ملک کی یونیورسٹیوں کی سیاسی، ثقافتی، انقلابی اور علمی تنظیموں کے نمائندوں نے بدھ کی شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
محبت اور جوش و جذبے سے چھلکتے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کے انقلابوں کے اصلی راستے سے منحرف ہونے کے عمل کی تشریح کی اور اسلامی انقلاب کے ثبات و استحکام کی حقیقت پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کا عظیم انقلاب خاص اہداف کے ساتھ رونما ہوا اور تاریخ میں ایک استثنائی واقعے کی حیثیت سے انہی اہداف اور انہی اقدار کی سمت بغیر کسی انحراف کے رواں دواں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام نوازی، استکبار دشمنی، ملکی خود مختاری کی حفاظت، انسانی وقار کے احیاء، مظلومین کے دفاع اور ایران کی ہمہ جہتی پیشرفت و ترقی کو انقلاب کے اصلی اہداف سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے ایمان و عقیدے اور جذبات و احساسات پر اسلامی انقلاب کے استوار ہونے کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صراط مستقیم پر یہ سفر بتیس سال بعد بھی بغیر کسی انحراف کے جاری ہے اور یہ زندہ حقیقت انقلاب کے استحکام و ثبات کا حقیقی آئینہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی سے اپنے عہد و پیمان پر ملت ایران کی ثابت قدمی کی قدردانی کی اور فرمایا کہ یہ قابل تعریف استقامت نسل قدیم سے نسل جدید میں بھی منتقل ہوئي ہے جس کے نتیجے میں جوش و جذبے اور صداقت و اخلاص سے آراستہ نوجوان طلبہ جو انقلاب کی فتح اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی حیات طیبہ کے زمانے میں موجود نہیں تھے آج اس اجتماع میں انہی امنگوں اور مطالبات کی بات کر رہے ہیں جو انقلاب کی پہلی نوجوان نسل کی زبان پر ہوتے تھے۔
آپ نے ملک کی موجودہ طلبہ کی صنف کی باتوں اور مطالبات کو اوائل انقلاب کی نوجوان نسل سے زیادہ پختہ، نپے تلے اور ماہرانہ مطالبات قرار دیا اور فرمایا کہ اس وقت کے نوجوانوں کے احساسات و جذبات انقلاب کے دور کے نوجوانوں کی مانند ہیں تاہم ان کی بالغ نظری اوائل انقلاب کے نوجوانوں سے زیادہ ہے جو بہت اہم مسئلہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ بتیس سال کے دوران نقطہ کمال کی سمت اسلامی انقلاب کی مسلسل پیش قدمی کا حوالہ دیا اور اس سعادت بخش عمل کے جاری رکھنے کو نوجوان طلبہ کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عصر حاضر کے نوجوان اور طلبہ ملک کے مستقبل کے عہدیدار اور فیصلے کرنے والے حکام ہیں اور انہیں چاہئے کہ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے آئندہ نسلوں کے سپرد کریں اور اس حقیقت کو ثابت کر دیں کہ دنیا کے گوناگوں انقلابوں کی تاریخ میں پہلی دفعہ اسلامی انقلاب اپنے ابتدائی اقدار و اہداف کو من و عن قائم رکھنے اور بغیر کسی وقفے کے اپنے راستے پر گامزن رہنے میں کامیاب ہوا اور انشاء اللہ اپنے حتمی اہداف تک رسائی حاصل کرکے رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے موجودہ نوجوان نسل کی ہمت و شجاعت، عزم راسخ اور مدبرانہ صلاحیتوں کو راہ انقلاب کی حفاظت کی ضمانت قرار دیا اور ملک کے نوجوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ جو ملک اپنی طاقت و استقامت کے ذریعے اس منزل تک پہنچا ہے اسے اور آگے جانا چاہئے اور خود کو اسلامی معاشروں کے لئے مکمل نمونے کی حیثیت سے متعارف کرانا چاہئے، یہ تاریخی فریضہ آپ جیسے پرجوش اور پرعزم نوجوانوں کے ہاتھوں ادا ہو سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے ثبات و استحکام کی تشریح کرتے ہوئے گزشتہ چند صدیوں کے دوران بڑی عوامی تحریکوں اور انقلابات کے انحراف اور ان کے حشر کا ذکر کیا اور فرمایا کہ فرانس کا عظیم انقلاب بڑی عوامی تحریکوں کا مظہر تھا جو اس زمانے کے سلطنتی نظام کے خلاف رونما ہوا لیکن بتدریج وہ شروعاتی دور کے عوامی اہداف سے دور ہوتا گیا اور سرانجام بے پناہ مشکلات کے بعد فرانس میں دوبارہ سلطنتی نظام قائم ہو گیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ کی خود مختاری اور نئے ملک کی تشکیل کو بھی بڑی عوامی تحریک سے تعبیر کیا جو طویل برسوں کے دوران رفتہ رفتہ اپنے اہداف سے دور ہوتی گئی اور پھر خانہ جنگی اور قتل عام کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
آپ نے فرمایا کہ سوویت یونین کا انقلاب بھی اس کی ایک اور مثال ہے جس کی نظریاتی بنیادیں بھی تھیں لیکن ابتدائی برسوں سے ہی یہ انقلاب اپنے شروعاتی اہداف سے دور ہونے لگا اور سیاسی امور اور انقلابی معاملات سے عوام کو الگ تھلگ کر دیا گيا۔
قائد انقلاب اسلامی نے انیس سو پچاس کے اواخر اور انیس سو ساٹھ کے اوائل میں علاقائی ملکوں، شمالی افریقہ اور لاطینی امریکہ میں آنے والے انقلابات کا حوالہ دیتے ہوئے ہوئے اصلی اہداف سے انقلاب کے بھٹک جانے کی مثالیں پیش کیں اور فرمایا کہ کئی صدیوں کی تاریخ میں ایران کا اسلامی انقلاب ایک استثنائی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ انقلاب پوری طاقت و توانائی اور روز افزوں جوش و خروش کے ساتھ اپنے اہداف اور اصولوں کے راستے پر گامزن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسٹوڈنٹس یونیونوں کو بعض اہم سفارشات بھی کیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کے دشمن اسلامی مملکت ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک محاذ قائم کرکے مربوط کوششیں کر رہے ہیں، انہوں نے ایک جامع منصوبے کے تناظر میں ذمہ داریاں آپس میں تقسیم کر لی ہیں اور انقلاب کے خلاف بر سر پیکار ہیں، اگر طلبہ یونینوں نے اس حقیقت کو سمجھ لیا تو انقلابی فرائض کی انجام دہی میں انہیں بڑی مدد ملے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب کے دشمنوں کی باقاعدہ ایک محاذ کی شکل میں جاری سرگرمیوں کی مثال پیش کرتے ہوئے شہید علی محمدی، شہریاری اور رضائی نژاد کی ٹارگٹ کلنگ کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اگر ان واقعات کا صرف سیکورٹی کے نقطہ نگاہ سے جائزہ لیا جائے تو انسان چند عزیزوں کی جدائی کی وجہ سے غم و اندوہ میں ڈوب جاتا ہے لیکن اگر ایک محاذ کے نقطہ نگاہ سے ان دہشت گردانہ کارروائيوں کو دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ دشمن اپنی جملہ سرگرمیوں کے ذریعے اس سے بھی بڑے ہدف تک رسائی کے لئے کوشاں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس ٹارگٹ کلنگ کا مقصد ملک میں علم و دانش کے شعبے میں جاری عظیم تحریک کو کچلنا بتایا۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری طاقتوں کا محاذ ایک دوسرے سے وابستہ کئی پہلوؤں سے انقلاب کے خلاف معاندانہ اقدامات کر رہا ہے جن میں اقتصادی پابندیوں، اخلاقی بد عنوانی کی ترویج، اقتصادی بنیادوں میں تزلزل پیدا کرنے کی کوششوں کا نام لیا جا سکتا ہے اور اس وسیع سازش کا سب سے اہم پہلو ملک میں جاری علمی تحریک کو بند کروانے کی غرض سے ایران کے سائنسدانوں کو ہراساں کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اس نقطہ نگاہ کے ساتھ دشمنوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جائے تو انسان اپنی ذمہ داریوں کو اور بہتر طریقے سے محسوس کر سکتا ہے اور یہ واضح ہو جائے گا کہ دشمن مربوط اقدامات کے ذریعے ملک کی سائنسی ترقی کے عمل کو روکنا اور اس میدان میں ملت ایران کو پسماندگی کا شکار بنانا چاہتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر دشمن کو اس دانشمندانہ نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو ملک کے بعض معاملات میں اس کی مداخلتیں اور بعض حلقوں کے لئے اس کا حمایتی رویہ اور بہتر طریقے سے سمجھ میں آئے گا۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسٹوڈنٹس یونینوں کو منصوبہ بند با ہدف اور عمیق ثقافتی و فکری امور کی انجام دہی کی سفارش کی اور فرمایا کہ معروضی حالات میں طلبہ کی صنف کو چاہئے کہ علم کلام، علم اخلاق، تاریخ، انقلاب اور ملک کے دیگر گوناگوں میدانوں میں عمیق فکری و تحقیقاتی کاموں پر اپنی توجہات اور توانائيوں کو مرکوز کرے۔
آپ نے فرمایا کہ سیاسی امور میں بھی جذبات سے بالاتر ہوکر اہم اقدامات انجام دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اخلاقی و ثقافتی بد عنوانیوں سے اجتناب پر بھی خاص تاکید فرمائی۔ آپ نے کہا کہ اس وقت استکبار کی ایک چال یہ ہے معاشرے اور نوجوانوں کے درمیان منصوبہ بندی کے ساتھ بے راہروی کی ترویج ہے، بنابریں دشمن کی اس سازش کا موثر انداز سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے طلبہ یونینوں کو انقلاب کے اہداف کے سلسلے میں اور یونیورسٹی کے ماحول کو متاثر کرنے کے لئے ہمفکری اور ہمدلی کی دعوت دی اور فرمایا کہ یونیورسٹیوں کے حکام اور یونینوں کو بھی چاہئے کہ آپس میں بھرپور تعاون کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں یونیورسٹی کے ماحول کو مجموعی طور پر اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ کہیں کوئي لغزش اور غلطی نہیں ہوتی بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ مجموعی طور پر ملک کی یونیورسٹیوں کے ماحول میں دیدنی عقائد کی پابندی اور جوش و جذبہ قائم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے طلبہ سے ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور فرمایا کہ غور و فکر پر مبنی مطالبات اور ان مطالبات کو شجاعانہ انداز میں بیان کرنا جو اس اجتماع میں واضح طور پر نظر آیا عصر حاضر کے نوجوانوں کے لئے ضروری ہے۔
اجتماع میں بعض طلبہ نے تقریریں کیں اور مختلف موضوعات پر اپنے خیالات اور نظریات بیان کئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ان تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے ایک طالب علم کی جانب سے انتخابی نظریات بیان کئے جانے کی گزارش کے سلسلے میں فرمایا کہ انتخابات سے متعلق امور پر بحث کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا ہے، انشاء اللہ آنے والے ایام میں اس بارے میں گفتگو کی جائے گی۔