زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے کہا کہ ناوابستہ تحریک کی سربراہی اسلامی جمہوریہ ایران کو ملنے سے انصاف اور حریت پسند ممالک کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رابرٹ موگابے نے جمعرات کو قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات میں ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کی افتتاحیہ تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے رہنما خطاب کو سبق آموز، گہرے فلسفیانہ نکات کا حامل اور تحریک بخش قرار دیا۔ رابرٹ موگابے نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ تحریک کی قیادت ایک ایسے ملک کو سونپی گئی ہے جو مغرب کی استکباری طاقتوں سے مقابلہ آرائی کی شاندار کارکردگی کا مالک ہے۔ زمبابوے کے صدر نے ایران کے انقلابی مکتب فکر، صرف نعروں اور لفاظی پر اکتفاء سے گریز اور عملی اقدامات پر خاص تاکید کو ایران کو ملنے والی اس سربراہی پر دنیا کے حریت پسند ممالک کی خوشی کی دیگر وجوہات میں شمار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نئی صورت حال باہمی روابط کو فروغ دینے کا سنہری موقعہ ہے۔
رابرٹ موگابے نے انسانی حقوق، قانون اور جمہوریت کے دفاع کے سلسلے میں مغربی ممالک کی آشکارا دروغ گوئی پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے ماضی اور مشرق وسطی کے تغیرات کے سلسلے میں ان کی دوغلی پالیسیوں سے یہ حقیقت روز روشن کی مانند عیاں ہے کہ مغربی ممالک کو صرف اپنے مفادات کی فکر رہتی ہے۔
زمبابوے کے صدر نے شام کے سلسلے میں مغربی ممالک کے اقدامات کو اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کی ان کی سازشوں کی علامت قرار دیا اور کہا کہ یہ طرفہ تماشہ ہی ہے کہ مغربی ممالک ایران پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کی گفتگو سننے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے ان کے انقلابی جذبے کی قدردانی کی اور کہا کہ تقریبا پچیس سال قبل جب میں نے ہرارے میں ناوابستہ تحریک کے اجلاس میں شرکت کی تھی، تب بھی آپ نے اسی انقلابی جذبے کے ساتھ پرزور انداز میں کہا تھا کہ ناوابستہ تحریک کے بقیہ رکن ممالک صرف بات کرتے ہیں واحد رکن اسلامی جمہوریہ ایران ہے جو عملی ثبوت پیش کرتا ہے اور اب یہ موقعہ ہے کہ باہمی تعاون کے ذریعے تحریک کے جملہ ارکان کو عملی اقدامات کی دعوت دی جائے اور ان کی رہنمائی کی جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے باہمی تعلقات کے فروغ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہم قومی قوت ارادی کی تقویت اور سائنسی و سماجی پیشرفت کو حقیقی قدرت کی بنیاد سمجھتے ہیں، نیوکلیائی ہتھیاروں کو نہیں۔