قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی شام عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی اور ان کے وفد سے ملاقات میں فرمایا کہ علاقے میں اہم ملک کی حیثیت رکھنے والے عراق کی سیکورٹی، اقتدار اعلی اور عزت و وقار اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراق کی نئی حکومت کی ایران کی طرف سے بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا: عراق سمیت علاقے کی موجودہ صورت حال بیرونی طاقتوں اور بعض علاقائی ملکوں کی شام کے سلسلے میں غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور ہمارا خیال ہے کہ عراق کی حکومت، عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کے اندر دہشت گردوں پر غلبہ حاصل کرنے اور امن و امان بحال کرنے کی ضروری صلاحیت موجود ہے اور اغیار کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس گفتگو کے آغاز میں حکومت کی تشکیل کے بڑے امتحان میں عراق کے عوام اور انتظامیہ کی عظیم کامیابی کی مبارکباد پیش کی اور فرمایا: عراق، علاقے کا بڑا، اہمیت کا حامل اور بااثر ملک ہے اور امن و امان کی صورت حال کے معمول پر لوٹنے کے بعد یہ ملک حقیقت میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں امن و امان قائم کرنے اور عوام کی مشکلات کے ازالے کے لئے سابق حکومت کی خدمات اور زحمتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم عراق اور علاقے کے لئے جناب نوری مالکی کی عظیم خدمات کو فراموش نہیں کر سکتے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور سابق حکومت کی طرح آپ کی حکومت کا بھی پوری سنجیدگی سے دفاع کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمیں ایران اور عراق کے باہمی رشتوں میں روز افزوں استحکام آنے کا یقین ہے اور اسی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران کوئی بھی ممکن مدد کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عراق کی پہلی ترجیح سیکورٹی ہے۔ آپ نے فرمایا: جیسا کہ ہم پہلے بھی اعلان کر چکے ہیں، ہمارا نظریہ یہ ہے کہ عراق کے عوام اور حکومت کو سیکورٹی سے متعلق مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے اغیار اور دوسرے ملکوں کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق عراق کی سیکورٹی ایران کے لئے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کے پیچیدہ حالات ایسے ہیں کہ علاقائی ملکوں کا امن و استحکام ایک دوسرے سے الگ نہیں ہو سکتا، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران عراق کی سیکورٹی کو جو برادر ہمسایہ ملک ہے اور وسیع دو طرفہ تعلقات رکھتا ہے، اپنی سیکورٹی مانتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ چند سال کے دوران عراق کی حکومت کی، شام کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینے کی مدبرانہ اور صحیح حکمت عملی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: علاقے کی موجودہ صورت حال بیرونی طاقتوں اور بعض علاقائی ملکوں کی شام کے سلسلے میں غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور پختہ ارادے کے ساتھ اس سلسلے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے داعش کا مقابلہ کئے جانے سے متعلق دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم اس طرح کی باتیں کرنے والوں کی صداقت پر یقین و اطمینان نہیں رکھتے اور ہمارا موقف یہ ہے کہ داعش اور دہشت گردی کے مسئلے کا حل علاقے کے ملکوں کے ذریعے نکالا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عراق کی نئی حکومت کی قومی، قومیتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی و اتحاد کی پالیسی کو صائب حکمت عملی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: عراق ایک جغرافیائی یونٹ ہے جہاں شیعہ سنی اور عرب و کرد کی تفریق بے معنی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: قضیئے کے بعد دیگر فریقوں اور مسلکوں کو بھی چاہئے کہ اس مسئلے کو مد نظر رکھیں اور یاد رکھیں کہ عراق کے قومی اتحاد کے برخلاف سمت میں اٹھایا جانے والا ہر قدم اس ملک کے مفادات کے منافی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق عراق کی سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت کی بھی ایک اہم خصوصیت اس کا جمہوریت اور عوامی رائے کی بنیاد پر تشکیل پانا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ عراق اور علاقے میں اس حقیقت کے رو بہ عمل آنے کے امکانات پیدا ہوں، لیکن در حقیقت یہ چیز عمل میں آ چکی ہے اور اب عراق کی حکومت کو چاہئے کہ اس عظیم حصولیابی کی اپنی پوری طاقت سے حفاظت کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے وطن کا دفاع کرنے کے لئے آمادہ عراقی نوجوانوں کو عراقی حکومت کا گراں بہا سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ حالیہ مسائل کے دوران سب نے دیکھا کہ خطرے کی گھڑی میں عراقی نوجوان کس طرح جاں بکف ہوکر میدان میں اتر پڑے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عظیم سرمائے کی قدر و قیمت کو سمجھنا چاہئے کیونکہ یہی نوجوان، ضرورت کے وقت عراقی حکومت کی مدد کے لئے آگے آئيں گے۔
اس ملاقات میں عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اس بات پر اظہار مسرت کیا کہ عراق میں حکومت کی تشکیل کے بعد پہلے غیر ملکی دورے پر وہ ایران آئے ہیں۔ حیدر العبادی نے قائد انقلاب اسلامی سے کہا کہ ہم جناب عالی کے بہترین موقف اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے داعش کا مقابلہ اور دہشت گردی کا سامنا کرنے کے سلسلے میں ملنے والی مدد پر شکر گزار ہیں۔
انہوں نے داعش اور دہشت گردی کو پورے علاقے کے لئے بہت بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض ممالک اس خطرے کی سنگینی اور اس کے پہلوؤں کا بخوبی ادراک نہیں رکھتے اور ہمارا نظریہ یہ ہے کہ ایران اور عراق کے عوام کی بصیرت، علماء کی حمایت اور جناب عالی کی رہنمائی کی مدد سے ہم اس مرحلے کو بھی عبور کر جائیں گے اور دہشت گردوں کو پسپائی پر مجبور کر دیں گے۔
عراق کے وزیر اعظم نے شیعہ سنی اختلافات کی آگ بھڑکانے والی بعض سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے، عراق کی نئی حکومت کو قومی وفاق کی حکومت قرار دیا اور ایران و عراق کے باہمی تعلقات کے سلسلے میں کہا کہ اس سفر میں ہم مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے روابط کو مزید فروغ دینے کا عزم رکھتے ہیں۔