قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمي سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ تہران میں ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کا انعقاد اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابل دشمنوں کی شرمناک سفارتی شکست تھی۔

قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ  العظمی سید علی خامنہ ای نے آج مجلس خبرگان (ماہرین کی کونسل) کے سربراہ اور ارکان سے خطاب میں فرمایا کہ ایران محموعی طور پر اطمینان بخش ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ آپ نے تہران میں منعقدہ ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کو اسلامی نظام کے اقتدار اور شکوہ و عظمت کا مظہر قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کے دشمنوں نے اپنی حماقت سے اس اجلاس کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک سفارتی جنگ میں تبدیل کر دیا تھا جس کا نتیجہ ان کی شرمناک شکست کے طور پر سامنے آیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ کامیابی، شکوہ اور عظمت ایسی نمایاں تھی کہ اسلامی نظام کے دشمن اور ان کے ذرائع ابلاغ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے اور انہیں خود بھی حقیقت کا اعتراف کرنا پڑا۔قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تہران میں کامیابی سے منعقد ہونے والا ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس اس آمادہ اور ہمیشہ تیار فکری نظام کا ایک نمونہ ہے جسے اسلامی جمہوریہ ایران نے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ تہران میں منقعدہ ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس دیگر عالمی اجلاسوں کی طرح معمولی سطح منعقد ہو سکتا تھا لیکن دنیا کی سیاسی صورتحال، نشست کا وقت اور جگہ نیز ملت ایران کے دشمنوں کی حماقت اس اجلاس کے نہایت موثر اور دنیا کی توجہ کا مرکز بننے کا باعث بنی۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پروپـيگنڈوں کے ذریعے یہ کوشش کی گئي کہ اجلاس کے موقع پر ایران دوسروں کا لحاظ کرتے ہوئے خود اپنی پالیسیوں کے اعلان سے اجتناب کرے اور صیہونی حکومت کے خلاف اپنے مواقف کا  اعلان نہ کرے لیکن ناوابستہ تحریک کا اجلاس اس قدر موثر اور پرشکوہ تھا کہ یہ کوششیں نقش بر آب ثابت ہوئیں۔  قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران اجلاس میں دنیا کے تقریبا دو تہائي ملکوں کی شرکت اور ایسے مواقف کے اظہار کے موقع کو  ، کہ جو  دیگر عالمی اجلاسوں میں بیان نہیں ہوتے ہیں ، تہران اجلاس کی نمایاں خصوصیات میں شمار کیا۔ آپ نے فرمایا کہ تہران اجلاس میں بعص صدور اور نمائندہ وفود نے جس انداز سے اپنے موقف پیش کئے اورخاص طور پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ڈھانچے پر تنقید اور دنیا پر حکمفرما آمرانہ عالمی نظام کو جس انداز سے نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گيا وہ عام طور پر عالمی اجلاسوں میں کہیں نہیں دکھائی دیتا۔

قائد انقلاب اسلامی نے نیم اجلاس کے انعقاد کے مثبت ثمرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا ایک اہم نتیجہ یہ بھی رہا کہ پابندیوں کے بارے میں مچایا جانے والے شور شرابا بھی بے اثر ہوکر رہ گیا اور نیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے سربراہان مملکت اور نمائندہ وفود نے تہران اور دیگر شہروں میں لوگوں کی روزمرہ کی زندگی اور ان کے جوش و نشاط کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ جبکہ اجلاس کے موقع پر ملک کے حکام سے مختلف معاہدوں کے بارے میں اہم مذاکرات ہوئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے نیم ا جلاس کے بعد عالمی ذرائع ابلاغ میں مخالفین کے منہ پر ایران کا طمانچہ اور تنہا کرنے والوں کی ایران کے ہاتھوں گوشمالی جیسی شہ سرخیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کا یہ قاعدہ کل ہے کہ جو عمل بھی دشمنوں کو چراغ پا کر دے، عمل صالح اور نیکی ہے چنانچہ اس لحاظ سے تہران میں ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس بھی ایک عمل صالح ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ تمام مسائل منجملہ داخلی امور میں ہمیشہ یہ احتیاط رکھنا چاہئے کہ کسی مغالطے میں نہ پڑ جائیں اور غلط تجزیہ نہ کرنے لگیں۔ آپ نے فرمایا کہ ملک کے حالات کے بارے میں میرا تجزیہ یہ ہے کہ ملک مجموعی طور پر اطمینان بخش طریقے سے ترقی کر رہا ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں ماہرین کی کونسل کے سربراہ آيت اللہ مہدوی کنی نے کونسل کے بارہویں اجلاس کی بریفنگ دی۔