اسلامي جمہوريہ ايران کے اعلي حکام تہران ميں متعين اسلامي ملکوں کے سفيروں اور وحدت اسلامي عالمي کانفرنس ميں شريک مہمانوں نے منگل کو قائد انقلاب اسلامي سے ملاقات کي۔ اس ملاقات ميں قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اپنے خطاب ميں پيغمبر اسلام صلی اللہ عليہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کے يوم ولادت باسعادت کي مبارکباد پيش کرتے ہوئے اسلامي دنيا بالخصوص شمالي افريقا کي اسلامي بيداري کو وعدہ الہي کے ایک حصے کي تکميل سے تعبير کيا۔

قائد انقلاب اسلامی نے ماہ ربیع الاول کو پیغمبر اسلامۖ اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت کی وجہ سے بہار زندگی قرار دیا اور فرمایا کہ اس عظیم ہستی کے یوم ولادت کا جشن، صرف خوشیاں منانے تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیائے اسلام کو چاہئے کہ نبی اکرمۖ سے اپنے قلبی و روحانی رشتے و رابطے کو روز بروز زیادہ مستحکم بنائے۔ آپ نے سترہ ربیع الاول کی عظیم عید کا جشن منانے کے لئے پیغمبر اسلام کے فرامین کی پیروی کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ آنحضرت کے فرمودات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں اور آپ کی بتائی ہوئی سمت میں قدم بڑھائیں اور ان سے انفرادی و اجتماعی اور سماجی و سیاسی تربیت کے سلسلے میں بھرپور استفادہ کریں۔

آپ نے فرمايا کہ آج اسلامی بيداری کی لہر کے مقابلے ميں سامراجي دنيا، اسلامي ملکوں ميں اختلاف و تفرقہ ڈالنے اور مسلمانوں کو آپس ميں لڑانے کي پاليسی پر عمل کر رہي ہے۔ بنابريں اسلامي دنيا کے دانشوروں، ماہرين سياست اور اسلامي اسکالروں کا فريضہ ہے کہ امت اسلاميہ کے لئے دشمن کے منصوبوں کي تشريح کريں اور اتحاد اسلامي کے لئے سنجيدگي کے ساتھ کوشاں رہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ آج اسلامی بيداری کی تحريک کے آغاز کے نتیجے میں اسلامي دنيا کے حالات، خاتم النبين حضرت رسول اسلام صلی اللہ عليہ وآلہ و سلم کے احکام کی عملي پيروی کے لئے سازگار ہو گئے ہيں۔

آپ نے فرمايا کہ اسلامي دنيا پر مغرب والوں کے دسيوں سال کے تسلط اور دباؤ کے بعد اب مسلمان اس بات کا شدت سے احساس کر رہے ہيں کہ اسلام ان کي عزت، سربلندی اور خودمختاری کے لئے حالات کو ساز گار بنا سکتا ہے اور امت اسلاميہ کي تمام آرزوئيں اسلام کي برکت سے پوری ہو سکتی ہيں۔

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ آج مسلمانوں کے درميان مغرب کي سامراجی طاقتوں کے مقابلے ميں ڈٹ جانے اور مغربی ملکوں کو پسپائی پر مجبور کر دينے کا جو جذبہ اور توانائی نظر آ رہی ہے وہ سب اسلامي بيداري کي برکت کا نتيجہ ہے۔

آپ نے فرمايا کہ اسلامي بيداری جو ايران کے اسلامی انقلاب سے شروع ہوئی اور اب عالم اسلام ميں پھيلتی جا رہی ہے اللہ کے وعدوں کي تکميل اور فتح و کاميابی کی سمت عالم اسلام کے گامزن ہونے کي نشاني ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی بیداری کی لہر شروع ہونے کے وقت سے ہی سامراجی طاقتوں نے یہ کوشش کی کہ اس کا راستہ مسدود کر دے لیکن اگر مسلمان اللہ پر توکل کرتے ہوئے اور آگے بڑھنے کے لئے عزم محکم کا ثبوت پیش کرتے ہوئے سامنے آئیں تو دشمن دنیائے اسلامی کی پیش قدمی کے عمل کو روک نہیں پائیں گے اور ہر ہر قدم پر کامیابیاں عالم اسلام کے قدم چومیں گی۔

آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اسلامی اتحاد کے نعرے کو ايک مقدس نعرہ بتايا اور فرمايا کہ امام خميني رحمت اللہ عليہ نے اپني پوری حيات مبارکہ ميں بارہا اس بات پر تاکيد فرمائی کہ ہم اسلامي بھائي چارے پر يقين رکھتے ہيں اور ان کا يہ مشن ان کے بعد بھي آج تک جاري ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اختلاف و تفرقہ ڈالنے کي سازش کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ مسلمانوں کے درميان جذبہ اتحاد کی بیداری ہے، مسلمانوں کے درميان اختلاف پيدا کئے جانے کے نتائج کے کچھ نمونوں منمجلہ پاکستان کے واقعات، شام ميں لوگوں کے قتل عام، بحرين کے عوام کی بے رحمانہ سرکوبی اور مصر ميں عوام کے اندر داخلی تصادم اور ٹکراؤ جيسے واقعات کا حوالہ ديا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمايا کہ مسلمان اقوام کے درميان يا کسي بھي اسلامي ملک ميں کسي بھي طرح کي اختلافي حرکت انجام دينے کا مطلب يقيني طور پر اس زمين پر کھيلنا ہے جس کو دشمن نے تيار کيا ہے۔