بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

اس مجلس کا اہتمام، شہیدوں کے لواحقین کی تکریم اور حالیہ مسلط کردہ جنگ میں اپنے عزیزوں سے محروم ہوجانے والوں کو تعزیت پیش کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔

میں اس مسلط کردہ جنگ میں شہید ہونے والے سبھی عزیزوں، فوجی افسران، سائنسدانوں اور عزیز شہریوں کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔  سبھی پسماندگان، بالخصوص  شہدا کے  والدین، شریک حیات اور ان کے بچوں کو تعزیت پیش کرتا ہوں اور خدا وند عالم سے ان کے لئے اجر طلب کرتا ہوں۔ ان کا افتخار، اعلی ترین بشری، خدائی اور اسلامی افتخارات میں سے ہے۔   

 ان بارہ دنوں میں اسلامی جمہوریہ ایران میں جو کچھ ہوا، ان میں ملت ایران نے عظیم ترین افتخارات کے علاوہ جو چیز حاصل کی اور جس کا آج دنیا والے اعتراف کر رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ، اسلامی جمہوریہ ایران اور باشرف ملت ایران نے، اپنی طاقت وتوانائی، عزم و ارادہ اور استقامت دکھا دی اور ثابت کردیا کہ اس کے ہاتھ خالی نہیں ہیں۔

دوسروں نے اگر دور سے کچھ سنا تھا تو نزدیک سے اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت دیکھ لی۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ملک اور نظام کے ستونوں کا استحکام دنیا والوں پر ثابت کر دیا۔ 

 یہ واقعات اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے نئے نہیں تھے۔ ابتدائے انقلاب سے بارہا، اس طرح کے واقعات کا سامنا ہوا ہے، آٹھ سالہ مسلط کردہ جںگ کے علاوہ مختلف قسم کے فتنے کھڑے کئے گئے، ملت ایران کے مقابلے میں کمزور ارادے کے لوگوں کو کھڑا کیا گیا، انواع و اقسام کے فوجی، سیاسی اور سیکورٹی کے فتنے کھڑے کئے گئے اور بغاوت کی کوشش کی گئی لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے سب پر غلبہ حاصل کیا۔ 45 برس (سے زائد ) کے اس عرصے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے سختیاں برداشت کیں لیکن سبھی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے سبھی میدانوں میں دشمنوں کو مغلوب کیا۔  

 جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ اس بات پر توجہ رکھیں کہ ایران اسلامی دین اور دانش کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے۔  دو بنیادی عناصر دین اور دانش نے اسلامی جمہوریہ کو تشکیل دیا ہے۔ اسی بناپر، ہمارے عوام کے دین اور نوجوانوں کی دانش نے مختلف میدانوں میں دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ 

عالمی سامراج اور اس میں سر فہرست جرائم پیشہ امریکا جس چیز کا مخالف ہے وہ آپ کا دین اور دانش ہے۔ آپ کے دین کا مخالف ہے، آپ کے ایمان کا مخالف ہے، اسلام کے زیر سایہ آپ کے اتحاد کا مخالف ہے، قرآن کا مخالف ہے اور آپ کی دانش کا مخالف ہے۔

 اس کے لئے یہ بات تکلیف دہ ہے کہ انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران کی آبادی تو دوگنی ہوئی لیکن یونیورسٹیوں میں طلبا کی تعداد دس گنا یا اس سے بھی زیادہ ہوگئی۔ اس کے لئے یہ بات تکلیف دہ ہے کہ علم و دانش کے مختلف شعبوں میں، چاہے انسانی علوم ہوں، یا تکنیکی دانش ہو یا دینی علوم ہوں، سبھی میں اسلامی جمہوریہ ایران جدت اور نئی بات پیش کرنے پر قادر ہے۔ یہ اس کے لئے تکلیف دہ ہے وہ اس کا مخالف ہے، اصل مسئلہ یہ ہے،  ایٹمی معاملہ، افزودگی اور انسانی حقوق کی باتیں تو صرف بہانہ ہیں۔

 ایرانی عوام توفیق الہی سے، اپنے دین اور اپنی دانش سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہم اپنے دینی ایمان کی تقویت اور مختلف علوم میں اپنی دانش وسیع تر  اور عمیق تر کرنے کے لئے، بڑے اقدامات انجام دیں گے اور فضل خدا سے ایران کو ترقی اور افتخارات کی بلند ترین چوٹیوں پر پہنچائيں گے۔ ملت ایران میں یہ توانائی ہے اور ان شاء اللہ توفیق الہی سے اپنی اس توانائی سے کام لے گی اور اسے نتیجہ بخش بنائے گی۔

والسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ