قائد انقلاب اسلامی نے امریکی قیادت میں عالمی سامراج کے غیر منطقی روئے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج تضادات، غیر منطقی طریق کار، زور زبردستی اور انسانی اصولوں سے بے اعتنائی کی وجہ سے مغربی تمدن سرنگونی اور سقوط کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ اپنے اس خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی انفرادی خصوصیات کی تشریح کی اور فرمایا کہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام میں فوج اپنی طاقت اور رعب و دبدبے کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے جذبہ فداکاری و مجاہدت کے باعث خاص احترام کی نظر سے دیکھی جاتی ہے اور اسے بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی فوج میں علمی ماحول کے تعلق سے فرمایا کہ مسلح فورسز منجملہ آرمی کی دفاعی صنعت اور الیکٹرانک میدان میں علمی و تحقیقاتی کاوشوں کا وسیع دائرہ اور قابل قدر پیشرفت حیرت انگیز ہے جس کا انقلاب سے قبل کے دور حتی اوائل انقلاب کے زمانے سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ یہ تمام ترقیاں اور پیشرفت ایسے حالات میں حاصل ہوئیں کہ ملت ایران کے بدخواہ انتہائی معمولی وسائل فراہم کرنے میں بھی لیت و لعل کرتے تھے لیکن ملت ایران کے فرزندوں اور جوانوں کی داخلی صلاحیتوں کی لہر نے حیرت انگیز کارنامے سرانجام دئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فوج میں دینداری کے جذبے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ دینی فرائض کے احساس کے ساتھ امور کی انجام دہی اور دینی و انقلابی جذبے کی تقویت کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج عقائد و اقدار کی پابند فوج بن گئی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایسی فوج ہر امتحان سے سرخرو ہوکر نکلتی ہے۔ مسلح فورسز کے سپریم کماںڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ سالہ مقدس دفاع میں فوج کی سرفرازانہ خدمات کا ذکر کرتے ہیں اسے بھی فوج کا اہم افتخار اور امتیاز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے مختلف آپریشنوں میں نمایاں کردار ادا کیا اور بڑے کارنامے رقم کئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فوج کے جوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ فوج سے اپنی وابستگی پر فخر کیجئے، اپنے حوصلے بلند رکھئے اور اپنی ان خصوصیات کی حفاظت و تقویت کی کوشش کیجئے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دنیا کی دیگر افواج کے مقابلے میں ایران کی فوج کے بالکل الگ رخ اور طریق کار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ فوج، پاسداران انقلاب فورس اور بسیج (رضاکار فورس) نے دنیا کے سامنے ایک نئی ثقافت اور طرز فکر و عمل پیش کیا ہے جو دنیا کی بیشتر افواج میں پائے جانے والے استعماری اور تسلط پسندانہ جذبے کے سامنے ایک نیا رول ماڈل ہے۔ آپ نے استکباری محاذ کے فوجی اداروں اور خاص طور پر امریکی فوج کی تسلط پسندانہ ذہنیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ افواج جہاں کہیں بھی قدم رکھتی ہیں اخلاقی بد عنوانیوں اور بے گناہ عوام کے قتل و غارت گری کا باعث بنتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے عام تباہی کے ہتھیاروں کو نابود کرنے کی خواہش کے امریکی حکام کے دعوے کے بارے میں کہا کہ اس دعوے کے بالکل برخلاف امریکا کے بغیر پائلٹ کے طیارے افغانستان اور پاکستان میں بے گناہ عوام، بچوں اور عورتوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور عراق و شام میں امریکا کی خفیہ اور اعلانیہ پشت پناہی سے دہشت گرد تنظیمیں عوام کو خاک و خوں میں غلطاں کر رہی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکیوں کے بیانوں کے تضادات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکا اور انسانی حقوق کی پاسداری کے بلند بانگ دعوے کرنے والے دیگر ممالک پاکستان، افغانستان، عراق اور شام میں بے گناہ عوام کے قتل عام پر مہر بلب ہیں لیکن اگر امریکا میں چند دھماکے ہو جائیں تو آسمان سر پے اٹھا لیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام کے منطقی طرز فکر کی بنیاد پر بے گناہ عوام کے قتل عام کی مخالفت اور مذمت کرتا ہے خواہ یہ قتل عام امریکا کے (علاقے) بوسٹن میں ہو پاکستان میں ہو، افغانستان میں ہو یا عراق و شام میں۔ آپ نے فرمایا کہ بے گناہ عوام کے قتل عام پر امریکا اور انسانی حقوق کی پاسداری کے بڑے دعوے کرنے والوں کا رد عمل متضاد نظر آتا ہے اسی وجہ سے ہمارا یہ موقف ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل محاذ اور امریکا غیر منطقی روش رکھتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی تضاد، غیر منطقی طرز عمل، سامراجی طرز فکر اور انسانی اقدار سے بے اعتنائی کی وجہ سے مغربی تمدن سقوط اور سرنگونی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں اگر امریکا کے ہاتھوں بچوں اور عورتوں کا قتل عام ہو یا عراق اور شام میں امریکا، مغربی ممالک اور صیہونیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھوں انسانی المیہ رقم ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر امریکا یا کسی مغربی ملک میں کوئی دھماکہ ہو جائے تو اس کا خمیازہ ساری دنیا بھگتے! آپ نے فرمایا کہ امریکا اور مغرب کی یہی سوچ کہ وہ ساری دنیا سے نرالے ہیں، ان کے روز افزوں زوال کا باعث ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نطام پر حکمفرما منطقی سوچ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ منطقی افکار در حقیقت گہرے اور پائيدار تمدن کی بنیاد اور اساس ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فوج کے جوانوں کے اہل خانہ کے جذبہ ایثار، ہمدلی اور فوجی اہلکار سے بھرپور تعاون کی قدردانی کی۔ آپ نے فرمایا کہ فوجی اہلکاروں کے محترم خاندانوں کو چاہئے کہ اپنے اس گراں قدر سرمائے پر ہمیشہ افتخار کریں۔