے طلبا کے محققانہ، تجسس کے جذبات کو ملک، اسلام اور امت مسلمہ کے مستقبل کی ضمانت قرار دیا اور فرمایا: مسلمان طلبا ایران اور اسلامی جمہوریہ کے درخشاں مستقبل کی نوید سمجھے جاتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ بلوؤں کے پس پردہ مجرمین کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا کی ضرورت سے متعلق طلبا کے بیانوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اتنے اہم معاملے میں اندازے، قیاس آرائی اور افواہ کی بنیاد پر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے۔ آپ نے اسلامی نظام کو گزشتہ تیس برسوں کے دوران ملت ایران کی قابل قدر جد و جہد اور طاقت فرسائی کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا: سب اطمینان رکھیں کہ جرائم کے سلسلے میں کسی طرح کی چشم پوشی نہیں کی جائے گی البتہ اتنے اہم معاملے میں عدلیہ کو ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے اور اگر بعض افواہوں کے سلسلے میں کچھ قرائن بھی موجود ہوں تب بھی انہیں فیصلے کی بنیاد نہیں قرار دیا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: نظام اعلی سطح پر جو کام انجام دے رہا ہے وہ تمام جوانب اور امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور کسی ایک پہلو تک نگاہ محدود رکھنے سے گریز کے ساتھ انجام دیا جانا چاہئے۔ آپ نے پولیس فورس اور رضاکار فورس کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا: یہ عظیم خدمات جرائم کی تحقیق کے راستے میں حائل نہیں ہونا چاہئے اور اگر ان میں کسی بھی محکمے سے وابستہ کسی شخص نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے تو اس کی بھی مکمل تحقیق کی جانی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کے بعد کے اہم ترین مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام گزشتہ برسوں کی متعدد کامیابیوں اور ترقی کے بعد علاقائی اور عالمی سطح پر عزت و وقار کے خاص مقام پر پہنچا اور پچاسی فیصدی رائے دہندگان کی شرکت اس کامیابی و ترقی کو چار چاند لگا سکتی تھی لیکن ناگہاں اس پرافتخار واقعے کو نابود کر دینے والی حرکت شروع ہوئی جو میرے خیال میں مکمل منصوبہ بندی کے تحت تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں حالیہ سانحے میں پیش پیش رہنے والوں کو امریکا اور برطانیہ سمیت اغیار کا مہرہ قرار نہیں دیتا کیونکہ یہ چیز میرے لئے ثابت نہیں ہوئی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ پورا معاملہ مکمل طور پر منصوبہ بند تھا خواہ اس کے ذمہ دار افراد اس سے واقف ہوں یا واقف نہ رہے ہوں البتہ اس مسئلے کے منصوبہ سازوں کو یقین نہیں تھا کہ اس پر عمل درآمد ہو جائے گا لیکن انتخابات کے بعد بعض افراد کی سرگرمیوں سے ان کی امیدیں بڑھیں اور اصلی منصوبہ سازوں نے تمام تشہیراتی اور الیکٹرونک وسائل کو بروئے کار لاکر میدان میں اپنی اور اپنے افراد کی موجودگی کی تقویت کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سازش کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے دشمن اب بھی ایران کے مسائل کے ادراک سے محروم ہیں اور ملت ایران سے وہ واقف نہیں ہیں اسی لئے گزشتہ واقعات میں بھی انہیں ملت ایران سے منہ کی کھانی پڑی، البتہ وہ اب بھی ناامید نہیں ہوئے ہیں اور اس مسئلے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلام، ایران اور مستقبل سے دلچسپی رکھنے والے عوام بالخصوص طلبا سے انتہائي ہوشیاری سے کام لینے کی سفارش کی اور فرمایا: گزشتہ سانحے کے منصوبہ سازوں کے پاس کچھ عناصر موجود ہیں اور وہ کچھ نئے عناصر بھی تلاش کر رہے ہیں لیکن فضل پروردگار سے ان کی ساری تگ و دو ناکام رہے گی تاہم عوام بالخصوص نوجوانوں کی بیداری و ہوشیاری ان سازشوں کے نقصانات کو کم کرنے میں موثر ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد اور حکومت کی حمایت کا اعلان کیا اور فرمایا: موجودہ حکومت اور صدر محترم میں بھی دیگر انسانوں کی مانند کچھ اچھائیاں اور کچھ کمزوریاں ہیں، میں خوبیوں کی حمایت کرتا ہوں اور اگر کوئی دوسرا بھی یہ جذبہ اور یہ سنجیدگی دکھائے گا میں اس کی بھی حمایت کروں گا۔ آپ نے مزید فرمایا: کمزوریوں پر تاکید کرنے کا نتیجہ ناامیدی کی شکل میں نکلتا ہے اور کمزوریوں کے سلسلے میں اعلانیہ اظہارخیال سے بسا اوقات مشکل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملتی بنابریں عقل و منطق کا تقاضا یہ ہے کہ جب کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تب ہی کسی کی کمزوریوں پر اعلانہ گفتگو کی جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف جاری دشمنوں کی سافٹ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے علمی میدان سے وابستہ افراد بالخصوص طلبا کو اس سلسلے میں فکر و نظر اور غور و خوض کی بنیاد پر کام کرنے اور ہوشیاری برتنے کی دعوت دی اور فرمایا: ایران و اسلامی جمہوریہ کے عزیز طلبا اور عہدہ داروں کو دولت و طاقت و فریب پر قائم شیطانی سازش اور دشمنوں کی سافٹ جنگ کے محاذ کا سامنا ہے۔
آپ نے اسلامی جمہوریہ سے تسلط پسند طاقتوں کی دشمنی کی وجہ بیان کرتے ہوئے دنیا کے حساس اور اہم علاقے میں امت مسلمہ کی اسٹریٹیجک پوزیشن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اس انتہائی حساس علاقے میں اسلامی جمہوریہ اپنی روز افزوں قوت کے ساتھ دنیا کے تسلط پسندوں کے مد مقابل کھڑا ہے بنابریں فطری بات ہے کہ وسیع صیہونی نیٹ ورک اور مالیاتی ادارے جو امریکا اور یورپ کے سیاسی امور کو سمت و رخ دیتے ہیں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ کی عظیم طاقت کو اپنا دشمن تصور کریں اور اس کا مقابلہ کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام سے دنیا کے تسلط پسندوں کی دشمنی کے جاری رہنے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: یہ سازشیں اسی وقت ختم ہوں گی جب ایران اپنے نوجوانوں کی بلند ہمتی کے سہارے سائنسی، اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے ایسے مقام پر پہنچ جائے جہاں اسے نقصان پہنچائے جانے کا امکان ختم ہو جائے۔ اسی لئے میں ہمیشہ یونیورسٹیوں کو نئے علوم کی تلاش و جستجو اور علمی تحریک کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ میں علمی برتری کو ملک کی دراز مدتی سلامتی کا ستون مانتا ہوں۔
یونیورسٹیوں کی علمی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کی دشمنوں کی سازش کی جانب سے طلبا اور یونیورسٹی سے وابستہ افراد کو خـبردار کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: سب کو یہ خیال رہے کہ معمولی سیاسی مسائل کی وجہ سے یونیورسٹیوں، کلاسوں اور تحقیقاتی مراکز کے علمی کام میں رکاوٹ نہ پڑے اور یونیورسٹیوں کو کوتاہ مدت کے لئے ہی سہی بند کرنے اور کشیدگی سے دوچار کرنے کا دشمن کا واضح و آشکار ہدف پورا نہ ہونے پائے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مستقبل کے تعلق سے پر امید نقطہ نگاہ کو دشمن کی سافٹ جنگ کے مقابلے میں ملت ایران کے محاذ کی تقویت کا باعث قرار دیا اور فرمایا: یہ امید حقیقت پسندانہ تجزئے پر مبنی ہے، نوجوانوں کو چاہئے کہ مختلف امور میں افراط و تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے فکر و تدبر کی بنا پر ملک کی علمی ترقی اور حریص دشمن کی سافٹ جنگ کے مقابلے میں ملک کے دفاع کے اپنے فریضے پر عمل کریں۔
اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی اور آپ کے ساتھ روزہ افطار کیا۔