قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے دنیا کے معروضی حالات کو گزشتہ ایک سال کے تغیرات اور اسلامی بیداری کے مد نظر مغرب کی روز افزوں کمزوری اور عالم اسلام کی مسلسل بڑھتی طاقت کا مظہر قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے منگل اکتیس جنوری کی شام فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل کی قیادت میں تہران آنے والے وفد سے ملاقات میں فرمایا کہ اگر مختلف ممالک میں آباد امت اسلامیہ استقامت، پائيداری اور اللہ پر توکل کی پابند رہے تو نصرت الہی کا وعدہ یقینی طور پر پورا ہوگا چنانچہ ہم نے گزشتہ ایک سال کے اندر اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں گزشتہ ایک سال کے دوران رونما ہونے والے واقعات کو بشارت خداوندی اور لطف و رحمت الہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تغیرات تو ابھی شروعاتی دور میں ہیں، اللہ کے فضل سے آئندہ اور بھی کامیابیاں سامنے آنے والی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے نصرت خداوندی کے لئے مجاہدت سے کام لینے اور جہاد کا حق ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ بتیس برسوں میں ہمیشہ سخت اور دشوار مراحل سے گزرتا رہا ہے اور لطف پروردگار سے آئندہ بھی پوری قوت کے ساتھ اسی راستے پر گامزن رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے شام کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ شام کے مسئلے میں اگر تغیرات کو وسیع اور جامع نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو اس ملک کے خلاف امریکہ کی سازش آشکارا ہو جاتی ہے اور افسوس کا مقام ہے کہ بعض دوسرے بیرونی ممالک اور کچھ علاقائی حکومتیں بھی امریکہ کی اس سازش میں شریک ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شام میں امریکی سازش کا بنیادی ہدف علاقے کی اسلامی مزاحمت پر ضرب لگانا ہے کیونکہ شام، فلسطین اور لبنان میں جاری اسلامی مزاحمت کی حمایت کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر شام کی حکومت امریکیوں سے یہ وعدہ کر لے کہ فلسطین اور لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک سے قطع تعلق کر لیگی تو تمام مسائل ختم ہو جائیں گے یعنی شام کا واحد جرم اسلامی مزاحمت کی حمایت کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ اور بعض دیگر مغربی ممالک علاقے کی سطح پر خاص طور سے مصر اور تیونس میں ہونے والی شکست کا انتقام شام میں لینا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ شام کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف ملک کے عوام کے حق میں انجام پانے والی اصلاحات کی حمایت اور شام کے داخلی امور میں امریکہ اور اس کے تابع فرمان ملکوں کی مداخلتوں کی مخالفت کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جہاد اسلامی تنظیم کے رہنماؤں کے ایران میں حیرت انگیز ترقی و پیشرفت سے متعلق بیانوں کے بارے میں فرمایا کہ ملک میں علم و دانش کی مہم بہت وسیع اور سائنس و ٹکنالوجی کے تمام شعبوں پر محیط ہے اور بعض شعبوں میں تو یہ ترقی بہت سے افراد کے تصور سے بالاتر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ علم و دانش کی یہ مہم دیگر اسلامی ممالک منجملہ مصر، تیونس اور لیبیا میں بھی شروع ہوگي اور امت مسلمہ سائنس و ٹکنالوجی کی اعلی صلاحیتیں حاصل کر لیگی۔
اس ملاقات میں جہاد اسلامی تنظیم کے سکریٹری جنرل رمضان عبد اللہ نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ اور اس مناسبت سے پہلی سے گيارہ فروری تک منائے جانے والے عشرہ فجرہ کی مبارکباد اور تہنیت پیش کی۔ انہوں نے فلسطین کے حالات خاص طور پر غزہ کی صورت حال کی بریفنگ دی اور کہا کہ اسلامی بیداری اور علاقے کے تغیرات سے تمام مسلم اقوام بالخصوص ملت فلسطین کے لئے انتہائی گراں قدر مواقع پیدا ہوئے ہیں اور ان حالات میں سب کو دشمنوں کی شرانگیزیوں کی جانب سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تہذیب و ثقافت ایک بار پھر اپنے اوج کی طرف رواں دواں ہے اور اس ارتقائي سفر میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار ممتاز اور عدیم المثال ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی استکبار نے ایران پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے۔ جہاد اسلامی تنظیم کے سکریٹری جنرل نے شام کے تغیرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک شام کو جو علاقے میں اسلامی مزاحمت کا مرکز ہے اسلامی مزاحمت کے محاذ سے چھین لینا چاہتے ہیں۔
اس ملاقات میں جہاد اسلامی تنظیم کے ایک اور رہنما ڈاکٹر محمد نے بھی غزہ کی تازہ صورت حال کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حیرت انگیز ترقی کو تمام مسلمانوں کے لئے باعث افتخار قرار دیا۔