قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام گویانا کے صدر بھرت جگدیو سے ملاقات میں گویانا کی آزاد خارجہ پالیسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی برادری پر سب سے بڑا ستم، بڑی طاقتوں کا تسلط، تسلط پسندانہ نظام کا غلبہ اور دنیا کے ممالک کو تسلط پسند اور تسلط کا شکار ملکوں میں تقسیم کرنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ابتدا سے ہی تسلط پسندانہ نظام کی مخالفت پر استوار رہی ہے۔ آپ نے فرمایا: جو ممالک نہ کسی پر تسلط قائم کرنا اور نہ ہی کسی کے تسلط میں آنا چاہتے ہیں، ان کی نسل اور زبان کچھ بھی ہو، ہمارے دوست ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماضی میں لاطینی امریکا کے ممالک پر امریکا اور مغربی ممالک کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے اس علاقے کی قومیں پوری طرح بیدار ہو چکی ہیں اور ایسے سیاستدانوں کو پسند کرتی ہیں جو قوموں کے دوسروں پر انحصار نہیں بلکہ خود مختاری کے حامی ہوں اور گزشتہ چند برسوں کے انتخابات کے نتائج منجملہ خود آپ (صدر گویانا) کا دوبارہ انتخاب اس بیداری کا ثبوت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دونوں ملکوں کے ما بین تجارتی، صنعتی اور معدنیاتی شعبوں میں مشترکہ تعاون کے مواقع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران اپنے تجربات سے دوست ممالک کو فائدہ پہنچانے کے لئے آمادہ ہے۔
آپ نے گویانا کے اسلامی معاشرے اور اس ملک کی او آئی سی میں رکنیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ایران اور گویانا کے مابین تعاون کا ایک اور اچھا پہلو قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہیتی کے اندوہناک زلزلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس ملک کی مصیبت زدہ قوم کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
اس ملاقات میں گویانا کے صدر نے لاطینی امریکا اور کیریبین سی کے علاقے میں ایران کی موجودگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گویانا امریکا سے جغرافیائی لحاظ سے قریب ہونے کے باوجود، آزاد پالیسی کا حامل ملک ہے اور تمام شعبوں میں ایران کے تجربات سے استفادہ کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
پروٹوکول کے مطابق اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد بھی موجود تھے۔