قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج یوم اساتذہ کی مناسبت سے تہران میں پورے ملک سے آئے ہوئے ہزاروں معلمین اور اساتذہ کے اجتماع سے خطاب میں ملک کی پیشرفت کے لئے خلاق، صاحب فکر، متدین، ایجادات کی صلاحیتیں رکھنے والے اور خود اعتمادی کے مالک انسانوں کی تربیت میں اساتذہ کے کلیدی کردار پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم کو ترقی و پیشرفت کے اس مرحلے تک پہنچنا ہے کہ مختلف سماجی اور سیاسی میدانوں میں علمی اور فکری لحاظ سے وہ اسلامی دنیا کے مفکرین اور اقوام کے لئے قابل اعتماد اور یقینی مرجع بن جائے اور یہ ملت ایران کی تاریخی ذمہ داری ہے۔
آپ نے یوم اساتذہ پر پروفیسر مطہری شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرتضی مطہری شہید کو ایک معلم کامل قرار دیا اور فرمایا کہ اس عظیم ہستی نے جس شعبے میں بھی محسوس کیا کہ معاشرے کی کچھ ضروریات اور سوالات ہیں اس میں شجاعانہ انداز میں قدم رکھے اور کبھی بھی مصلحت کوشی اور تکلف کو آڑے نہیں آنے دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دینی اور مذہبی مفاہیم سے خالی باتوں کو دینی ملمع کے ساتھ دینی روشن خیالی کے نام پر پیش کرنے والے افراد کے بر خلاف مطہری شہید نے حقیقی دینی مفاہیم اور حقائق کو زمانے کی ضرورتوں اور مخاطب افراد کے سوالات کے مطابق معاشرے میں پیش کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس شہید نے اپنی زندگی میں جس شدت کے ساتھ رجعت پسندی اور کٹھملائیت کا مقابلہ کیا اسی سختی کے ساتھ بدعتوں اور انحرافی افکار کی بھی نفی کی۔ یہ مطہری شہید کی نمایاں خصوصیت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مرتضی مطہری شہید کی تخلیقات کی ایک ممتاز خصوصیات ان کی دائمی تازگی اور ہمیشہ زندہ ہونا ہےـ آپ نے فرمایا کہ اس استاد کی شہادت کے تیس سال بعد گوناگوں ترقیاں ہو جانے کے باوجود بھی مطہری شہید کی تخلیقات عصر حاضر کی بہت سی ضروریات کی تکمیل کر رہی ہیں جس کی وجہ اس عظیم انسان کا اخلاص ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب بھی گہری فکر اور اخلاص ایک ساتھ جمع ہو جاتے ہیں تو اللہ تعالی اس فکر کو ایسی برکت عطا کرتا ہے جس سے وہ معاشرے کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والے ذحیرے کے طور پر باقی رہتی ہے اور مطہری شہید کی تخلیقات اسی قبیل کی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مرتضی مطہری شہید کے علمی اور ثقافتی کارناموں کی تاثیر کو تعلیم و تربیت کے کام کی عظمت کا نمونہ قرار دیا اور معلمین کے حیاتی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر معلمین ہمیشہ اپنے کام کی تاثیر کی عظمت کو مد نظر رکھیں تو ان کی سعی و کوشش، ایمان اور جوش و جذبہ بڑھ جائے گا۔ آپ نے بچوں اور نوجوانوں کی انفرادی اور سماجی شخصیت کی تعمیر میں اساتذہ کے کردار اور تاثیر کو والدین، ذرائع ابلاغ عامہ، سماجی مسائل حتی موروثی، اخلاقی اور معنوی عوامل کی تاثیر سے زیادہ اہم بتایا اور فرمایا کہ معلم اپنے اس ممتاز کردار سے اپنی تربیت کے ذریعے انسان کو مومن، صاحب فکر، صابر، مستقبل کی نسبت پر امید، عوام کے مفادات کو مد نظر رکھنے والا، انفرادی اور سماجی کمالات کی چوٹیاں سرکرنے کا خواہشمند، موجد، مفکر اور محقق بنا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر استاد اپنے کردار اور مقام و منزلت پر توجہ نہ دے تو ممکن ہے کہ مطلوبہ اوصاف والے انسانوں کے بالکل بر عکس افراد کو معاشرے کے سپرد کرے۔ آپ نے تمام معلمین کو اپنے کردار کی عظمت کا یقین رکھنے اور اسے ہرگز فراموش نہ کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ تعلیم و تربیت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی کا منصوبہ ایک بنیادی عمل ہے جو ملک کی ضرورتوں، اعلی اہداف اور انسانی وسائل کے مطابق یقینی طور پر پورا کیا جانا اور انجام کو پہنچایا جانا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بنیادی تبدیلی کے آغاز کے وقت تک خاموش بیٹھا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی تاریخی پسماندگیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، ان کی تلافی کے لئے عظیم سطح پر اقدامات کو ضروری قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ مملکت ایران اور ایرانی قوم کو چاہئے کہ اپنے شایان شان مقام پر پہنچے اور عالم اسلام کے لئے مکمل نمونے میں تبدیل ہو جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عظیم ہدف تک رسائی کے لئے ملت ایران کی تمام خداداد فکری و انسانی صلاحیتیں، استعداد اور توانائياں بروئے کار لائی جائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ملت ایران اپنے شایان شان مقام پر پہنچ جاتی ہے تو عالم اسلام کی تقدیر بدل جانے کا مقدمہ بن جائے گی اور عالم اسلام کی تقدیر بدلنے کا نتیجہ دنیا کی موجودہ حالت کی تبدیلی کی شکل میں نکلے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کی موجودہ صورت حال کو اخلاقی لحاظ سے انتہائی نا مناسب قرار دیا اور فرمایا کہ اسی انداز سے انسانیت کے ہولناک مقدر کو بدلا جا سکتا ہے لیکن اس کی اولیں شرط ملک میں عظیم تبدیلی اور اسے مادی و معنوی نمونے میں تبدیل کر دیا جانا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک میں ہر تبدیلی کی بنیاد تعلیم و تربیت ہے اور گزشتہ تیس برسوں میں انجام پانے والے بنیادی کاموں کے پیش نظر (کہا جا سکتا ہے کہ) اگرچہ راستہ طویل اور دشوار ہے لیکن مستقبل بہت روشن اور تابناک ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایران کے بد خواہوں اور سامراجی طاقتوں کی دشمنی اور ترقی و پیشرفت میں ان کی جانب سے ڈالی جانے والی رکاوٹوں کو متوقع قرار دیا اور فرمایا کہ ایرانی قوم کا تجربہ شاہد ہے کہ دھمکیاں اور مخالفتیں اس کی ترقی و پیشرفت میں سست روی نہیں پیدا کر سکتیں اور یہ قوم پوری قوت کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ترقی و پیشرفت کی راہ پر گامزن رہنے کے سلسلے میں سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہر کوئی اپنے فریضے کو بخوبی پہچانے اور اسے انجام دے۔ آپ نے فرمایا کہ اس سنگین فریضے کے پیش نظر تعلیم و تربیت کے عہدہ داروں اور اساتذہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اپنے عظیم فریضے کو بلند ہمتی اور دوہری مساعی کے ساتھ رو بہ عمل لائیں اور ہمیشہ اللہ تعالی کے الطاف و عنایات پر توکل کریں۔
اس موقع پر وزیر تعلیم جناب حاجی بابائی نے تعلیم و تربیت کے شعبے میں اصلاح کے پروگراموں اور اس شعبے میں بنیادی تبدیلیوں کا منصوبہ آمادہ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس قومی دستاویز کے قانونی مراحل مکمل ہو جانے کے بعد بنیادی تبدیلی کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس قومی دستاویز میں اسکول کو محلے کی طاقتور ترین تعلیمی و ثقافتی یونٹ کے طور پر متعارف کرایا گيا ہے۔