قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کو مسلمانوں کی اسلامی شناخت کے احیاء سے تعبیر کیاـ
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کے روز عید فطر کے موقعے پر حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں ملک کے حکام اور مختلف عوامی طبقات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری، میدان عمل میں عوام کی براہ راست موجودگی اور اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے قوموں کے اقدام کو بڑا اہم تجربہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت مصر، تیونس، یمن، لیبیا، بحرین اور بعض دیگر ممالک میں جو واقعات رونما ہو رہے ہیں، مسلم اقوام کے لئے انتہائی فیصلہ کن اور تقدیر ساز واقعات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر مسلم اقوام کی قوت ارادی کو اسلامی ممالک میں دخل اندازی کے لئے کوشاں طاقتوں پر غلبہ حاصل ہو گیا تو طویل عرصے کے لئے اسلامی ممالک کی پیشرفت کا راستہ ہموار ہو جائے گا اور اگر اس کے برخلاف استکباری نظام، تسلط پسند طاقتیں، منجملہ امریکہ کی سامراجی و ظالم حکومت کو معروضی حالات کا فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا اور میدان ان ہاتھ میں چلا گیا تو کئی عشروں کے لئے اسلامی دنیا لا ینحل مشکلات میں پھنس جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس نازک دور میں دنیائے اسلام اور خاص طور پر مسلم مفکرین اور دانشوروں پر بہت اہم ذمہ داری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت مسلم اقوام اور اسلامی ملکوں کے سامنے بڑا اہم امتحان ہے کیونکہ مسلم اقوام کو اپنی صلاحیتوں، حیرت انگیز طاقت اور اس کی افادیت کا ادراک ہو چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے استکباری طاقتوں کی سختیوں منجملہ، اقتصادی پابندیوں، فوجی ، سیاسی اور سیکورٹی سے متعلق دھمکیوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت و پائیداری کو اپنی ذاتی صلاحیتوں پر ایک قوم کے اعتماد کا نمونہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کی تیس سالہ استقامت و پائيداری کے ثمرات اس وقت سامنے آنے لگے ہیں چنانچہ ایرانی قوم ایک معزز، محترم، مقتدر، ترقی کی راہ پر گامزن، مستقبل کے تئیں بھرپور جذبہ امید سے سرشار اور تابناک مستقبل کی مالک قوم بن گئي ہے۔ آپ نے فرمایا کہ موجودہ دور ملت ایران کی تاریخی زندگی کا درخشاں ترین موڑ دور ہے۔