قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شام کے سلسلے میں امریکا کا نیا رخ سنجیدہ، فریب سے پاک اور گزشتہ چند ہفتے کے غلط خود سرانہ روئے سے حقیقی واپسی کے معنی میں ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح ادارہ حج کے کارکنوں اور عہدیداروں سے خطاب میں حج کو اسلامی معاشرے کے سیاسی، ثقافتی اور روحانی اقتدار کا ذریعہ قرار دیا اور علاقے اور عالم اسلام کے موجودہ حالات، فرقہ وارانہ اختلافات کے بہانے مسلمانوں کے درمیان تصادم اور برادرکشی کو ہوا دینے کی کوششوں اور تسلط پسند طاقتوں کی جنگ افروزی کی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حقیقی حج کا ایک لازمہ اس عظیم فریضے کی ادائیگی کے میدان میں مسلمانوں کا آپس میں برادرانہ برتاؤ ہے اور قرآن کریم میں ایام حج میں جنگ و جدل سے اجتناب پر جو تاکید کی گئی ہے وہ برادران دینی اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے سے روکنے کے معنی میں ہے اور اس لڑائی جھگڑے میں زبانی ٹکراؤ اور دلی کدورت دونوں شامل ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض افراد ایام حج میں جدال سے اجتناب کی غلط تفسیر کرکے مشرکین سے اعلان بیزاری کی تقریب کے انعقاد کے فلسفے پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ شرک و کفر کے خلاف پیکار اسلام کے بنیادی ترین اصولوں میں شامل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے تمام مسلمانوں کو اختلافات اور فرقہ وارانہ تصادم کی آگ بھڑکانے کی دشمنوں کی سازش کی جانب سے ہوشیار رہنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ امت مسلمہ کے دشمن بخوبی جانتے ہیں کہ اسلامی فرقوں میں ٹکراؤ اور تنازعہ صیہونی حکومت کے مفاد میں ہے، اسی لئے انہوں نے ایک طرف تو تکفیری گروہوں کی تشکیل کی اور دوسری جانب بظاہر اسلامی، حتی شیعہ ذرائع ابلاغ کا بندوبست کرکے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دست و گریباں کر دینے کی سازش پر عمل کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ اور دیگر بزرگان نے ہمیشہ امت اسلامیہ کے اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی ہے، بنابریں جس تشیع کی تبلیغ امریکا اور لندن میں واقع ٹی وی چینلوں سے، مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کے مقصد سے انجام پا رہی ہے وہ حقیقی تشیع کی سمت و جہت سے مطابقت نہیں رکھتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کو پہلے سے زیادہ اقتدار و قوت عطا کرنے والے حج کے اہم پہلوؤں میں مسلمانوں کے مابین خالص اسلامی ثقافتی لین دین، اسلامی معاشروں کے حقائق اور پیشرفت سے ایک دوسرے کی آگاہی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ایران کے اسلامی نظام کے مخالف ذرائع ابلاغ کی ناقابل تصور فراوانی کو دیکھتے ہوئے ایرانی حجاج کرام کا ایک فریضہ زبان و عمل سے اسلام اور تشیع کی حقیقی تصویر اور اسلامی نظام کے حقائق اور پیشرفت کو منعکس کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ روحانیت کا فروغ بھی حقیقی حج کے اہم محوروں میں سے ایک ہے اور پختہ ایمان، اللہ پر توکل اور اللہ کے وعدوں پر مکمل یقین جو دشوار گزار راہوں کو عبور کرنے اور بڑی طاقتوں کے رعب میں نہ آنے کا بہترین ذریعہ ہے، حج میں حاصل ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پاکستان، افغانستان، عراق، شام اور بحرین میں شیعہ سنی اختلاف کے نام پر آگ بھڑکانے کی امت مسلمہ کے دشمنوں کی سازشوں اور اس آگ میں سیکڑوں بے گناہ انسانوں کی جانوں کے زیاں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسند حکومتیں اور بڑی طاقتیں بالخصوص امریکا کو اپنے ناجائز اہداف کی تکمیل میں ملکوں کو ویرانے اور انسانوں کو لاشوں میں تبدیل کر دینے میں ذرہ برابر ہچکچاہٹ نہیں ہوتی۔ قائد انقلاب اسلامی نے شام کے حالات اور علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکانے کے لئے امریکیوں کی طرف سے پچھلے چند ہفتوں کے دوران مسلسل دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنے خود ساختہ قومی مفادات کے لئے جو در حقیقت صیہونیوں اور بڑے سرمایہ داروں کے مفادات ہیں، جنگ کی آگ بھڑکانے اور دیگر ملکوں اور قوموں کے مفادات کو پامال کر دینے کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ شام کے سلسلے میں امریکا کا نیا موقف سنجیدہ اور سیاست بازی سے پاک ہوگا اور اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ امریکا اپنے اس غلط خودسرانہ روئے سے پیچھے ہٹ گیا ہے جو اس نے گزشتہ چند ہفتوں سے اختیار کر رکھا تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے جملہ واقعات کا پوری توجہ سے جائزہ لے رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں اس حساس علاقے کے ایک اہم ملک کی حیثیت سے، صحیح نقطہ نگاہ کے ساتھ اور اسلامی اقتدار سے استفادہ کرتے ہوئے، اسلامی تعلیمات پر مبنی اپنے اعلی انسانی اہداف و مقاصد کو سب کے سامنے پیش کرنے اور انسانیت کو اسلام کے راستے پر چلنے کے ثمرات سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پر آگے بڑھنے کا ایک عظیم ثمرہ قوم کا اندرونی استحکام ہے جو پختہ ایمان، عوامی اتحاد، حکام کی درست کارکردگی، عوام اور حکام کے مابین ہمدلی و ہم خیالی اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عقل، روحانیت، توکل، تحرک اور عمل کو داخلی اقتدار و استحکام کے پانچ بنیادی عناصر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اس راستے پر اسلامی جمہوری نطام کا سفر اور اس کے استحکام و اقتدار میں روز افزوں اضافہ یقینی طور پر علاقے کے حالات و تغیرات پر اثرانداز ہوگا، جس طرح اب تک اس کے اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں۔