عراق کے وزير اعظم نوري المالکي نے جمعے کی شام اپنے وفد کے ہمراہ ، قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي - اس ملاقات ميں قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ناوابستہ تحريک کو سياسي کوششوں کے ذريعے شام کے بحران کے حل ميں بنيادي کردار ادا کرنا چاہئے- آپ نے فرمايا کہ ايران ناوابستہ تحريک کے صدر کي حيثيت سے اور عراق عرب ليگ کے چيئر مين کي حيثيت سے شام کے بحران سميت علاقے کے تمام مسائل ميں موثر مثبت کردار ادا کر سکتے ہيں۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے شام ميں شيعہ سني لڑائي تاثر عام کرنے کے مقصد سے جاری دشمنوں کے پروپيگنڈوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ شام کے بحران کي حقيقت يہ ہے کہ امريکا اور بعض ديگر طاقتوں کي کمان ميں، بعض حکومتوں کي طرف سے، علاقے ميں اسرائيل مخالف مزاحمت کے خلاف نيابتي جنگ لڑي جا رہي ہے- آپ نے عراق کے مسائل کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ اسلامي جمہوريہ ايران عراق کي پيشرفت اور مضبوطی کو اپنے فائدے ميں سمجھتا ہے اور دونوں ملکوں کے روابط علاقے ميں مثالي ہو سکتے ہيں۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ علاقے کے ملکوں اور عراق کے اندر سرگرم جماعتوں کو جان لينا چاہئے کہ امريکي قابل اعتماد حليف نہيں ہو سکتے اور جب بھي وہ ضروري سمجھيں گے اپنے تمام وعدوں کو نظر انداز اور خيانت کا ارتکاب کريں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ واحد حکومت جس کے لئے امریکا قابل اعتماد حلیف ہے وہ جعلی صیہونی حکومت ہے۔
اس ملاقات میں عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے عراق کی تازہ صورت حال پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اللہ کے لطف سے عراق اپنی متعدد مشکلات پر قابو پانے میں کامیاب ہوا ہے اور اس وقت تعمیر نو اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، تاہم اس موڑ پر اسے اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات کی ضرورت ہے۔
نوری مالکی نے شام کے حالات، بیرونی طاقتوں کی مداخلتوں اور القاعدہ جیسی انتہا پسند تنظیموں کی ریشہ دوانیوں نیز شام کے ہمسایہ ممالک پر پڑنے والے اثرات کی بابت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ناوابستہ تحریک کو چاہئے کہ شام کے مسئلے کو اپنے ہاتھ میں لے۔