قائد انقلاب اسلامی نے عوام الناس اور خاص طور پر نوجوانوں میں قنوطیت اور مایوسی پھیلانے کی مغربی میڈیا کی سازش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے بدخواہوں کو خوب اندازہ ہے کہ جوش و جذبہ اور نشاط و شادابی سے جذبہ عمل اور محنت و لگن کو فروغ ملتا ہے بنابریں وہ ملک کے اندر ضوفشاں اس مشعل کو خاموش کرنے، جمود کی کیفیت طاری کرنے اور سرانجام قوم کو پسماندگی میں مبتلا کر دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے سخت ترین دور میں دفاع وطن کے لئے میدان میں اتر پڑنے والے جانبازوں کی قدردانی موجودہ نسل کے اندر جوش و خروش قائم رکھنے کا ایک موثر راستہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے نشے کی لعنت کو عام کرنے کی خطرناک مافیاؤں کی سازش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ پراسرار عالمی گینگ ملک کے اندر منشیات کی سپلائی کرکے نوجوانوں کو مدہوش کر دینا چاہتے ہیں چنانچہ اس خطرناک سازش کے مقابلے کے لئے متعلقہ اداروں کی فرض شناسی کے ساتھ ہی نوجوانوں کا جوش و جذبہ بھی بہت موثر ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے تیز رفتار ترقی کے سفر کے مسلسل جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ترقی و پیشرفت کی کوئی معین حد نہیں ہے بلکہ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہنا چاہئے کہ ملت ایران مختلف جہتوں سے نمونہ عمل بن جائے۔ آپ کا کہنا تھا کہ اس ہدف کا حصول ممکن ہے تاہم دشمن ہمیشہ احساس کمتری کی تلقین کرنے اور مغرب کو آئيڈیل بنانے کی سوچ کو عام کرنے کے لئے کوشاں رہتا ہے جبکہ ملت ایران کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ قوم مختلف ادوار میں گوناگوں شعبوں میں پیشرفتہ رہی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ نوجوانوں کی ہمت و حوصلے کی مدد سے اس مقام تک پہنچنا ممکن ہے اور جیسا کہ میں نے یونیورسٹی کے طلبہ سے ملاقات میں کہا ایران کو نوجوانوں کی محنت و لگن سے اس مقام پر پہنچا دینا چاہئے کہ علمی ترقی کے خواہاں ہر شخص کو فارسی زبان سیکھنی پڑے۔

آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ نوجوان اور سیاسی و علمی شخصیات کو چاہئے کہ اس مستقبل کو یقینی جانیں اور اس تک پہنچنے کے لئے منصوبہ بندی اور محنت کریں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلام کو مطلوب پیشرفت پر روشنی ڈالنے کے بعد اہم معیاروں کا ذکر کیا اور پھر ان معیاروں کی روشنی میں ایران کی ترقی کا جائزہ لیا۔

ترقی کے معیاروں کو بیان کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے قومی خود اعتمادی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اگر اس معیار کو مد نظر رکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ ملت ایران نے کافی ترقی کی ہے اور آج اگر ملک کے حکام عالمی فورموں پر بھرپور خود اعتمادی سے اپنا موقف بیان کرتے ہیں تو یہ قومی خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔

آپ نے فرمایا کہ یہ قومی خود اعتمادی اسلام کی برکت سے حاصل ہوئی ہے اور اسلام و اسلامی تعلیمات پر جتنی زیادہ پابندی سے عمل کیا جائے گا قومی خود اعتمادی کا جذبہ اتنا ہی قوی ہوگا۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ خود کو قوی بنائیے لیکن دشمن کو ہرگز کمزور نہ سمجھئے اور اس سے غافل نہ ہوئیے کیونکہ دشمن مختلف راستوں سے آگے بڑھتا ہے لہذا بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب میں مغرب منجملہ امريکا ميں مادي ترقي و پيشرفت کو ظاہري اور غير حقيقي قرارديا۔ آپ نے فرمايا کہ اس طرح کي ظاہري ترقي کہ جس ميں طبقاتي فاصلے پائے جاتے ہیں، مغرب کے سرمايہ دارانہ نظام اور لبرل ڈيموکريسي کے ذريعے ملکوں کا نظم و نسق چلائے جانے کا نتيجہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ايران کے عوام اس وقت ايک عظيم جنگ اور ارادوں کي معرکہ آرائی کے ميدان ميں اپنے حريفوں کے مقابلے ميں لام بند ہيں اور اس ميدان ميں متعدد قدرتي اور مسلط کردہ رکاوٹوں کے باوجود کسي بھي طرح سے کمزوري اور ناتواني کا احساس نہيں کر رہے ہيں۔ آپ نے فرمايا کہ ايران کے عوام اپنا شاندار اور تابناک مستقبل ديکھ رہے ہيں جس ميں ترقي بھي ہے اور کشش بھي ہے- قائد انقلاب اسلامي نے عام وسائل و ذرائع کي تقسيم، بنيادي تنصيبات کي تعمير، منجملہ سڑکوں اور شاہراہوں کي تعمير، علم و دانش کے فروغ اور ملک کے مختلف علاقوں ميں باصلاحيت افراد کے معرض ظہور ميں آنے کے لئے فراہم کئے جانے والے مساویانہ مواقع کے تعلق سے منصفانہ انداز ميں جاري پيشرفت اور سماجي مساوات و انصاف کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ اگر ملک کي موجودہ صورتحال کو اس معيار پر توليں تو اسلامي انقلاب سے قبل کے ایران اور اسي طرح دنيا کے بہت سے ملکوں کے مقابلے ميں ہم نے خاصی ترقي و پيشرفت کي ہے- قائد انقلاب اسلامي نے ارادوں کي جنگ ميں فيصلہ کن عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمايا کہ عزم و ارادہ، بصيرت و روشن خیالی، اتحاد اور معاشرے کے ہر فرد کا احساس ذمہ داري حکام کے درميان اتحاد اور مختلف اداروں اور محکموں کا ايک دوسرے سے تعاون يہ وہ عناصر ہيں جو ايران کےعوام کو ترقي و پيشرفت کے لحاظ سے شايان شان مقام تک پہنچا سکتے ہيں۔

قائد انقلاب اسلامي نے ايران کے عوام کو ترقي و پيشرفت سے روکنے کےلئے دشمنوں کي منصوبہ بنديوں اور کوششوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ دشمنوں کي سازشيں اسلامي انقلاب کے آغاز سے اب تک جس طرح سے ناکام ہوتی آئي ہيں اس مرحلے پر بھي ان کے سارے مکر و حيلے ناکام ہوکر رہيں گے۔

قائد انقلاب اسلامي نے ملت ايران کو گھٹنے ٹيکنے پر مجبور کرنے میں اسلامي نظام کے دشمنوں کي گذشتہ تينتيس برس کي ناکامي کو اس نظام اور عوام کي روز افزوں قوت کا ثبوت بتايا اور فرمايا کہ يہ امر کسي غرور کا باعث نہيں بننا چاہئے اور ايسا نہ ہو کہ ہم دشمن کے مکر و حيلے سے غافل ہو جائيں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں انتخابات میں اسفرائن کے عوام کی سب سے اچھی شرح شرکت کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ملک کے مستقبل اور نظم و نسق کے تعلق سے فریضے کا احساس اس علاقے کے عوام کی بصیرت و آگاہی اور انتہائی قابل قدر جذبے کی علامت ہے جس کی پورے ملک میں تقویت ہونی چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے آئندہ صدارتی انتخابات کے سلسلے میں فرمایا کہ میں چند دنوں کے دوران صدارتی انتخابات کے بارے میں کچھ نکات بیان کروں گا۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر داخلی مصنوعات کے استعمال کی ترویج پر زور دیا اور فرمایا کہ داخلی اشیاء و مصنوعات پر امپورٹڈ اشیاء کو ترجیح دینا غلط عادت ہے کیونکہ قومی پیداوار کا فروغ داخلی مصنوعات کے استعمال سے ہی ممکن ہے۔

آپ نے فرمایا کہ اگر قومی پیداوار کی حمایت کی جائے تو بے روزگاری اور افراط زر جیسی متعدد اقتصادی مشکلات خود بخود حل ہو جائیں گی۔