قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ادارہ اسلامی تبلیغات اور جشن انقلاب کی منتظمہ کمیٹیوں کے عہدہ داروں اور کارکنوں سے ملاقات میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران اسلامی انقلاب اور اور اس کے سالانہ جشن کی تقریبات کی سب سے اہم خصوصیت، اسلامی انقلاب کے بنیادی عناصر کی حیثیت سے ایرانی عوام کی متحد اور وسیع شرکت اور اسلامی انقلاب کے بنیادی نعروں اور اہداف سے عوام کی قلبی وابستگی کو قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: فضا کے پر آشوب اور غبار آلود ہونے کے موقع پر سبھی لوگوں بالخصوص اہم شخصیات کا فریضہ شفاف اور واضح موقف کا اعلان اور مبہم باتوں اور موقف سے پرہیز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عشرہ فجر (سالانہ جشن انقلاب) کو ایک بے مثال حقیقت سے تعبیر کیا اور اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: عشرہ فجر کے بے مثال ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران ہمیشہ اسلامی انقلاب کے جشن میں عوام کی بے حد وسیع پیمانے پر شرکت رہی ہے کہ در حقیقت جن کے ہاتھوں انقلاب کی تخلیق ہوئی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بائيس بہمن مطابق گیارہ فروری کے دن انقلاب کی سالگرہ کے جلوسوں میں کروڑوں‏ کی تعداد میں عوام کی شرکت کو انقلاب کے عوام کے جذبہ ایمانی پر استوار ہونے کی دلیل قرار دیا اور فرمایا: ہر سال اس وسیع اور منظم شرکت کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی انقلاب اور اس سے وجود میں آنے والے نظام کا دارومدار عوام اور ان کے ایمان پر ہے اور اسلامی نظام کو کمزور کرنے سے دشمنوں کی عاجزی کی اصلی وجہ بھی یہی حقیقت ہے۔ آپ نے انقلاب کی مختلف مناسبتوں اور تقاریب بالخصوص عشرہ فجر اور گيارہ فروری کے موقع پر نکلنے والے جلوسوں میں مختلف نظریات اور طرز فکر رکھنے والے عوامی طبقات کی پرخلوص شرکت پر اسلامی نظام کے دشمنوں کی تشویش اور فکرمندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اتحاد و یکجہتی پر پردہ ڈالنے کی غرض سے دشمن اپنے ایجنٹوں کی مدد سے اور اپنی تشہیراتی مہم کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ عوام کا اتحاد اور ان کا مشترکہ موقف انتشار کا شکار ہو چکا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسی ضمن میں یوم قدس پر جس کی بنیاد صیہونی حکومت کی مخالفت پر رکھی گئی ہے، فریب خوردہ معدودے چند افراد کے ایک گروہ نے فلسطین کے خلاف اور صیہونی حکومت کی حمایت میں نعرے لگائے اور (عالمی سامراج کی مخالفت کے قومی دن) تیرہ آبان مطابق چار نومبر کو جو امریکی استکبار سے ملت ایران کے اظہار برائت کا دن ہے اس موقف، اسلامی نظام اور اسلام نوازی کے خلاف نعرے بازی کی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ملت ایران اسلامی انقلاب کے بنیادی نعروں سے قلبی طور پر وابستہ ہے اور ملت ایران کی عظمت و جلالت کا راز میدان میں عوام کی بھرپور موجودگی ہے۔
آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل عوام کے جذبہ ایمانی اور خواہش کی بنیاد پر عمل میں آئی اور آج تک اسی ایمان اور خواہش کی ہی بنیاد پر (یہ نظام) مقتدرانہ و پر وقار انداز میں اور کمال بے نیازی کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ہے اور آئندہ بھی پر وقار انداز میں اپنے تمام دشمنوں پر غلبہ حاصل کرتا رہے گا۔ آپ نے فرمایا: اسلامی انقلاب سنت الہی پر استوار ایک حقیقت ہے اور جب تک اس کا انحصار عوام کے ایمان اور عشق و عقیدت پر ہے، عالمی طاقتیں آپس میں متحد ہوکر بھی اس انقلاب اور قوم کو کوئی زک نہیں پہنچا سکتیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گیارہ فروری (انقلاب کی سالگرہ) کو ملت ایران، امام (خمینی رہ) اور شہدا سے متعلق دن قرار دیا اور فرمایا: دشمن اس عظیم قومی اثاثے کو کمزور کرنے کے در پے ہے لہذا پوری توانائی کے ساتھ میدان میں آنے اور دانشمندانہ اور مدبرانہ انداز میں عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وقت اور اس کے تقاضے کی شناخت اور اسی مناسبت سے اقدام کرنے کو بڑی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا: کوفہ کے رہنے والے بعض لوگوں نے واقعہ عاشورا کے چند ماہ بعد توابین کے نام سے قیام کیا اور شہید کر دئے گئے، ان کا امام حسین علیہ السلام پر عقیدہ بھی تھا اور وہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں ماجور و مثاب بھی ہوں گے لیکن وہ اپنے اس فریضے پر عمل نہیں کر سکے جو ان کے دوش پر تھا کیونکہ وہ وقت اور عاشورا کی شناخت سے قاصر رہے۔
آپ نے گزشتہ تیس دسمبر کی تاریخ کو انتہائی اہم موقع قرار دیتے ہوئے فرمایا: تیس دسمبر کو نکلنے والے جلوس، وقت کی ضرورت تھی، ادارہ اسلامی تبلیغات نے بالکل صحیح اقدام کیا اور عوام نے بھی بخوبی اس ضرورت کو محسوس کیا جس کے نتیجے میں نو دی مطابق تیس دسمبر کا دن اسلامی انقلاب کی تاریخ کی بلندیوں میں شامل ہو گیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے چودہ جولائی انیس سو ننانوے کو بھی ایسے ہی حساس لمحات میں سے ایک قرار دیا اور فرمایا: گيارہ فروری کے عوامی جلوس بے حد با عظمت ہیں لیکن معینہ عمل کے تحت انجام پاتے ہیں جبکہ چودہ جولائی انیس سو ننانوے کے جلوس معمول سے ہٹ کر تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: پوزیشن کا صحیح اندازہ اور ضرورت کے وقت مناسب موقع پر میدان میں اتر پڑنا تمام اہم کاموں کی بنیاد اور اساس ہے۔ آپ نے شفاف اور واضح موقف کے اعلان اور مبہم باتوں سے پرہیز کو پر آشوب اور غبار آلود فضا کی اہم ضرورت قرار دیا اور فرمایا: دشمن کی ہمیشہ یہ خواہش رہتی ہے کہ فضا اور ماحول میں شفافیت نہ ہو کیونکہ وہ غبار آلود اور پر آشوب ماحول میں ہی اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ حالات میں نظام کے اندر موجود تمام سیاسی حلقوں کو چاہئے کہ اپنا حساب کتاب دشمن سے بالکل الگ کر لیں اور اس سلسلے میں اہم شخصیات کی ذمہ داری، جو بہت موثر واقع ہوتی ہیں، دوسروں سے زیادہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اہم شخصیات کی جانب سے مبہم موقف کا اعلان مناسب نہیں ہے، انہیں چاہئے کہ دشمن کے اقدامات اور بیانوں کے سلسلے میں اپنا موقف واشگاف الفاظ میں بیان کریں۔ آپ نے فرمایا: جب ظلم و استکبار کے عمائدین اور اسلامی ممالک پر قابض قوتیں میدان میں آ جائیں اور محاذ سنبھال لیں تو ایسے عالم میں مبہم باتین کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ واضح ہونا ضروری ہے کہ اسلامی جمہوری نظام کے اندر موجود افراد کا موقف کیا ہے؟ اور یہ کہ کیا وہ دشمن سے بیزار ہیں؟ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب فتنہ و آشوب کے حالات میں کچھ لوگ زبانی طور پر اسلام کی اور عملی طور پر جمہوریت کی نفی کرتے ہیں اور انتخابات پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں تو اہم شخصیات سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اپنا موقف کھل کر بیان کریں۔ آپ نے فرمایا: شفافیت، دشمنوں کی دشمن اور فضا کو غبار آلود کرنا دشمن کی اعانت کرنا ہے لہذا یہ چیز تمام افراد اور حلقوں بالخصوص اہم شخصیات کے طرز عمل کے لئے معیار کا درجہ رکھتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تیس برسوں کے دوران اسلامی انقلاب کے خلاف ہونے والی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملت ایران اب تک اللہ تعالی کے فضل و کرم کے طفیل انتہائی دشوار مراحل طے کر چکی ہے اور آئندہ بھی طے کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی دشمنی ماضی کی مانند مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ آپ نے فرمایا: اگر قوم کے اندر بیداری، آگاہی، عزم، جذبہ ایمانی پر تکیہ اور بالندگی ہے تو وہ دشمن کی تمام سازشوں پر غالب آئے گی۔ آپ نے انقلاب کی بارآوری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ نوجوان نسل اور وہ نوجوان جنہوں نے اسلامی انقلاب کی فتح اور اس کے اہم اور حساس مراحل کا مشاہدہ بھی نہیں کیا ہے، انقلاب کے نئے غنچے ہیں جو ابتدائے انقلاب کی نوجوان نسل سے بھی زیادہ دانشمندانہ اور مدبرانہ انداز میں عمل کرتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: تمام تر سازشوں کے باوجود انقلاب کے تناور درخت میں نئے پتے اور غنچے نکل رہے ہیں۔
آپ نے ادارہ اسلامی تبلیغات کی خدمات کی قدردانی کرتے ہوئے اس ادارے کو بہت پرانا اور تجربہ کار ادارہ قرار دیا اور فرمایا: ادارہ اسلامی تبلیغات کی تشکیل حقیقی ضرورت کی بنیاد پر عمل میں آئی اور گزشتہ تیس برسوں میں اس ادارے نے وقت اور اس کے تقاضوں کی شناخت کے ساتھ عمل کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ادارہ اسلامی تبلیغات کے سربراہ آيت اللہ جنتی نے ادارے کی تشکیل کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف مواقع منجملہ گزشتہ تیس دسمبر کے جلوسوں کے سلسلے میں ادارے کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔