قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح شمالی شہر نوشہر میں فوج کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کے طلبا کی تقریب سے خطاب میں مختلف شعبوں میں سرگرم عمل بلند ہمتی اور جذبہ ایمانی سے سرشار افسران کو امن و دوستی اور انصاف سے آراستہ معاشرے کی سمت گامزن ہراول دستہ قرار مدیا اور فرمایا: دنیا کے تسلط پسند عناصر ایران کو سنگین خطرہ ظاہر کرنے کے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہیں گے کیونکہ اسلامی جمہوریہ کی قومی قدرت و توانائی نہ صرف یہ کہ قوموں کے لئے خطرناک نہیں بلکہ قوموں کے لئے پیشرفت اور عزت و وقار کا نمونہ ہے۔
آج صبح جب قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی خامنہ ای نوشہر کی میرین یونیورسٹی کے کیمپس میں پہنچے تو سب سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ بجایا گيا۔ اس کے بعد آپ نے شہدا کی یادگار کے سامنے کھڑے ہوکر وطن کے سرفراز شہیدوں بالخصوص بحریہ کے دلاور شہدا کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی کے میدان میں موجود فوجی دستوں کا معائنہ کیا اور تقریب میں شریک ان فوجیوں سے قریب سے ملاقات کی جو ملک کے دفاع کے دوران اپنے جسمانی اعضا سے محروم ہو گئے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے اس تقریب میں عظیم سرزمین ایران کی سلامتی کی حفاظت میں مسلح فورسز کے فیصلہ کن کردار اور ملک و نظام کے دفاع کے لئے دائمی آمادگی کو اس احترام کی بنیادی وجہ قرار دیا جو قوم اور اسلامی نظام کے نزدیک مسلح فورسز کے تعلق سے پایا جاتا ہے۔ آپ نے کیڈٹ یونیورسٹیوں کے جوانوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی قوت و توانائی کی مستحکم بنیادوں سے تعبیر کیا اور کشمکش سے بھرے موجودہ دور میں ملک کی طاقت میں اضافے کی روز افزوں ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلح فورسز ملت ایران کی قوت و توانائی کی نشانی اور پہلی (دفاعی) صف ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حقیقی معنی میں طاقت و اقتدار کے حصول کو ہر قوم کا حق اور فریضہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کی ذات پر ایمان، حقیقی قوت و توانائی کا بنیادی عنصر ہے جس کے زیر سایہ عزم و ارادہ و معنویت و روحانیت اور علمی، سیاسی و اقتصادی ترقی حاصل ہوتی ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے لبنان اور غزہ کے با ایمان جوانوں کے ہاتھوں صیہونی حکومت کی شرمناک شکست اور عراق و افغانستان کے عوام سے جنگ میں امریکا کی ناکامی کو اسلحہ، طاقت اور دولت پر استوار اقتدار کی بے وقعتی کا پختہ ثبوت قرار دیا اور فرمایا: ان استبدادی طاقتوں کا حتمی و یقینی انجام سقوط و سرنگونی ہے جو قوموں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قوت و طاقت کے سلسلے میں دشمنوں کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: ملت ایران کی طاقت کے اعتراف کے پس پردہ اغیار کا اصلی ہدف یہ ہے کہ علاقے اور دنیا میں ایران کو خطرے کے طور پر پیش کیا جائے۔
آپ نے دفاعی شعبے میں ایران کی ترقی کو تیس سال قبل کی صورت حال سے بالکل مختلف قرار دیا اور مسلح فورسز کے جوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا: میرے عزیزو! افتخار و وقار کی جس بلند پر آج آپ کھڑے ہیں تیس سال قبل فراخدلانہ ترین تجزیوں مین بھی اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف شعبوں میں سائنسی ترقی، اسلحہ جاتی پیشرفت، قومی خود اعتمادی اور یکجہتی و نظم و نسق کو اسلامی جمہوریہ ایران کی قوت و توانائی کی علامتیں قرار دیا اور فرمایا: دشمن ان حقائق کے انکار پر قادر تو نہیں ہے تاہم ان حقائق کو بیان کرنے میں اس کا اصلی ہدف اسلامی جمہوریہ ایران سے دیگر قوموں اور ملکوں کو ہراساں کرنا ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی عظیم قوت، فوجی مشقیں، میزائل اور دیگر پیشرفتہ دفاعی ساز و سامان ہمارے ہمسایوں اور دنیا کی قوموں کے لئے خطرہ نہیں بلکہ در حقیقت ایسا نمونہ ہے جو قوموں کو ان کی ترقی و افتخار کا راستہ دکھاتا ہے اور انہیں یہ بتاتا ہے کہ عزت و طاقت امریکا سے وابستہ ہو جانے اور اس کے ہتھیار خریدنے سے نہیں ملتی بلکہ ایمان، خود اعتمادی اور اندرونی صلاحیتوں پر استوار ہوتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کا مستقبل با ایمان قوموں سے متعلق ہے اور حریت پسند و با ایمان قوموں کے فولادی ارادوں اور صحیح اہداف کے زیر سایہ تجاوز و جارحیت سے پاک دنیا کی تعمیر ہو سکے گی جس میں دہشت کے مقابلوں اور اسلحے کی دوڑ کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران اسلامی کے جوانوں کو ان صفات والی دنیا کی تعمیر کا ہراول دستہ قرار دیا اور فرمایا: امن و آشتی، سعادت و خوشبختی اور عدل و انصاف تمام قوموں کے لئے ملت ایران کا پیام نو ہے اور اس سرزمین کے بلند حوصلہ نوجوان اس پیغام کو عام کرنے کے لئے اپنے وجود کی تمام تر توانائیوں کے ساتھ محنت و مشقت اور ترقی و پیشرفت کے میدان میں حاضر رہیں۔ مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے ملک کے دفاع میں صف اول میں موجودگی کو مسلح فورسز کا عظیم افتخار قرار دیا اور سفارش کی کہ تحقیق اور حصول علم کو سنجیدگی سے لیجئے اور اپنے مثالی افتخارات میں روز بروز اضافہ کیجئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کی بحریہ کو ایک اسٹریٹیجک فورس قرار دیا اور مزید ترقی کے لئے اس فورس کی اچھی توانائيوں اور صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بحریہ کی توانائيوں میں اضافے کے تسلسل کی ضرورت پر تاکید کی۔ آپ نے مسلح فورسز کے مختلف شعبوں جیسے فوج، سپاہ پاسداران انقلاب، بسیج اور پولیس کو ملت ایران کے عظیم خاندان کے فرزندوں کا نام دیا اور مختلف مسلح فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت پر تاکید کی۔
اس تقریب سے بحریہ کے اعلی کمانڈروں نے بھی خطاب کیا اور تقریب کے اختتام پر میدان میں حاضر دستوں نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کی۔