قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عظیم الشان ملت ایران نے تینتیس سال قبل اسلامی بیداری کی برکت سے بہترین مستقبل کے ضامن اور پرافتخار راستے پر قدم رکھا اور تاحال اسی راستے پر گامزن ہے۔

منگل کی شب شمالی ایران کے علاقے نوشہر میں مسلح فورسز کے اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی روز بروز زیادہ مستحکم ہوتی جڑوں اور بنیادوں اور مختلف شعبوں میں اس کی نمایاں اور قابل قدر شادابی و ارتقاء کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس عمل کو بدستور جاری رکھنے اور تابناک مستقبل تک پہنچنے کے لئے عمومی عزم و ارادہ اور مربوط سعی و کوشش لازمی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین دہائیوں کے پرپیچ و خام تاہم تحرک و نشاط سے لبریز سفر کو قرآن کریم کی ان آیتوں کی ترجمانی قرار دیا جن میں رفاہ و آسائش کو سختی و دشواری کے ساتھ وابستہ قرار دیا گيا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کے بعض ملکوں میں پھیلی اسلامی بیداری بڑی مبارک چیز ہے تاہم ملت ایران کا اسلامی انقلاب عمق، وسعت اور اعلی امنگوں کے لحاظ سے منفرد خصوصیات کا حامل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب کے نعروں اور اہداف کے محور پر تمام عوام کے اتحاد، انقلابی جوش و جذبے کی ہمہ گیری اور جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان مجاہدت میں

پوری قوم کی موجودگی کو اسلامی انقلاب کی اہم خصوصیات سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ جہاں بھی عوام جذبہ ایمانی و فداکاری کے ساتھ میدان میں اتر پڑتے ہیں، کوئی بھی طاقت ان کے سامنے ٹھہر نہیں پاتی کیونکہ یہ سنت الہیہ ہے کہ خون کو شمشیر پر فتح ملتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے گوناگوں امور میں عوام کی بھرپور شراکت کو نظام کے عہدیداروں کے لئے دشمنوں کے مذموم عزائم کے سامنے ڈٹ جانے کا عدیم المثال ذریعہ قرار دیا اور فرمایا کہ انقلاب لانے والے بعض ممالک آج کل امریکیوں کے دباؤ میں اپنے سابقہ موقف سے پسپائی اختیار پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ اسلامی نظام کے حکام پورے تینتیس سال سے اس دباؤ اور سختیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ آج بھی اسلامی جمہوریہ عوام کی شراکت کی برکت سے کسی بھی سپر پاور کے سامنے جھکنے پر مجبور نہیں ہے اور صرف ملکی مفادات اور مصلحتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے خواہ دنیا کی ساری بڑی طاقتیں اس فیصلے پر خشمگیں ہی کیوں نہ ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے اعلی اہداف کے مختلف پہلوؤں کے روز بروز زیادہ واضح اور نمایاں ہونے کی حقیقت کا ذکر کیا اور فرمایا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے اسلامی جمہوریہ، عوامی حکومت، خود مختاری و آزادی جیسے اعلی اہداف کا مفہوم عوام، دانشوروں اور سیاستدانوں کے لئے زیادہ واضح اور قابل فہم ہوتا جا رہا ہے اور ان اہداف تک رسائی کے سفر کے تقاضے بھی نمایاں ہوتے جا رہے ہیں اور یہ بہت اہم پیشرفت ہے۔