قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور ان کے وفد کے ارکان سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور زمبابوے کے تعلقات کو پائيدار اور دوستانہ تعلقات سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ سطح سے کہیں زیادہ وسیع تعلقات کی گنجائش اور صلاحیت دونوں ملکوں میں موجود ہے اور ایران ہمیشہ زمبابوے کا ساتھ دیتا رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے گروپ پندرہ کو زیادہ فعال اور سرگرم بنانے اور خود مختار ملکوں اور قوموں کے ایک دوسرے کے قریب آنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ بڑی طاقتوں کی مداخلت پسندی کی خو انسانیت کی بہت بڑی مصیبت ہے اور اس سے مقابلے کا واحد طریقہ خود مختار قوموں اور ملکوں کا زیادہ سے زیادہ تعاون ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے برطانیہ کی مداخلتوں کے سامنے زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کی استقامت و پائیداری کی تعریف کی اور فرمایا کہ اگر خود مختار ممالک میں ہمدلی اور ہماہنگی قائم ہو جائے تو امریکا اور دیگر طاقتیں کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تیس برسوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بڑی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ شدید دباؤ کے باوجود وہ کچھ نہیں کر سکیں اور آئندہ بھی کچھ نہیں بگاڑ پائیں گی۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود ہے۔ اس موقع پر زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی دوبارہ ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور ایران اور زمبابوے کے تعلقات کو انتہائی گہرے دوستانہ تعلقات قرار دیتے ہوئے کہا کہ گروپ پندرہ کی تشکیل ناوابستہ تحریک کے فعال بازو کی حیثیت سے کی گئی تھی لہذا یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ جنوب-جنوب تعاون کے سلسلے میں یہ گروپ سرگرم کردار ادا کرے۔ انہوں نے خود مختار ممالک کے باہمی تعاون کے سد باب کی بعض مغربی ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران سے تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ خود مختار ممالک کو اپنے اتحاد اور تعاون کی حفاظت کرنی چاہئے۔