تہران میں منعقدہ عالمی جشن نوروز میں شرکت کرنے والے سربراہان مملکت اور مندوبین نے آج شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے عید نوروز کو روحانی، قومی اور عالمی لحاظ سے بڑا نمایاں اور ممتاز اقدار کا حامل تہوار قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عید نوروز، جدت، تازگی، رعنائی، نشاط و مسرت اور دوست احباب کے درمیان باہمی دوستی و محبت کے فروغ کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بعض قوموں کے درمیان اعلی اقدار کی حامل عید نوروز سے سال کی شروعات کو ان قوموں کی ایک اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ حالانکہ عید نوروز ایک قومی تہوار ہے اور اسے دینی عیدوں میں شمار نہیں کیا جاتا تاہم متعدد روایات اور احادیث میں نوروز کی تعریف کی گئی ہے، اسی لئے نوروز ذکر خدا اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں انسانوں کے لئے اظہار بندگی کا بہترین موقع ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ ایران میں اس دیرینہ رسم کے مطابق لوگ تحویل سال (نئے سال کے آغاز) کے موقع پر زیارت گاہوں اور عبادت گاہوں میں جاکر خدا وند عالم سے خیر برکت اور اچھے سال کی دعا کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے عید نوروز کو عالمی جشن قرار دئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس تہوار کو عالمی جشن کا درجہ دیا جانا نوروز منانے والی قوموں کی جانب سے دیگر اقوام بالخصوص مغرب کے لئے ایک ثقافتی تحفہ ہو سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایسے عالم میں کہ جب دائمی طور پر ثقافتی سیلاب مغرب سے مشرق کی جانب جاری ہے، نوروز کو عالمی جشن قرار دئے جانے سے مشرق کے اعلی ثقافتی اقدار کی مغربی قوموں کی جانب منتقلی کا اچھا موقع فراہم ہوگیا ہے۔ آپ نے تہران میں عالمی جشن نوروز کے انعقاد کے صدر محترم اور حکومت ایران کی نئی شروعات کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تقریب اور مستقبل میں اس کا تسلسل علاقے کی قوموں اور حکومتوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی راہ ہموار کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں کے درمیان بحران پیدا کرنے اور انہیں ایک دوسرے کے مد مقابل لانے کی بعض بڑی طاقتوں کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ علاقے کی قوموں کے مفادات میں نہ صرف یہ کہ کوئي ٹکراؤ نہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کے سلسلے میں مددگار ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے کی قومیں ایک با ارزش ثقافتی مجموعہ وجود میں لا سکتی ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ جو مشترکہ تہذیب و ثقافت کے مالک ہیں اپنے تعلقات اور تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے اور علاقے کے ہر ملک کی ترقی و پیشرفت کو اپنے مفاد میں اور باعث سربلندی و سرافرازی تصور کرتا ہے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے بھی نوروز کو عالمی جشن کا درجہ دئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں عالمی جشن نوروز کے انعقاد کا ہدف علاقے کے ممالک کے درمیان تعلقات اور تعاون کو فروغ دینا ہے اور یہ طے پایا ہے کہ یہ جشن ہر سال باری باری ان ممالک میں منعقد ہوگا جہاں نوروز منایا جاتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا والوں کے لئے نوروز کا پیغام امن و آشتی، عدل و انصاف اور دوستی و برادری کا پیغام ہے۔
اس ملاقات میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی عالمی جشن نوروز کے انعقاد کے اسلامی جمہوریہ ایران کے ابتکار عمل کی قدردانی کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ عالمی جشن علاقے کے ممالک کے درمیان مفاہمت و دوستی کے فروغ کا باعث بنے گا۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کو جشن نوروز کا سرچشمہ قرار دیا اور کہا کہ ایسے حالات میں کہ جب دنیا کے ممالک کے درمیان ثقافتی ٹکراؤ پایا جاتا ہے، چھے ہزار سالہ جشن نوروز کو عالمی جشن کا درجہ دیا جانا بہت اہم واقعہ ہے۔
اس ملاقات میں عراق کے صدر جلال طالبانی نے بھی نوروز کو عالمی جشن کا درجہ دئے جانے کو اہم قرار دیتے ہوئے صدام کے بعد عراق میں پیدا ہونے والے نئے حالات کا ذکر کیا اور دشوار مواقع پر ایرانی عوام اور حکومت کی جانب سے عراقی قوم کی مدد و حمایت کی قدردانی کی۔
ترکمانستان کے صدر قربان علی وردی نے بھی اس ملاقات مین جشن نوروز کی قدیم تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے علاقے کے عوام کا ایک بڑا جشن قرار دیا اور عالمی جشن نوروز کے انعقاد کے اسلامی جمہوریہ ایران کے قدم پر اظہار تشکر کیا۔
آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے بھی اس موقع پر نوروز کی مبارکباد دیتے ہوئے اسے عالمی تہوار کا درجہ دئے جانے پر خوشی ظاہر کی۔