قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح اس سال کے حج مشن اور ادارہ حج و زیارات کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں حج کو سرزمین نزول وحی کے روحانی الطاف سے فیض یاب ہونے، اللہ تعالی سے اپنے رابطے کو مستحکم بنانے اور عالم اسلام کی مشکلات کے ازالے کے مقصد سے باہمی مشاورت کا بہترین موقع قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج عالم اسلام کو جو سب سے اہم مسئلہ در پيش ہے وہ تسلط پسند طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے ذريعے مسلمانوں کے درميان اختلاف و تفرقہ پھيلانے اور بدگمانی پيدا کرنے کا مسئلہ ہے، چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافات اور بدگمانی کا باعث بننے والے اسباب کو دور کرنے اور باہمی اتحاد و ہم فکری پیدا کرنے کے لئے حج کے کم نظیر موقع سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور ایران کے علاقے خراسان میں حضرت کے روضہ اقدس کو سرچشمہ برکات اور ذکر و مناجات و یکتا پرستی کا مرکز قرار دیا۔ آپ نے زمانے کے ظالم و مستبد سیاسی نظام کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی مدبرانہ روش اور منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے اللہ کی ذات پر توکل اور روحانی تدابیر اور ولی امر مسلمین کی اپنی خاص گہری نگاہ کے ذریعے اس حد درجہ معاندانہ اور شاطرانہ سازش کو بالکل الٹ دیا جو آپ کے خلاف تیار کی گئی تھی اور آپ نے عالم اسلام کی رائے عامہ میں اہل بیت رسول علیہم السلام سے نسبت رکھنے والے قرآنی معارف کی ترویج کے لئے ایک عظیم تحریک کا آغاز کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فريضہ حج کو امت اسلاميہ کے ذريعے سرزمين وحي کے معنوي الطاف سے استفادے اور خداوند عالم سے رابطے کو مستحکم بنانے کا اہم اور بہترین موقع قرار دیا اور فرمايا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ايام حج ميں اس الہي سفر کي معنوی خصوصیات سے بھرپور طريقے سے فيضياب ہوں اور خداوند عالم سے ایسا رابطہ قائم کريں کہ سفرحج کے بعد حاجي کے اندرحقيقي تبديلي دکھائي دے۔
قائد انقلاب اسلامي نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ ايام حج ميں دلوں کو پاک و صاف کرنے اور مصنوعی عداوتوں کو ختم کرنے کي کوشش ہوني چاہئے، فرمايا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض مسلمان جن ميں شيعہ و سني دونوں ہي شامل ہيں، غفلت کي بنياد پر يا ايک دوسرے پر الزامات عائد کرکے امت اسلاميہ کے دشمنوں کي مدد کر رہے ہيں اور امريکا اور صيہونيزم کو فائدہ پہنچانے کے لئے کام کر رہے ہيں ۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنی ہوشیاری اور ہم فکری کی مدد سے دشمن کے حربوں کو اس کے ہاتھ سے چھین لیں، قائد انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں فرمایا کہ دشمنان اسلام نے تکفيريت کو مسلمانوں کے درميان اختلاف پيدا کرنے کا ايک حربہ بنا ليا ہے اور اس کے ذريعے وہ مسلمانوں کو آپس ميں الجھا کر ان کي توجہ مسئلہ فلسطين سے ہٹانے اور صيہوني حکومت کے مفادات کي حفاظت کي کوشش کر رہے ہيں۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ مسئلہ فلسطين عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے جس پر حج کے دوران توجہ دي جاني چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: خوشی کا مقام ہے کہ اس وقت مسئلہ فلسطین میں مسلمانوں کی پوزیشن مستحکم ہے اور پچاس روزہ جنگ غزہ کے واقعات اور غزہ کے محصور عوام کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی شکست جو علاقے میں مغربی قوت کا نمونہ سمجھی جاتی ہے، اس کی واضح دلیل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: جنگ غزہ میں ملنے والی حالیہ فتح سے ثابت ہو گیا کہ مسلمان مضبوط ہیں اور ان پاس بڑی توانائیاں ہیں اور وہ ہر طرح کے دشمن کو للکارنے اور اپنا دفاع کرنے پر قادر ہیں۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اسلام، قرآن، ایمان اور امت اسلامیہ کی طاقت کو ہمیں کم نہیں سمجھنا چاہئے، بلکہ یقین رکھنا چاہئے کہ ہم استکباری نظاموں کے ظلم و ستم کا مقابلہ کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں حالیہ برسوں کے دوران ایران کے حجاج کرام کو فراہم کی جانے والی رفاہی و روحانی سہولیات میں آنے والی بہتری اور ارتقاء کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: اتنے پر مطمئن نہیں ہو جانا چاہئے بلکہ باقی رہ گئی خامیوں کو دور کرکے ایسے حالات فراہم کئے جائیں کہ حج کے موقع سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایران کے حج مشن کے سرپرست اور ولی امر مسلمین کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے آٹھویں امام حضرت علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حج کے سلسلے میں انجام دیئے جانے والے انتظامی اقدامات، مجاہدانہ اور باہمی شراکت پر استوار رضاکارانہ نظم و ضبط سے عبارت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے اور دنیا کے خاص حالات کو دیکھتے ہوئے اس نورانی سفر کی خصوصیات سے بنحو احسن بہرہ مند ہونے کے لئے اس سال حج کا نعرہ ہے حج، روحانیت، خود اعتمادی اور اسلامی اتحاد۔ انہوں نے کہا کہ یہ نعرہ اس لئے منتخب کیا گيا ہے تاکہ اسی کو محور قرار دیکر حج کے پروگراموں کو ترتیب دیا جائے۔
حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے حجاج کرام کو دی جانے والی خدمات کی تفصیلات بتائیں اور انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس معاملے میں دیگر ملکوں کے لئے نمونہ عمل بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلسفہ حج سے ایرانی حجاج کرام کو روشناس کرانا، حج مشن کے کارکنوں کو ضروری ٹریننگ، مشق کے لئے نشستوں اور کانفرنسوں کا اہتمام قائد انقلاب اسلامی کے نمائندہ دفتر کے اہم پروگرام اور سرگرمیاں ہیں۔
ادارہ حج وزیارات کے سربراہ جناب اوحدی نے بھی اس موقعے پر اپنے ادارے کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔
اس ملاقات سے قبل قائد انقلاب اسلامی نے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کے مقدس مقامات کی تصاویر کی نمائش کا معائنہ کیا۔