قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد اور ان کي حکومت کي خدمات اور مربوط مساعی کی قدردانی کی۔
اتوار کی شام صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد اور ان کی کابینہ کے اراکين نے قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي - قائد انقلاب اسلامي نے اس موقع پر اپنے خطاب ميں، رات دن کي انتھک محنت اور ملکي و بين الاقوامي سطح پر انقلابي اقدار کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوششوں کو، حکومت کي نماياں خصوصيات ميں شمار کيا۔ آپ نے بعض مخالفين اور بعض ملکي و غير ملکي ذرائع ابلاغ کي جانب سے، حکومت کي محنت کو نظرانداز کرنے کي کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمايا کہ گزشتہ آٹھ سال ميں سبھي نے اس بات کا احساس اور ادراک کيا ہے کہ صدر مملکت اور ان کے ساتھيوں نے سختياں برداشت کيں اور ديگر ادوار اور حکومتوں کي بہ نسبت زيادہ محنت اور لگن سے کام کيا جو اس حکومت کا نماياں اور قابل قدر پہلو ہے- قائد انقلاب اسلامی نے مختلف ملکوں میں حکومتی عمائدین کو ملنے والی سہولیات اور امتیازات سے صدر احمدی نژاد کی حکومت کی بے اعتنائی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سہولتیں حاصل کرنے سے اجتناب اور بے تکان محنت موجودہ حکومت کی بہت بڑی خصوصیت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلابي اقدار کي شجاعانہ ترویج کو ضروري قرار ديا اور فرمايا کہ انقلاب مخالف محاذ نے ان اقدار کي اہميت کم دکھانے اور تدريجي طور پر ان کو اصول و اقدار کے خلاف ظاہر کرنے کي بہت کوشش کي ہے ليکن اس محاذ کو کامیابی نہیں ملی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمايا کہ انقلاب دشمنوں کي اس ناکامي کي وجہ ان اقدار کو پيش کرنے اور ان کو مستحکم کرنے ميں حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ کي ہوشياري تھی۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے ملک کے اندر اور باہر، انقلابي اقدار کو اجاگر کرنے ميں حکومت کي کوششوں کي قدرداني کرتے ہوئے فرمايا کہ عالمي اداروں ميں انقلاب کے اہداف و افکار کے بيان ميں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرنا حکومت کے بڑے کاموں ميں سے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں کابینہ کے ارکان سے سفارش کی کہ وہ مستقبل میں اپنی تمام سرگرمیوں میں انقلابی روش کو اسی طرح جاری رکھیں، آپ نے فرمایا کہ اس سال آپ شائستہ اور انتہائی کارآمد حکام کو چاہئے کہ اپنی جملہ سرگرمیوں میں انقلابی انداز کو قائم رکھنے کی کوشش کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں نواسہ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کے لئے ان کے والد ماجد حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی سفارش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے دنیا کے دشوار، طولانی اور پرتلاطم راستے سے گزرتے ہوئے قیامت کی جانب پیش قدمی کے سلسلے میں دو گراں قدر سفارشات بیان فرمائیں۔ 1: اس راستے کے لئے ضروری توشہ و زاد راہ کی فراہمی۔ 2: راستہ چلتے وقت اپنے سر کا بوجھ مسلسل کم کرتے رہنا۔ قائد انقلاب اسلامی نے واجبات کی انجام دہی اور محرمات سے اجتناب کو دنيا سے سلامتي کے ساتھ قيامت کي جانب جانے کا کمترين زاد راہ قرار ديا اور فرمايا کہ بیش یہ زاد راہ کمترين زاد راہ ہے لیکن انوار الہي کے حصول کي زمين ہموار کر دیتا ہے۔
اس ملاقات کے دوران جو صدر احمدی نژاد اور ان کی کابینہ کی قائد انقلاب اسلامی سے آخری ملاقات تھی، صدر جمہوریہ اور کابینہ کے اراکین نے اپنی اپنی کارکردگی کی مختصر رپورٹ پیش کی۔
صدر احمدی نژاد نے اپنی تقریر میں نویں اور دسویں حکومتوں کی سرگرمیوں کے دونوں ادوار میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی حمایتوں، ہدایتوں اور عنایتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم سب ہمیشہ انقلاب، وطن عزیز اور آپ کی خدمت کے لئے حاضر رہیں گے۔ صدر احمدی نژاد کے علاوہ نائب صدر محمد رضا رحیمی، وزیر خزانہ جناب حسینی، وزیر توانائی جناب نامجو، وزیر صنعت و معدنیات جناب غضنفری، وزیر علوم جناب دانشجو، وزیر صحت جناب طریقت منفرد، نائب صدر برائے سائنس و ٹکنالوجی محترمہ سلطانخواہ، وزیر جہاد زراعت جناب خلیلیان، شہری ترقیاتی وزیر جناب نیکزاد، قومی ترقیاتی فنڈ کے ڈائریکٹر جناب فرزین، سنٹرل بینک کے ڈائریکٹر جناب بہمنی، وزیر پیٹرولیم جناب رستم قاسمی اور وزیر ثقافت و اسلامی ہدایت جناب حسینی نے اپنے اپنے شعبے میں انجام پانے والی خدمات اور پروجیکٹوں کی بریفنگی دی۔
اس ملاقات کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی نے صدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد اور ان کی کابينہ کے اراکين کو ايک ايک قرآن کريم بطور ہديہ پيش کيا۔