قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے ایران اور پاکستان کے باہمی ثقافتی و دینی اشتراکات کو دونوں اقوام کے مابین اچھے دوستانہ تعلقات کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے اقتصادی روابط کی نیچی سطح پر عدم اطمینان کا اظہار کیا
ایران کے دورے پر آنے والے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے وفد سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کچھ ہاتھ ہیں جو مشترکہ طولانی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے جیسے مختلف حربوں سے ایران اور پاکستان کی دو دوست قوموں کے درمیان نیز دونوں ملکوں کی حکومتوں کے بیچ دوریاں پیدا کرنا چاہتے ہیں لہذا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ کے اس اہم موقعہ کو ہرگز ضائع نہیں ہونے دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے روابط میں پہلے سے زیادہ وسعت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے گیس پائپ لائن پروجیکٹ جیسے بڑے پروجیکٹوں کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں پاکستان کے وزیر اعظم سے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آپ کے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی روابط کو نئی وسعت ملے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں کسی کی اجازت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا جس کی خباثت سے سب آگاہ ہیں، ان حکومتوں میں ہے جو ایران اور پاکستان کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کے در پے رہتی ہیں البتہ امریکا کے علاوہ بھی کچھ اور حکومتیں ہیں جو اسی مقصد سے سرگرم عمل ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ مہینوں کے دوران ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر پیش آنے والے بدامنی کے بعض واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ کچھ لوگ عمدی طور پر دونوں ملکوں کی طویل مشترکہ سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کے لئے کوشاں ہیں اور ہم ہرگز باور نہیں کر سکتے کہ یہ واقعات فطری اور غیر ارادی طور پر انجام پا رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمیں دونوں ملکوں کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کے لئے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جاری کچھ سرگرمیوں کی اطلاعات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تکفیری گروہوں کو شیعہ اور سنی سمیت تمام مسلمانوں کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر تکفیری گروہوں کا مقابلہ نہ کیا گیا تو وہ عالم اسلام پر اور بھی ضربیں لگائیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں فرمایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات میں زیادہ سے زیادہ وسعت آئیگی۔
اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر بے حد خوشی کا اظہار کیا اور قائد انقلاب اسلامی کے دورہ پاکستان کی شیریں یادوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر کے وقت میں صوبہ پنجاب کا وزیر اعلی تھا جس کا دار الحکومت لاہور ہے۔ اس سفر میں پاکستان کے عوام نے جس جوش و جذبے اور عقیدت سے استقبال کیا تھا وہ دونوں ملکوں کے ثقافتی، دینی اور تاریخی رشتوں کا آئینہ تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے تہران میں انجام پانے والے اپنے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنی پوری کوشش کروں گا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تین ارب ڈالر کے اقتصادی لین دین کی چند سال قبل کی سطح پھر سے بحال ہو بلکہ یہ لین دین اس سے بھی آگے بڑھے اور گیس پائپ لائن پروجیکٹ بھی شروع ہو جائے۔
نواز شریف نے مشترکہ سرحدوں پر حالیہ مہینوں میں پیش آنے والے بدامنی کے واقعات کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے بھی اس خیال کی تصدیق کی کہ کچھ ہاتھ ہیں جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ نواز شریف نے قائد انقلاب اسلامی سے کہا کہ میں جناب عالی کو یقین دلاتا ہوں کہ مشترکہ سرحدوں پر بدامنی پیدا کرنے والے عناصر سے نمٹنے میں میری حکومت کسی بھی کارروائی سے دریغ نہیں کرےگی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات کی بھی حمایت کریگی۔