قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ آیت اللہ بہجت مرحوم نے فرمایا کہ اس دعا کو کثرت کے ساتھ پڑھئے: «یا الله یا رحمان یا رحیم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک»۔ آیت اللہ بہجت نے اس ممکنہ سوال کا جواب بھی دے دیا کہ جب ہمارا دین صحیح ہے، منطقی ہے، مستحکم ہے تو پھر «ثبت قلبی علی دینک» کی دعا کی کیا ضرورت ہے، یہ دعا تو ان افراد کے لئے ہیں جن کے درجات کمتر ہیں۔ اس عظیم عارف کا کہنا تھا کہ انسان کا دل، اس کا ایمان اور اس کا دین جس مقام پر بھی ہو اس سے نیچے آنا، پسپائی سے عبارت ہے، بنابریں «ثبت قلبی علی دینک» کا مطلب یہ ہے کہ اسی درجے اور مقام پر میرے دل کو قائم و مستحکم رکھے۔ اگر ایسا ہو جائے تو زندگی میں حلاوت گھل جائے گی۔ ہماری ایک بنیادی مشکل موت ہے۔ فرزند رسول امام زین العابدین علیہ السلام اللہ کی بارگاہ میں مناجات کرتے ہیں: «امتنا مهتدین غیر ضالین، طائعین غیر مستکرهین غیر عاصین» (پالنے والے ایسے عالم میں موت دے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہیں، اطاعت شعار ہوں، اکراہ کے ساتھ عمل کرنے والے اور گنہگار نہیں۔) جب ایک انسان نے اپنی ساری زندگی ہدایت کے راستے پر چل کر گزاری ہے تو پھر امام یہ دعا کیوں کر رہے ہیں۔: «امتنا مهتدین غیر ضالین، طائعین غیر مستکرهین غیر عاصین» معلوم ہوا کہ یہ معاملہ بڑا حساس اور خطرناک ہے۔