یوم مئی کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 'ایران پاؤر پلانٹ پروجیکٹس مینیجمنٹ کامپلیکس' مپنا صنعتی گروپ، کا دورہ کیا اور اس صنعتی گروپ کے ماہرین اور محنت کشوں کی بجلی گھروں، تیل، گيس، پیٹروکیمیکل اور ریلوے جیسے شعبوں میں قابل قدر کامیابیوں اور ایجادات کا قریب سے معائنہ کیا۔ کرج کے علاقے فردیس میں واقع صنعتی کامپلیکس کے مختلف حصوں کا معائنہ کرنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے اس انڈسٹریل کامپلیکس کے ڈائریکٹروں، مینیجروں، دیگر عہدیداروں اور ملازمین کے جوش و جذبے سے چھلکتے اجتماع سے خطاب میں محنت کش طبقے کے افراد اسی طرح پیداواری شعبے میں سرگرم عمل دیگر عناصر کے احترام کو اسلامی تعلیمات کا جز قرار دیا اور ایرانی عوام کی قابل تعریف توانائیوں اور صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام محض روا‎ں سال کا ہی نعرہ نہیں بلکہ ہمارا دائمی نعرہ اور وطن عزیز کے تشخص، وقار اور تابناک مستقبل کا آئینہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ڈیڑھ گھنٹے تک ایران پاؤر پلانٹ پروجیکٹس مینیجمنٹ کامپلیکس کے مختلف شعبوں کی توانائیوں اور کارکردگی کے ثمرات کا معائنہ کیا اور پھر ہزاروں کی تعداد میں جمع ڈائریکٹروں، مینیجروں، دیگر عہدیداروں اور ملازمین سے خطاب میں بابرکت مہینے رجب المرجب کی آمد کا حوالہ دیا اور اس مہینے کو عبادت و مناجات، ذکر و دعا اور اللہ کی جانب توجہ مرکوز کرنے کا مہینہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اللہ تعالی کی نصرت و ہدایت کے زیر سایہ ملت ایران زیادہ بڑے قدم اٹھانے میں کامیاب ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق محنت کش طبقے سے ملاقات ہمیشہ مسرت بخش ہوتی ہے اور ایران پاؤر پلانٹ پروجیکٹس مینیجمنٹ کامپلیکس 'مپنا' کی عظیم کامیابیوں کو دیکھ کر یہ خوشی دو بالا ہو گئی۔ قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے میں محنت کش طبقے کے خاص احترام کی ضرورت پر مبنی اپنے نقطہ نگاہ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں محنت و مساعی کو قابل احترام قرار دیا گيا ہے اور محنت کشوں اور پیداواری شعبے میں سرگرم دیگر افراد کے حقوق اور شان و منزلت پر اسلام کی خاص توجہ بھی اسی ارتقائی نظرئے پر استوار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے محنت کش طبقے اور کارخانوں کے مالکان کے درمیان ٹکراؤ، تصادم اور معاندانہ رابطے کو مارکسی اور مغربی نظریات کا نقطہ اشتراک قرار دیا اور رابطے کی اس شکل کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ محنت و جفاکشی اور پیداواری شعبے سمیت تمام مسائل میں اسلام نے باہمی احترام اور تعاون کو بنیاد قرار دیا ہے، چنانچہ یہ کلیدی نقطہ نگاہ تمام سماجی و اقتصادی شعبوں میں معیار اور بنیاد قرار دیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران پاؤر پلانٹ پروجیکٹس مینیجمنٹ کامپلیکس میں محنت کشوں، مینیجروں اور ڈائریکٹروں کے اجتماع سے خطاب میں سائنس و ٹکنالوجی، سعی پیہم، جدت عملی اور عزم راسخ پر تکیہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ پرکشش حقیقت جو ایران پاؤر پلانٹ پروجیکٹس مینیجمنٹ کامپلیکس کے معائنے کے وقت صاف طور پر نظر آئی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام محض روا‎ں سال کا ہی نعرہ نہیں بلکہ ہمارا دائمی نعرہ اور وطن عزیز کے تشخص، وقار اور تابناک مستقبل کا آئینہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ثقافتی نمو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ثقافتی پیشرفت کے بغیر اقتصادی نمو نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی مفید ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسی لئے اس سال کا نعرہ ('قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام کے سائے میں معیشت و ثقافت') ہماری زندگی کا مستقل نعرہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ملک کے اقتصادی و ثقافتی ارتقاء کے لئے قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام پر تکیہ کرنا لازمی ہے اور اگر یہ مقصد حاصل ہو جائے تو کوئی بھی اس قوم کی توہین کرنے کی جرئت نہیں کریگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب سے قبل کی جانے والی ایرانی عوام کی تحقیر کی یاددہانی کرتے ہوئے فرمایا کہ جس زمانے میں یورپ اور مغربی دنیا جہل مطلق کے اندھیروں میں بھٹک رہی تھی، تہذیب یافتہ اور قابل فخر سرزمین ایران، انسانی معاشرے کو عظیم علمی و ثقافتی شخصیات کا تحفہ پیش کر رہی تھی، مگر یہی لٹیری مغربی دنیا طاغوتی حکمرانوں کو اپنا بندہ بے دام بناکر ایران کی معیشت، سیاست اور سماجی امور پر حاوی ہو گئی، یہ تلخ حقیقت قدیم ثقافتی ورثے اور عظیم تہذیب سے آراستہ ایران کی بہت بڑی تحقیر تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد ملت ایران کی تحقیر کا زمانہ ختم ہوا اور اب اگر ملت ایران اقتصادی، سماجی، سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں بلند مقامات پر پہنچنا چاہتی ہے اور خود کو بشریت کی علمی و سائنسی ترقی کا محور بنانا چاہتی ہے تو اسے ہر میدان میں علم، خرد، محنت، جدت عملی اور عزم راسخ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے کے مختلف حصوں میں پیدا ہونے والی خود اعتمادی کے بابرکت ثمرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ حوصلہ افزا حقائق بتاتے ہیں کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا بنیادی نعرہ 'ہم کر سکتے ہیں' صرف لفظی نعرہ نہیں تھا بلکہ اس نے حقیقت کا لباس پہنا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے نوجوانوں کی توانائیوں اور استعداد کے بارے میں بعض افراد کی بے یقینی کے سلسلے میں فرمایا کہ گیس پاؤر پلانٹ کی تعمیر کرنے والے ممالک میں ایران کا چھٹے نمبر پر پہنچ جانا، وطن عزیز کی عظیم افرادی قوت کی با عظمت توانائيوں کی ایک چھوٹی سی مثال ہے جس سے جنگ اور پابندیوں کے سخت دور میں بھی کونپلیں نکلیں اور مختلف میدانوں میں اس کے ثمرات حاصل ہوئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار اور مصنوعات کی حمایت و مدد کو مزاحمتی معیشت کے اہم ستونوں میں قرار دیا اور فرمایا کہ اس پالیسی کے تحت حکومتی اداروں کو چاہئے کہ پیداواری یونٹیں چلانے والوں کی مدد کرنے کے ساتھ ہی ان کے لئے بازار بھی فراہم کریں اور غیر ملکی مصنوعات کی درآمدات پر کنٹرول رکھیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزاحمتی معیشت کے ایک اور اہم ستون یعنی اندرونی صلاحیتوں کی بنیاد پر نمو اور بیرونی دنیا سے لین دین کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے یہاں اندرونی سطح پر نمو ہونا چاہئے تاہم اس کے ساتھ ہی بیرونی پھیلاؤ کے رجحان کے ساتھ عالمی منڈیوں میں سرگرم اور موثر رول ادا کرنا بھی ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مجاہدانہ انتظام و انصرام کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ خود اعمادی اور نصرت خداوندی پر بھروسہ اس کے اہم عوامل ہیں اور اللہ پر توکل اور اس سے طلب نصرت کے نتیجے میں یقینا توفیق خداوندی ایسے راستوں سے حاصل ہوتی ہے جن کا پہلے سے اندازہ نہیں ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے نالج بیسڈ کمپنیوں کو بنیاد قرار دئے جانے کو مزاحمتی معیشت کا ایک اور اہم عنصر قرار دیا اور حکومت کی جانب سے ان کمپنیوں کی بھرپور حمایت کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ پیشرفت حاصل ہو جانے پر انسان ٹھہرنے کے بجائے اسے مزید پیشرفت حاصل کرنے، نئے راستوں پر آگے بڑھنے اور شارٹ کٹ تلاش کرنے کی ترغیب کے طور پر استعمال کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی اور پیداواری شعبوں میں تحقیق و توسیع کی ضرورت پر زور دیا اور ملک کے مختلف شعبوں منجملہ صنعتوں اور یونیورسٹیوں کی توانائيوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی ہدایت کی۔ آپ نے فرمایا کہ کسی شعبے میں حاصل ہونے والی توانائی اس شعبے پر لگی پابندیوں کے خاتمے کا سبب بنتی ہے چنانچہ ہم نے جس شعبے میں بھی ترقی کی وہاں ہمارے مد مقابل حریف کو یہ احساس ہو گیا کہ پابندیاں بے سود ہیں۔ آپ نے اس حقیقت کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تہران کے تحقیقاتی ری ایکٹر کے لئے اور عوام الناس کی ضرورت کی نیوکلیئر دوائیں تیار کرنے کی غرض سے بیس فیصدی گریڈ تک افزودہ یورینم کی ہمیں ضرورت تھی اور ہم اسے خریدنے کے لئے تیار تھے تو غنڈہ گردی کرنے والی عالمی طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکا نے گوناگوں حیلے اور بہانے تراشنے کی کوشش کی، مگر جب اسلامی جمہوریہ ایران نے بیس فیصد کے گریڈ تک یورینیم افزودہ کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو ان طاقتوں کو یقین نہیں ہوا لیکن اب جب وطن عزیز کے نوجوان سائنسدانوں نے اپنی ذہانت اور جدت عملی سے اور بہترین انتظامی سسٹم کے تحت یہ ٹکنالوجی حاصل کر لی ہے اور فیول پلیٹس بھی تیار کر لی ہیں تو دنیا کی ساری طاقتیں کہہ رہی ہیں کہ ہم آپ کو یہ مادہ فروخت کرنے پر تیار ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا بڑی طاقتوں کا بازیچہ بن کر رہ گئي ہے اور اسلامی جمہوریہ کے سلسلے میں دنیا کی طاقتوں کا غیر منطقی رویہ ہماری کمزوری کا نتیجہ ہے چنانچہ جہاں ہم ثابت قدمی سے کھڑے ہو جاتے ہیں اور خود کو مستحکم بنا لیتے ہیں وہاں وہ مودبانہ انداز اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں اور اس حقیقت کا ادراک ملکی مشکلات کا بہترین حل ہے۔