قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح وزیر اسلامی ثقافت و ہدایت، ادارہ اسلامی ثقافت و روابط کے سربراہ اور بیرون ملک مصروف کار ایران کے ثقافتی نمایندوں سے ملاقات میں ثقافتی طاقت و توانائی کو ملک کی حقیقی طاقت و قوت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام اور ایران کی ترقی و پیشرفت کے حقائق کی صحیح تصویر پیش کرنا اور ساتھ ہی فارسی زبان و ادب کی ترویج اسلامی نظام کے ثقافتی نمایندوں کے اہم ترین فرائض کا جز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ثقافتی روابط اور سرگرمیوں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ثقافتی امور صحیح طریقے سے انجام دئے جائيں اور لوگوں کے ذہن و فکر اور جذبات و احساسات پر ان کے اثرات مرتب ہوں تو یقینی طور پر سفارتی شعبے یا تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں باقی رہ جانے والے ممکنہ خلا کو پر کیا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی ممالک کی اپنے غلط اور ظالمانہ اہداف کے حصول کے لئے ثقافتی تعلقات اور اثرات کے استعمال کی روش کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ ممالک ثقافتی روش کے ذریعے غیر انسانی اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں بنابریں حرف حق اور خالص الہی فکر پر استوار اسلامی نظام کو چاہئے کہ ثقافتی وسائل اور روشوں کا صحیح اور مناسب استعمال کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ثقافتی تنہائی کو حقیقی کسمپرسی قرار دیا اور فرمایا کہ اگر ثقافتی امور صحیح طریقے سے انجام دئے جائيں تو کوئی بھی طاقت، ملک کو الگ تھلگ نہیں کر سکتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیرون ملک خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر کے کردار اور سرگرمیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی سفرا عالمی سطح پر ثقافتی محاذ کے ہراول دستے کے افراد ہیں اور اسلامی روابط و ثقافت کا ادارہ اس ثقافتی محاذ کا اصلی مرکز ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ثقافتی نمایندوں کے فرائض پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کی حقیقی تصویر دنیا کے عوام اور مختلف ممالک کے حکام کے سامنے لانا ثقافتی نمایندوں کے اہم ترین فرائض اور بڑے کام ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی شبیہ خراب کرنے کے مقصد سے جاری سامراجی محاذ کی تشہیراتی مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اسلامی جمہوری نظام کی خراب تصویر پیش کرکے دنیا کے لوگوں اور اس نظام کے چاہنے والوں میں بدگمانی پھیلائیں اور اسلامی انقلاب کی روحانی اور معنوی تاثیر کم کریں، بنابریں ثقافتی نمائندوں کی سب سے بڑی ذمہ داری اسلامی انقلاب کی صحیح تصویر پیش کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے اسلام کی صحیح تعریف کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ بد خواہوں اور استکباری عناصر کی کوشش دنیا والوں کے سامنے اس اسلام کو پیش کرنے کی ہے جو یا تو رجعت پسندی سے عبارت ہے یا پھر کھوکھلا لبرل اسلام ہے جبکہ اسلامی نظام کے پیش نظر جو حقیقی اور خالص اسلام ہے وہ انسان، اللہ تعالی اور آخرت کے سلسلے میں اعلی و ارفع اور عمیق و نمایاں مفاہیم کا حامل اور انسانیت کی مادی و روحانی ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے فن و ادب اور وسیع سائنسی ترقی کے تعارف کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی نمایندوں کی دوسری اہم ترین ذمہ داری قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عصر حاضر کے ایران کے تعارف کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ ملک کی ثقافتی اور تہذیبی تاریخ کو پیش کرنے کے ساتھ ہی آج کے ایران کو بھی دنیا والوں کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔ آپ نے فارسی زبان و ادب کے موضوع کو بھی بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ ثقافتی نمائندوں کی ایک اور اہم ذمہ داری تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں فارسی ڈپارٹمنٹ کے ذریعے فارسی زبان کی ترویج کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ادارہ اسلامی روابط و ثقافت کی سرگرمیوں کی قدردانی بھی کی۔
ملاقات کے آغاز میں وزیر اسلامی ثقافت و ہدایت جناب حسینی نے اپنی تقریر میں کہا کہ عمومی سفارت کاری ثقافتی نمائندوں کے اولیں اور واضح ترین فرائض میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارسی زبان کی تعلیم و ترویج پر مزید توجہ، ایران کے حقائق کا تعارف، ثقافتی اور فنی نمائشوں کا انعقاد اور ہفتہ ثقافت منانے کا اہتمام وہ اہم اقدامات ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے بیرون ملک انجام دے سکتے ہیں۔
ادارہ اسلامی روابط و ثقافت کے سربراہ جناب مصطفوی نے بھی ثقافتی اتاشیوں کی آٹھویں کانفرنس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر ملک کی ثقافتی سرگرمیوں کے اہداف اور اسٹریٹیجی کا نیا مسودہ تیار کیا گيا ہے جبکہ ادارے کے ڈھانچے کے لئے بھی نئی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔