قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج سامراجی محاذ ملت ایران اور اسلامی نظام کی ترقی و پیشرفت سے جو اس نے امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کی مدد کے بغیر، داخلی توانائیوں اور صلاحیتوں کے سہارے حاصل کی ہے، سخت ناراض ہے اور ہم اس کے جواب میں شہید بہشتی کا وہی معروف جملہ دہرائیں گے کہ سامراجی محاذ اپنی اسی برہمی کے نتیجے میں فنا ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز بیت المقدس سے موسوم افتخار آمیز دفاعی آپریشن اور خرم شہر کی آزادی کی سالگرہ کے موقعے پر امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں شرکت کی اور اس موقعے پر مقدس دفاع کے شہیدوں کے لئے فاتحہ خوانی کی اور ان کی ارواح طیبہ کے علو درجات کی دعا کی۔ آپ نے یونیورسٹی کے وسیع میدان میں موجود مقدس دفاع کے ان سپاہیوں سے ملاقات کی جو دفاع وطن کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو گئے اور جنہیں ایران میں 'جانباز' کہا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کیڈٹس کی پاسنگ آوٹ تقریب سے خطاب میں امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی میں صاحب ایمان، دیندار، انقلابی، محقق اور ماہر افراد کی تربیت کو اسلامی انقلاب کے نشو نما اور ثمرات کی واضح مثال قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے استکباری محاذ اور اس محاذ کی طرف سے دنیا کو سامراجی قوتوں اور اور تسلط میں گرفتار ممالک جیسے دو حصوں میں تقسیم کر دینے کی پالیسی کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت و پائیداری کی قدردانی کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام میں روز بروز نئے نئے ثمرات اور کامیابیوں کے حصول کو انتہائی اہم حقیقت قرار دیا اور گزشتہ برسوں کے دوران کچھ افراد کے اسلامی جمہوری نظام کا ساتھ چھوڑ دینے کی بابت بعض افراد کی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جیسا کہ اس موقعے پر بھی کہا گیا، اسلامی انقلاب کی توسیع اور نشو نما نے ساتھ چھوڑ جانے کے مسئلے پر غلبہ حاصل کر لیا ہے اور پورے ملک میں پھیلی انقلابی نوجوان نسل ترقی و پیشرفت سے آراستہ تابناک مستقبل کی نوید ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے اہداف کی وفادار نوجوان نسل کو ایک نکتے کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ نئی نسل کو چاہئے کہ اپنی نگاہیں مستقبل کے وسیع افق یعنی جدید اسلامی تمدن کی تشکیل پر مرکوز کرے اور کوتاہ بینی اور محدود طرز فکر سے اجتناب کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام گزشتہ صدیوں کے دوران بار بار گوناگوں حوادث کے نتیجے میں لہولہان ہو جانے والی بشریت کی نجات کا واحد راستہ اور انسانی وقار کی بازیابی کا واحد ذریعہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دیندار اور فرض شناس نوجوان ملک کے مستقبل کے معمار اور جدید اسلامی تمدن کی تشکیل کے محوری عناصر ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کو در پیش چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ کبھی بھی صاحب بصیرت، آگاہ اور شجاع انسان چیلنجوں سے گھبراتے نہیں، بلکہ ان کی نگاہیں ہمیشہ دستیاب صلاحیتوں اور نظر انداز کر دی جانے والی توانائیوں کو بروئے کار لانے پر مرکوز ہوتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ان چیلنجوں کی اصلی وجہ اسلامی نظام کی روز افزوں قوت، استحکام اور پیشرفت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران، اسلامی انقلاب کی فتح کی مدد سے گزشتہ پینتیس سال سے سامراجی طاقتوں کے مد مقابل کھڑی ہے اور دنیا کو سامراجی اور بیرونی تسلط میں گرفتار ممالک جیسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تسلط پسندانہ نظام کی مذموم پالیسیوں کا سامنا کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تسلط پسند طاقتیں اور ان میں سر فہرست امریکی حکومت پر سراسیمگی اور غیظ و غضب طاری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی استقامت کی وجہ سے دنیا کی دیگر اقوام ملت ایران کی گرویدہ ہو گئی ہیں، یہاں تک کہ بعض حکومتیں جو بڑی طاقتوں کے سامنے ڈٹ جانے کی ہمت نہیں کر پاتیں اسلامی جمہوری نظام کی ثابت قدمی سے بہت خوش ہیں اور اس کی تعریف کرتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول ایٹمی مسئلہ، انسانی حقوق کا ایشو اور دیگر مسائل جو سامراجی طاقتیں ملت ایران کے خلاف اٹھاتی رہتی ہیں وہ صرف بہانہ ہے، ان کی ساری کوشش یہ ہے کہ اس طرح کے بہانوں اور دباؤ سے ملت ایران کو سامراجی طاقتوں کی غنڈہ گردی کے سد راہ بننے سے روکا جائے مگر وہ اپنی اس کوشش میں ہرگز کامیابی نہیں ہوں گی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران نے مختلف میدانوں میں اپنی توانائياں ثابت کر دی ہیں اور یہ دکھا دیا ہے کہ امریکا کی مدد کے بغیر بھی سائنسی اور سماجی میدانوں میں ترقی حاصل کرنا، عالمی اثر و نفوذ قائم کرنا اور سیاسی وقار بڑھانا ممکن ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے اور اپنے اس راستے پر رواں دواں ہے جبکہ دنیا کی بیشتر قومیں بھی اس کے ساتھ ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی محاذ کے ذرائع ابلاغ کی طرف سے ملت ایران کی کامیابیوں اور پیشرفت کی شہرت دنیا والوں کے کانوں تک نہ پہنچنے دینے کی دائمی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان تمام کوششوں کے باوجود آج دنیا کے عوام کا ایک بڑا حصہ ایرانی قوم پر اعتماد کرتا ہے اور اس کا مداح ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سرگرم عمل رہنے والے حلقوں کو عالمی برادری قرار دیئے جانے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ جو اصطلاحات ہمارے دشمن استعمال کر رہے ہیں ہمیں بھی وہی اصطلاحات استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ حقیقت امر یہ ہے کہ یہ عالمی برادری نہیں صرف چند سامراجی حکومتیں ہیں جو بدنام زمانہ صیہونیوں سے واسبتہ کمپنیوں کے زیر اثر کام کرتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی برادری ان مظلوم قوموں اور حکومتوں پر استوار ہے جو بڑی طاقتوں کے دباؤ کی وجہ سے ان کے خلاف لب کشائی کی جرئت نہیں کر پاتیں، چنانچہ اگر انہیں آزادی مل جائے تو فورا ان طاقتوں کی اعلانیہ مخالفت کریں گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی برادری دنیا کے حریت پسند سائنسداں، دانشور اور خیر خواہ افراد پر مشتمل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کو علم تحقیق، انقلابی تعلیمات، دفاعی مہارتوں اور بصیرت و روحانیت کے حصول کا اہم ترین مرکز قرار دیا اور اس یونیورنسٹی کے طلبہ کو تعلیم و تربیت کے اس عظیم موقعے کو غنیمت سمجھنے اور انتظامیہ کے عہدیداروں اور اساتذہ کو بھی اس موقعے کا بھرپور استعمال کرنے کی سفارش کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے طلبہ سے خطاب میں فرمایا کہ یہ ملک اور اس کا مستقبل آپ سے تعلق رکھتا ہے، آپ خود کو نئے افق اور عظیم کارناموں کے لئے تیار کیجئے۔
اس تقریب میں پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر، جنرل محمد علی جعفری نے روز افزوں قوت، دفاعی صلاحیتوں میں توسیع اور ہمہ جہتی آمادگی کو پاسداران انقلاب فورس کی بنیادی اسٹریٹیجی اور منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاسداران انقلاب فورس کی قوت و طاقت کا سرچشمہ اس فورس کی صاحب ایمان، باشعور اور انقلابی افرادی قوت ہے۔