قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم سب اساتذہ کے احسانمند ہیں لہذا معاشرے میں تدریس کے پیشے کا احترام اس طرح عام ہونا چاہئے کہ استاد کو سلام کرنا اور اس کا احترام باعث افتخار سمجھا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کے روز ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ اور ثقافتی و علمی شعبے کے افراد سے ملاقات میں فرمایا کہ علم سکھانا، تفکر کا طریقہ بتانا اور اچھے سلوک و اخلاقیات کی تعلیم دینا تدریس کے معزز اور قابل فخر پیشے کے تین اہم عناصر ہیں۔ آپ نے ایران میں تعلیم و تربیت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی سے متعلق دستاویز پر عملدرآمد کے لئے موثر منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اس عظیم شعبے کی ہمہ جہتی حمایت و مدد، ملت ایران کے نونہالوں کے درخشاں مستقبل اور ایران کی مادی و معنوی ترقی کے لئے موثر انداز میں سرمایہ کاری قابل قدر عمل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اساتذہ سے ملاقات کا اصلی مقصد اس صنف کے تئیں خاص احترام اور تعلیم و تربیت کے شعبے کی اہمیت پر تاکید کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ قوم کے بچے اساتذہ کے ہاتھوں میں سونپی جانے والی امانت ہیں۔ آپ نے تدریس کے پیشے کے اہم پہلوؤں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ علم دینا بڑا عظیم فریضہ ہے مگر اس سے بھی زیادہ اہم بچوں اور نوجوانوں کو طرز فکر کی تعلیم دینا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سطحی فکر اور سطحی تعلیم کو معاشرے کے تنزل کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ اگر طالب علم استاد سے صحیح اسلوب فکر اور طرز تفکر کی تعلیم حاصل کر لے تو ملک کے مستقبل کی بنیادیں بھی تدبر و منطق پر استوار ہوں گي، لہذا اس سلسلے میں اساتذہ کی ذمہ داری بہت سنگین ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اخلاقیات اور طرز سلوک کی عملی تعلیم در حقیقت تدریس کے افتخار آمیز پیشے کا تیسرا اہم عنصر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ قوم کے اعلی اہداف و مقاصد کی تکمیل کے لئے صابر، دانشمند، دیندار، ذہین، دردمند، شجاع، پرہیزگار با ادب اور محنتی افراد کی ضرورت ہوتی ہے اور استاد ایسے افراد کی پرورش میں بنیادی، عمیق اور پائیدار رول ادا کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کی صنف کی توجہ ایک اہم نکتے کی طرف مبذول کراتے ہوئے فرمایا کہ درس اخلاق اور روش زندگی صرف کتاب اور بیان سے دوسروں تک منتقل نہیں ہوتا بلکہ صادقانہ اخلاقی برتاؤ اور سلوک کے ذریعے اسے منتقل کیا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انتظامی امور کے سلسلے میں بھی چند اہم نکتے بیان کئے اور تعلیم و تربیت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی کی دستاویز کی طرف متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے فرمایا کہ اس کلیدی اور گرہ کشا دستاویز پر عملدرآمد کے لئے عملی روڈ میپ اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے جسے سپریم کونسل برائے ثقافتی و علمی انقلاب کی نگرانی میں تیار کیا جانا چاہئے اور اس پر مرحلہ وار عمل ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے افرادی قوت کو بھی تعلیم و تربیت کے شعبے کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس شعبے کا براہ راست یا بالواسطہ طور پر دسیوں لاکھ لوگوں سے رابطہ ہوتا ہے، لہذا ضروری ہے کہ اس شعبے کے عہدیدار اور مختلف سطح پر مصروف خدمت افراد خاص اوصاف کے حامل ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: مختلف عہدوں کے لئے نوجوان، انقلابی، دیندار، پرجوش، بلند ہمت اور محنتی نوجوانوں کو ترجیح دیجئے اور اس بات کا پوری سنجیدگی سے خیال رکھئے کہ تعلیم و تربیت کے اہداف و مقاصد ہی اس شعبے کے حکام اور عہدیداروں کا سارا ہم و غم ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے تعلیم و تربیت کے شعبے میں انقلابی اور دیندار افراد کے کلیدی کردار کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ قوم اور حکام کا اصلی و بنیادی ہدف یہ ہے کہ اسلام و قرآن کی برکت سے اس ملک کے اندر مادی و روحانی اور اخلاقی اعتبار سے ترقی یافتہ اور نمونہ عمل معاشرہ تشکیل دیں اور اس اہم ہدف تک رسائی کے طولانی سفر کو طے کرنے کے لئے تعلیم و تربیت کے شعبے میں صاحب فکر اور پرعزم افراد کی پرورش کی ضرورت ہے اور یہ مہم دیندار اور انقلابی عہدیداروں اور افراد کے ہاتھوں سرانجام پا سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سیاسی و جماعتی نظریات کو تعلیم و تربیت کے شعبے کے لئے زہر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ بدقسمتی سے ایک زمانے میں اس سوچ کا غلبہ ہو گيا تھا جس سے بڑا نقصان پہنچا۔ آپ نے تمام شعبوں اور خاص طور پر بجٹ فراہم کرنے والے حکومتی ادارے کی طرف سے تعلیم و تربیت کے شعبے کی مدد کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ تعلیم و تربیت کے شعبے میں جتنی سرمایہ کاری کی جائیگی دیگر شعبوں کی نسبت اس کا ثمرہ کئی گنا زیادہ ہوگا کیونکہ یہ شعبہ زمانہ حال و مستقبل میں ملک کی تمام تر ترقی و پیشرفت کی بنیاد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے نصابی کتب اور ان کے مندرجات پر توجہ رکھنے پر تاکید کی اور فرمایا کہ کتب کے مندرجات ہر اعتبار سے پختہ ہونا چاہئے اور اس میں کسی طرح کی گمراہ کن بات نہیں ہونا چاہئے خواہ وہ سیاسی بات یا دین و مذہب سے تعلق رکھتی ہو۔ آپ کا کہنا تھا کہ نصاب کی کتابوں کو حقائق سے دور باتوں سے پاک ہونا چاہئے بنابریں نصابی کتابوں کی تدوین کے وقت بڑی توجہ اور دیانتداری کے ساتھ اپنا فریضہ ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ماہ رجب المرجب کی برکتوں سے بھرپور استفادہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا جو عبادت و تہذیب نفس کا مہینہ ہے۔ آپ نے عظیم استاد، شہید مرتضی مطہری کی خدمات کو یاد کیا اور فرمایا کہ اس عظیم مفکر اور اسلامی فکر و عقیدے کی راہ کے بزرگ مجاہد اور استاد نے جام شہادت نوش کرکے بارگاہ پروردگار میں اپنی مجاہدتوں اور خدمات کی قبولیت کی سند حاصل کر لی۔
اس موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل وزیر تعلیم و تربیت ڈاکٹر فانی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تعلیم و تربیت کا شعبہ ملک کا ایک بڑا شعبہ ہے جو ایک کروڑ بیس لاکھ طالب علموں کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔