قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے کھلاڑیوں اور عالمی چیمپئنوں کو ملت ایران کی شناخت، عزم راسخ، اعلی استعداد، ایمان اور شریعت کی پابندی کے سفیروں سے تعیبر کرتے ہوئے فرمایا کہ چیمپئن کھلاڑی اس بلند چوٹی کی مانند ہیں جو عوام الناس اور خاص طور پر نوجوانوں کو بلندی کی جانب پیش قدمی کی دعوت دیتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ چیمپئن شپ کا مقام حاصل کرنا عزم محکم اور اعلی استعداد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ چیمپئن کھلاڑی قوم کی توانائیوں کا مظہر ہوتے ہیں اور اسی لئے وہ عوام کے اندر قومی خود اعتمادی و خود باوری میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اخلاقیات، اعلی صفات اور شرعی پہلوؤں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کی عالمی مقابلوں میں شرکت کو قوم کی نمایاں صفات و اقدار کی ترویج کا بہترین ذریعہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس کی ایک مثال عالمی مقابلوں میں شرعی حجاب کی پابندی کے ساتھ خاتون کھلاڑیوں اور لڑکیوں کی شرکت ہے جو غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے یورپ میں حجاب کی پابندی کرنے والی مسلم خواتین پر حملوں، ان کے قتل اور انہیں باقاعدہ سرکاری طور پر دی جانے والی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان حالات میں جب کوئی مسلمان ایرانی خاتون حجاب کے ساتھ چیمپین شپ کا خطاب حاصل کرتی ہے اور سب کو اپنی تعظیم پر مجبور کر دیتی ہے تو یہ بڑا عظیم کارنامہ ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سب کو چاہئے کہ کھیلوں کی دنیا سے وابستہ ان خواتین کی دل سے قدردانی کریں جو حجاب کے ساتھ پروقار انداز میں عالمی مقابلوں میں شرکت کرتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے پیغام رسانی کے اعتبار سے پیرالمپک مقابلوں میں جسمانی طور پر معذور یا جانبازوں (دفاع وطن میں زخمی ہوکر معذور ہو جانے والے افراد) کی کامیابیوں کو بھی بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ کسی جانباز یا معذور شخص کا جسمانی مشکلات اور دشواریوں کے باوجود عالمی چیمپین شپ حاصل کرنا اس کے قوی ارادے اور عزم محکم کی نشانی ہے جو قوم کے تشخص اور بلند ہمتی کی بھی ترجمانی کرتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی مقابلوں میں کھلاڑیوں کی کامیابی پر جاری ہونے والے میرے پیغامات اس صادقانہ جذبے اور احساس کے تحت ہوتے ہیں کہ کھلاڑی چیمپئن شپ حاصل کرکے در حقیقت اپنی قوم اور وطن عزیز کی خدمت کرتا ہے اور ملت ایران کے عزم و ارادے اور استقامت و ایمان کا پیغام دنیا والوں تک پہنچاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی مقابلوں میں شعائر دینی پر عمل کرنے والے کھلاڑیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مقابلے کے میدانوں میں ائمہ علیہم السلام کا نام لینے والوں، سجدہ کرنے والوں، دعا کے لئے ہاتھ بلند کرنے والوں، فتح حاصل ہونے کے بعد صدائے اذان بلند کرنے والوں اور عفت و پاکیزگی کی پابندی کرنے والی خاتون کھلاڑیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ اس شکرئے کی وجہ، ایسے دور میں روحانیت و معنویت کو نمایاں طور پر متعارف کرانا ہے،جب نوجوان لا دینیت اور لا ابالی پنے کی جانب ہانکے جا رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسی بنیاد پر کھلاڑیوں کو اپنی قدر و قیمت سمجھنا چاہئے اور پہلوانوں کے اعلی صفات اور اقدار نیز روحانی جذبات کو زندہ رکھنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے صیہونی حکومت کے کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنے سے ایرانی کھلاڑیوں کے انکار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صیہونی حکومت کے مقابلے میں یہ بڑا اہم اور قابل قدر اقدام ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مختلف میدانوں میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کے پروان چڑھنے اور اس کے لئے ضروری ماحول کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ کھیلوں میں ایرانی نوجوانوں کی پیشرفت اور کامیابیاں اس حقیقت کی غماز ہیں کہ مختلف کھیلوں کے لئے ایرانی نوجوانوں کے اندر بھرپور استعداد موجود ہے جسے پروان چڑھانے اور چیمپئن شپ میں تبدیل کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے علمی تحقیقات اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبوں میں بھی ایرانی نوجوانوں کی اعلی صلاحیتوں کو ناقابل انکار حقیقت قرار دیا اور فرمایا کہ ایران اسلامی کی تاریخ اس حقیقت پر بہترین گواہ ہے، ابن سینا، زکریا رازی، فارابی، سعدی اور حافظ جیسی ہستیوں کا ظہور دنیا کے اس خطے میں تہہ در تہہ جمع صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام الناس اور خاص طور پر نوجوانوں میں ورزش کی ترویج کو کھلیوں کے چیمپئن نوجوانوں کی اہم ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کی ایک اساسی احتیاج عوام میں ورزش کی ترویج ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مقابلہ جاتی ورزش عمومی ورزش کی گاڑی کو انجن کی مانند آگے لے جاتی ہے۔ آپ نے عمومی ورزش پر پہلے سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ کسی بھی ملک کی ترقی وہاں کی صحتمند، ماہر، بلند ہمت اور دیندار افرادی قوت پر منحصر ہوتی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ عوام میں عمومی ورزش کی ترویج کے نتیجے میں نشہ جیسی متعدد اخلاقی بیماریاں خود بخود زائل ہو جائیں گی۔ آپ نے کھیل اور ورزش میں اخلاقیات کے مسئلے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ خوش قسمتی سے ہمارے یہاں کھیلوں کا شعبہ بہت پاکیزہ ہے تاہم جب کوئی نوجوان کھلاڑی عالمی توجہات اور تشہیرات کی موج پر سوار ہو جاتا ہے تو اس کے لئے اخلاقیات سے متعلق خطرات بڑھ جاتے ہیں چنانچہ اسے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اخلاقی خصوصیات میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ کھلاڑی کبھی خود فریبی کا شکار نہ ہو، عوام دوستی کا جذبہ قائم رکھے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کے دکھ سکھ کا شریک رہنا، عوامی ہمدردی کا جذبہ رکھنا ایسی خصوصیات ہیں جنہیں کھلاڑیوں کو اپنے اندر محفوظ رکھنے اور انہیں تقویت پہنچانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک چیمپئن کھلاڑی کو اپنی اعلی خود اعتمادی کی خاطر اصولی طور پر چاپلوسی، تملق، دروغگوئی اور دہرے روئے جیسی ناپسندیدہ عادتوں سے بھی محفوظ رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کھیلوں کے عہدیداروں کو مختلف کھیلوں کی درجہ بندی کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ بعض کھیل کہ ہمارے ملک کے اندر جنکی تاریخ بڑی پرانی ہے اور اس سلسلے میں کافی تجربات پائے جاتے ہیں ان پر زیادہ توجہ اور سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ نے یہ تاکید بھی فرمائی کہ ورزش کو علمی تناظر میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور علمی اصولوں اور علمی تحقیقات پر توجہ دی جانی چاہئے، صرف غیر ملکی علمی تحقیقات پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ جب سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ہمارے نوجوان عظیم اور حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں تو ورزش اور کھیلوں کے شعبے میں بھی ان کے اندر علمی تحقیقات انجام دینے اور نظریات پیش کرنے کی صلاحیت یقینی طور پر پائی جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سینیئر کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ ملت ایران کی آنکھوں کی روشنی ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی مقام پر فائز رہیں گے۔