فرزند رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر شعرا اور علمی شخصیات نے بڑی مہر آگیں فضا میں قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشا ادا اور روزہ افطار کیا۔
اس موقع پر بعض نوخیز اور کچھ کہنہ مشق شعرا نے دینی، سماجی و اخلاقی موضوعات پر اپنے اشعار پیش کئے۔ اس تقریب سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے انقلابی شعرا کی سطح کے قابل تعریف ارتقاء کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: الفاظ، معانی، انداز، الفاظ کا انتخاب اور تخیل کی وسعت یہ سب کچھ ملک میں شعری ذوق کے پروان چڑھنے کی علامتیں ہیں۔
آپ نے انقلاب کے دوران کے اشعار کو بلندیوں کی سمت جاری بہاؤ قرار دیا اور کہنہ مشق شعرا کے اشعار کی سطح کے ارتقا اور نئی نسل کے شعرا کے پر کشش انداز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کا شعر اب تک کامیابی سے اپنا سفر طے کرتا رہا ہے اور انقلاب کے اہداف اور امنگوں کی جانب انقلابی اشعار کی پیشرفت جاری رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ انقلاب کے اہداف در حقیقت درخشاں ستاروں کا ایک جھرمٹ ہے اس سے خیال کی پرواز کی سمت کا تعین ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: انقلابی اشعار کا، انصاف، اخلاقیات، حقیقی خود مختاری، ایرانی و اسلامی تشخص کی بحالی جیسے انقلاب کے اعلی اہداف اور تعلیمات سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ ہم نے مقدس دفاع کے دوران مشاہدہ کیا کہ ملت ایران مطلوبہ اہداف کی سمت پرواز کرنے پر قادر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات سے قبل اور بعد کے واقعات کو کسی فوجی مشق کی مانند کمیوں اور خوبیوں کے آشکارا ہونے کا باعث اور مجموعی طور پر ایک عظیم نعمت قرار دیا اور فرمایا: علم و فن کے شعبے سے وابستہ انسان پر حقائق کے بیان کرنے کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے، اسے حقیقت کے ادراک کے لئے سعی و کوشش کرنا چاہئے کیونکہ پر آشوب حالات میں میدان کی پوری اطلاع اور دوست و دشمن اور حملہ آور اور مزاحمت کار کی شناخت ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے میدان کی شناخت کے لئے بصیرت کو لازمی قرار دیا اور فرمایا: ارباب ادب و ثقاتف اسلامی انقلاب کی پیہم جاری تحریک کے اجزاء ہیں، جس چیز کو وہ حقیقت کے طور پر پہچانتے ہیں اسے پوری فصاحت و بلاغت سے انہیں بیان کرنا چاہئے کیونکہ دنیائے ثقافت میں سیاستدانوں کی روش سے کام نہیں کرنا چاہئے بلکہ حقائق کو بیان کرکے مشکلات کو حل کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نرم جنگ کو موجودہ دور کی ایک حقیقت قرار دیا اور اپنے گزشتہ بیس برسوں کے انتباہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب، امام خمینی اور اسلامی نظام کے اہداف اور امنگوں کے خلاف اس محاذ آرائی، تیاریوں، بغض و حسد سے تلملاتے چہروں اور غیظ و غضب سے بھنچے ہوئے جبڑوں کو دیکھ کر اس نرم جنگ کے جاری رہنے کا یقین ہو جاتا ہے البتہ ممکن ہے کہ بعض لوگ اسے نہ دیکھ پاتے ہوں۔ آپ نے فرمایا: اس نرم جنگ میں ثقافتی اور علمی شعبے سے وابستہ افراد کی ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے فن کو وسیع پیمانے پر مناسب شکل میں پیش کریں تاکہ وہ اپنے اثرات مرتب کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شعرا کو اساتید کی تخلیقات کا مطالعہ کرنے، ان سے خود کو مانوس بنانے، تنقید کی نشستوں میں شرکت کرنے، شعری خامیوں کو دور کرنے اور کسی لمحہ بھی جمود کا شکار نہ ہونے کا مشورہ دیا۔