آج پورے ملک سے باایمان اور انقلابی عوام نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے روضے میں عظیم الشان اجتماع کرکے امام خمینی سے اپنی وفاداری کو قوم اور حکام کی سربلندی و یکجہتی کی حبل متین میں تبدیل کر دیا اور اپنے عزیز قائد سے عہد و میثاق کی تجدید کی۔

اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی آیت

اللہ العظمی خامنہ ای نے اللہ تعالی، عوام الناس اور خود اپنی ذات پر امام خمینی کے بھرپور اعتماد کو اسلامی انقلاب کی مقتدرانہ پیشرفت، تسلسل اور فتح و کامرانی کا مقدمہ قرار دیا، آپ نے انتخابات کے سلسلے میں اہم ہدایات دیتے ہوئے عوام اور انتخابی امیدواروں سے فرمایا کہ اللہ کی نصرت و مدد سے ملت ایران دس دن بعد ایک اور تاریخ رقم کرے گي اور چودہ جون کے عظیم امتحان سے سرخرو اور سربلند ہوکر باہر نکلے گی۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 5 جون 1963 عیسوی کو تاریخ ایران کا اہم ترین موڑ قرار دیا اور فرمایا کہ تین جون 1963 کی تقریر کے بعد امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی گرفتاری کا واقعہ پیش آیا اور پانچ جون کو تہران، قم اور دیگر کئی شہروں میں عظیم عوامی لہر اٹھی جس نے علمائے دین اور عوام الناس کے گہرے رابطے اور وابستگی سے وقت کی طاغوتی حکومت کو آگاہ کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علمائے دین سے عوام کا رابطہ،

پیشرفت، ارتقاء اور سرانجام تحریک کی کامیابی و کامرانی کی ضمانت ہے آپ نے فرمایا کہ جب عوام الناس میدان میں آتے ہیں اور ان کے احساسات و افکار کی بنیاد پر کوئی تحریک عمل میں آتی ہے تو اس تحریک میں تسلسل اور فتح و کامرانی کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے پانچ جون سنہ 1963 کے واقعے کو طاغوتی حکومت کے بے رحمانہ اور کرخت چہرے سے نقاب اتر جانے کا باعث واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس واقعے کے سلسلے میں ایک خاص بات عالمی اداروں اور تنظیموں کا سکوت تھا جو انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرتی ہیں۔ ان تنظیموں کے منہ سے ایک لفظ بھی نہ نکلا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان تمام مسائل کے باوجود امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے عوام کے سہارے خود کو پختہ ارادے کے مالک روحانی و ماورائی قائد کی حیثیت سے عوام اور تاریخ کے سامنے پیش کیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے تین باتوں پر پختہ یقین کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی ذات پر یقین، عوام

پر یقین اور خود اپنے آپ پر یقین۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تینوں یقین، حقیقی معنی میں امام خمینی کے وجود، فیصلوں اور اقدامات میں نمایاں طور پر جلوہ گر نظر آتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے دل کی گہرائیوں سے قوم کو مخاطب کیا اور عوام نے تپاک جاں سے صدائے لبیک بلند کی اور میدان عمل میں آکر مردانہ وار ڈٹ گئے جس کے نتیجے میں تحریک بتدریج فتح و کامرانی کی سمت آگے بڑھی اور سرانجام بغیر کسی ملک کی مدد کے کامیابی سے ہمکنار ہو گئی۔

قائد انقلاب اسلامي نے امام خميني رضوان اللہ تعالی علیہ کے یقین کے تینوں موارد کي تشريح کرتے ہوئے فرمايا کہ امام خميني رح کو پورے وجود اور صدق دل سے نصرت الہي کے وعدے پر يقين رہتا تھا اور اسي لئے وہ فقط اور فقط اللہ کے لئے کام کرتے تھے اور اسي کي راہ ميں قدم بڑھاتے تھے۔ آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ امام خميني رضوان اللہ تعالی علیہ کي نگاہ ميں عوام سب سے زيادہ عزيز اور عوام کے دشمن سب سے زيادہ قابل نفرت تھے اور ان کا يہ يقين،

ايراني عوام کي دشمن تسلط پسندطاقتوں

کے مقابلے ميں استقامت کا سب سے بڑا اور مضبوط محرک تھا۔

قائد انقلاب اسلامي نے امام خميني رضوان اللہ تعالی علیہ کي تيسري اہم خصوصيات يعني خوداعتمادي کي تشريح کرتے ہوئے کہا کہ امام خميني نے اس جملے کو کہ ہم اپنے پيروں پر کھڑے ہوسکتے ہيں،

ايراني عوام کے وجود ميں زندہ اور عملي کيا ہے اور ايراني عوام کي ذاتي صلاحيتوں کو مختلف ميدانوں ميں اجاگر کيا ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے ملت ايران کي خود اعتمادي اور اس

يقين کہ ہم اپنے پيروں پر کھڑے ہوسکتے ہيں اور اس نعرے کے نتائج کي تشريح کرتے ہوئے فرمايا کہ ملت ايران نے اپني خود اعتمادي اور اللہ پر توکل کے نتيجے ميں شاہي حکومت کے دور کي مايوسي اور نااميدي کو پس پشت ڈال ديا اور

مختلف ميدانوں ميں اس نے شاندار کاميابياں حاصل کرکے اپنے آپ کو پيشرفت و سربلندي کي علامت ميں تبديل کر ديا-

آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے

اسلامي جمہوريہ ايران کے اہم اور حساس گيارہويں صدارتي انتخابات کا ذکر کيا اور اس سلسلے ميں چند اہم ہدايات ديں، آپ نے انتخابات کو امام خميني رح کے تينوں اعتماد و يقين کا مظہر قرارديا اور فرمايا کہ انتخابات اللہ پر بھروسے کا مظہر ہيں

کيونکہ عوام

شرعي فريضہ سمجھتے ہوئے ملک کي تقدير کا فيصلہ کرنے کے عمل ميں حصہ ليتے ہيں - قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ انتخابات عوام پر بھروسے کا بھي مظہر ہيں کيونکہ انتخابات ميں عوام اپني مرضي سے ملک کے حکام کا انتخاب کرتے ہيں - قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ انتخابات خود اعتمادي کا بھي مظہر ہيں کيونکہ جو بھي ووٹ بيلٹ بکس ميں ڈالا جاتا ہے وہ درحقيقت ملک کي تقدير اور اس کي سرنوشت میں عوام کی مشارکت اور کردار کا آئینہ ہوتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے انتخابات کو ملک کے خلاف خطرہ بناکر پيش کرنے کي دشمنوں کي کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ دشمن سمجھ رہے ہيں کہ انتخابات ميں جوش و خروش نہيں ہوگا اور انتخابي عمل سرد رہے گا يا پھر اليکشن کے

بعد فتنہ و فساد ہوگا جس طرح

دو ہزار نوکے صدارتي انتخابات کے بعد انہوں نے فتنہ کرايا تھا ليکن دشمن اپني منصوبہ سازي ميں غلطي کا ارتکاب کر رہے ہيں کيونکہ دشمنوں نے ملت ايران کو نہيں پہچانا ہے –

قائد انقلاب اسلامي فرمايا کہ خداوندعالم کي مدد و نصرت سے اور دشمنوں کے منصوبوں کے برخلاف آئندہ چودہ جون کو ہونے والے صدارتي انتخابات اسلامي جمہوري نظام کے لئے تاریخی کارنامہ ثابت ہوں گے۔ قائد انقلاب اسلامي نے صدارتي انتخابات کے تعلق سے اميدواروں کو بھي کچھ اہم ہدايات اور نصحيتيں فرمائيں- آپ نے فرمايا کہ وہ عوام سے ايسے وعدے نہ کريں جنھيں وہ پورا کرنے کي توانائي نہ رکھتے ہوں۔ آپ نے اميدواروں سے فرمايا کہ وہ اپنے پروگرام اور منشور عوام کے سامنے پيش کرتے ہوئے ان سے ٹھوس وعدے کريں کہ وہ عقل درايت اور ثابت قدمي کے ساتھ ان کي خدمت کريں گے -