1393/02/28 مطابق 18 مئی 2014
عظیم المرتبت اور جلیل القدر عالم دین، نادر زمانہ عارف آیت اللہ الحاج شیخ محمد تقی بہجت قدس اللہ نفسہ الزکیہ کی رحلت کی برسی کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے وہ دعا شائع کی ہے جو عظیم عارف نے قائد انقلاب اسلامی کو تلقین فرمائی تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے 2 آبان سنہ 1389 کو مقدس شہر قم میں دینی علوم کے مرکز کے علمائے کرام اور ممتاز طلاب سے ملاقات میں بتایا کہ آیت اللہ بہجت نے انہیں اس دعا کو پڑھنے کی سفارش کی تھی۔:
«یا الله یا رحمان یا رحیم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک»

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ آیت اللہ بہجت مرحوم نے فرمایا کہ اس دعا کو کثرت کے ساتھ پڑھئے: «یا الله یا رحمان یا رحیم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک»۔ آیت اللہ بہجت نے اس ممکنہ سوال کا جواب بھی دے دیا کہ جب ہمارا دین صحیح ہے، منطقی ہے، مستحکم ہے تو پھر «ثبت قلبی علی دینک» کی دعا کی کیا ضرورت ہے، یہ دعا تو ان افراد کے لئے ہیں جن کے درجات کمتر ہیں۔ اس عظیم عارف کا کہنا تھا کہ انسان کا دل، اس کا ایمان اور اس کا دین جس مقام پر بھی ہو اس سے نیچے آنا، پسپائی سے عبارت ہے، بنابریں «ثبت قلبی علی دینک» کا مطلب یہ ہے کہ اسی درجے اور مقام پر میرے دل کو قائم و مستحکم رکھے۔ اگر ایسا ہو جائے تو زندگی میں حلاوت گھل جائے گی۔ ہماری ایک بنیادی مشکل موت ہے۔ فرزند رسول امام زین العابدین علیہ السلام اللہ کی بارگاہ میں مناجات کرتے ہیں: «امتنا مهتدین غیر ضالین، طائعین غیر مستکرهین غیر عاصین» (پالنے والے ایسے عالم میں موت دے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہیں، اطاعت شعار ہوں، اکراہ کے ساتھ عمل کرنے والے اور گنہگار نہیں۔) جب ایک انسان نے اپنی ساری زندگی ہدایت کے راستے پر چل کر گزاری ہے تو پھر امام یہ دعا کیوں کر رہے ہیں۔: «امتنا مهتدین غیر ضالین، طائعین غیر مستکرهین غیر عاصین» معلوم ہوا کہ یہ معاملہ بڑا حساس اور خطرناک ہے۔

حکم مستوری و مستی همه بر عاقبت است
کس ندانست که آخر به چه حالت برود