قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح صوبہ مشرقی آذربائیجان کے مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جشن میں عوام کی وسیع اور پرشکوہ شرکت کا شکریہ ادا کیا اور ملک کی اقتصادی صورت حال، مشکلات کے ازالے کے طریقوں اور خاص طور پر مستحکم و خود کفیل معیشت کے بارے میں گفتگو کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اہل تبریز کے تاریخی قیام کی سالگرہ کے موقعے پر شہر تبریز اور صوبہ مشرقی آذربائيجان سے تہران آنے والے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کی جانب سے ایران کے سامنے نئی نئی شرطیں پیش کئے جانے اور یورپ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ مضبوط قوت ارادی کی مالک ہے اور پابندیوں کے معاملے میں ایرانی قوم سازشوں کو بے اثر بنا دینے پر قادر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جشن میں بہت بڑے پیمانے پر اور گزشتہ سال کی نسبت اور بھی زیادہ تعداد میں اور اس سے کہیں زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ عوامی شرکت کی مسلمہ اور مصدقہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: میری زبان ایران کی عظیم قوم کا شکریہ ادا کرنے اور جلوسوں میں عوام کی شرکت کی توصیف کرنے سے واقعی قاصر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گیارہ فروری کے دن ملک کے بعض شہروں میں شدید سردی، بارش اور اہواز و خوزستان میں گرد و غبار کے طوفان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں بھی اور اسلامی انقلاب کو چھتیس سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس سال جلوسوں میں عوام کی شرکت زیادہ پرشکوہ اور زیادہ با عظمت تھی جس کی دنیا میں کوئی اور نظیر نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ گیارہ فروری کے جلوسوں کی عظمت اور شان و شوکت کی بنیادی وجہ، میدان میں عوام کی بھرپور موجودگی اور تمام امور کا عوام کے ہاتھوں انجام پانا ہے۔ آپ نے فرمایا: جب بھی ملکی مسائل میں عوامی شرکت ہوئی ہے، ہم نے ہمیشہ ایسے ہی کرشماتی مناظر کا مشاہدہ کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اقتصادی میدان میں بھی اسی تجربے کو دہرانے، اقتصادی میدان میں عوام کی منصوبہ بند شراکت اور عوامی صلاحیتوں سے استفادہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور ملک کی اقتصادی مشکلات کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا:ایک اہم وجہ مسلط کردہ جنگ ختم ہونے کے بعد علاقے اور دنیا مین ایران کو اقتصادی مرکز میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے استکباری طاقتوں کی جانب سے رچی جانے والی سازشیں ہیں۔ آپ نے مزید فرمایا: مغربی حکام اور خاص طور پر امریکی عہدیداروں نے منصوبہ بندی کے ساتھ اور گوناگوں حربوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، علاقے کے ملکوں کے ساتھ ایران کے بڑے اقتصادی پروجیکٹوں اور منصوبوں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور تیل اور گیس کی سپلائی، زمینی، فضائی اور مواصلاتی نیٹ ورک سے ایران کو محروم رکھنے کی کوشش کی، انہوں نے ایٹمی مسئلہ پیش آنے سے برسوں پہلے ہی خاموشی سے ایران کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ شروع کر دیا اور یہ اقتصادی مقابلہ آرائی تاحال جاری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ بہت ضروری ہے کہ ملکی معیشت کی صورت حال اور مسائل کا تجزیہ کرتے وقت، دشمنوں یعنی امریکا اور اس کے چند مطیع یورپی ممالک کی سازشوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ بدخواہ طاقتوں کی سازشوں کے جواب میں یہ کوشش ہونی چاہئے کہ دشمن کے وار کو بے اثر بنا دیا جائے یا اس کے اثر کو محدود کر دیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ استکباری محاذ کی دائمی اور وسیع سازشوں کے علاوہ ملکی معیشت، تیل پر انحصار اور حکومتی معیشت (اسٹیٹ اکانومی) ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دو چار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ خام تیل فروخت کرنا اور اس کی آمدنی کو ملک کے کرنٹ افیئرز پر صرف کرنا، تیل کی ایڈڈ ویلیو سے حاصل ہونے والے بے پناہ ثمرات سے استفادہ نہ کرنا، طاغوتی شاہی حکومت کا منحوس ورثہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ یہ طریقہ پیسہ حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے اور مختلف ادوار میں حکام آسانی سے حاصل ہونے والی اسی رقم کے استعمال کو ترجیح دیتے تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملکی معیشت کے حکومتی معیشت ہونے کی بڑی مشکل کے سلسلے میں چند سال قبل آرٹیکل 44 سے متعلق پالیسیوں کا نوٹییفکیشن جاری کئے جانے اور ان پالیسیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں اپنی مکرر تاکید کو یاد دلاتے ہوئے فرمایا: حکومت واقعی محنت کر رہی ہے، لیکن صرف یہ کوششیں کافی نہیں ہیں، بلکہ اقتصادی میدان میں جاری کوششوں میں ایک نئی روح پھونک دینے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے 29 بہمن مطابق اٹھارہ فروری کی تاریخ کو مستحکم اور خود کفیل معیشت کی کلی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کی پہلی سالگرہ قرار دیا اور فرمایا: مزاحمتی معیشت جو ملک کے لئے پابندیوں کے دور میں بھی اور پابندیاں ہٹ جانے کے بعد کے دور کے لئے بھی ضروری ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ملکی معیشت کی عمارت کو اس طرح تعمیر کیا جائے کہ عالمی سطح پر آنے والے اتار چڑھاؤ کا اس پر اثر نہ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر معیشت کی بنیاد عوامی صلاحیتوں کے استعمال اور داخلی پیداوار پر رکھی جائے تو ہم پابندیوں اور تیل کی قیمتوں میں گراوٹ پر سوگ نہیں منائیں گے اور کبھی تشویش میں مبتلا نہیں ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق تیل پر منحصر معیشت سے گلو خلاصی کی ایک لازمی شرط یہ ہے کہ ملک کے بجٹ کا تیل کی آمدنی سے انحصار ختم کیا جائے۔ آپ نے فرمایا: ہمیں اس منزل پر پہنچنا ہے اور ہمارا یہ خیال ہے کہ ہمت سے کام لیکر اور عوام الناس، نوجوانوں، داخلی سرمائے اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالی کی ذات پر جس نے نصرت کا وعدہ کیا ہے تکیہ کرکے اس دشوار کام کو انجام دیا جا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ تیل کی آمدنی پر انحصار کو ختم کرنے کا ایک طریقہ پیداوار سرگرمیوں اور تجارت سے ملنے والے ٹیکس پر بھروسہ کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا: بعض بڑے سرمایہ دار جو ٹیکس ادا کرنے سے گریز اور فرار کا راستہ اختیار کرتے ہیں، جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں کیونکہ وہ تیل کی آمدنی پر ملک کا انحصار پہلے سے زیادہ بڑھا رہے ہیں اور متعدد مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ٹیکس کے مسئلے کو انتہائی اہم اور ٹیکس کی ادائیگی کو فریضہ قرار دیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ٹیکس کے ادارے کے حکام نے پیداواری اور تجارتی سرگرمیوں پر ٹیکس کے حصول کے لئے بہت اچھی منصوبہ بندی کی ہے جسے عوام کی مدد سے جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اقتصادی مسائل کے حل کا ایک اور طریقہ پروڈکٹیوٹی کو بڑھانا ہے۔ آپ کا کہنا تھا کہ پروڈکٹیوٹی بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ پروڈکٹ پر آنے والے اخراجات کو کم کیا جائے اور ساتھ ہی اس کی کوالٹی کو بہتر بنایا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے داخلی امکانات اور صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لانے کے لئے درست منصوبہ بندی کو بھی اقتصادی مشکلات سے نجات کا اہم راستہ قرار دیا اور اسی ضمن میں بعض نکات بیان کئے۔
داخلی مصنوعات اور اشیاء کا استعمال وہ پہلا نکتہ تھا جس پر قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عوام اور تمام افراد جو ایران اور اس ملک کے مستقبل سے لگاؤ رکھتے ہیں، اسی طرح حکومتی ادارے وہ غیر ملکی اشیاء جن کا متبادل ملک کے اندر تیار ہو رہا ہے، استعمال نہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دیگر نکات کا ذکر کرتے ہوئے فضول خرچی سے پرہیز اور عمومی وسائل کی تضییع سے اجتناب، نالج بیسڈ کمپنیوں پر توجہ دینے اور کالا بازاری کا سختی کے ساتھ مقابلہ کئے جانے پر تاکید کی اور فرمایا کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کے لئے یہ اقدامات ضروری ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ برسوں میں بار بار انتباہات دئے گئے اور بڑے پیمانے پر کوشش کی گئی لیکن نہ تو یہ انتباہات کافی ہیں اور نہ حکام کی کوششیں۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید موثر اقدامات اور عوام کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر زور دیا اور فرمایا کہ پابندیوں کے مسئلے میں ہم دشمنوں کے شور شرابے اور معاندانہ اقدامات کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور ان کے منصوبے پر پانی پھیر سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: اگر ہم معاشی میدان میں ضروری اقدامات اور موثر کوششیں نہیں کریں گے تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ ابھی تو دشمن ہمارے ایٹمی پروگرام کے بارے میں شرطیں عائد کر رہا ہے، بعد میں یہ اعلان کر دیگا کہ اگر آپ نے شرطوں کو تسلیم نہ کیا تو ہم پابندیاں عائد کر دیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری محاذ ملت ایران کے خلاف پابندیوں کے حربے کو جہاں تک ممکن ہے استعمال کر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق دشمن کا ان اقدامات کی انجام دہی کے پیچھے اصلی ہدف ملت ایران کی تحقیر کرنا اور جدید اسلامی تمدن کی جانب عظیم ملت ایران اور اسلامی نظام کی پیش قدمی کے عمل کو روک دینا ہے اور میرا خیال یہ ہے کہ اگر ایٹمی مسئلے میں ہم ان کے تمام مطالبات جن کی وہ تلقین کر رہے ہیں، پورے کر دیں تب بھی پابندیاں نہیں ہٹیں گي، کیونکہ وہ سرے سے انقلاب کے مخالف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملکی مسائل کے تصفئے اور انقلاب کے اہداف کی تکمیل میں نوجوانوں بالخصوص رضاکار طلبہ کی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا اور امریکا کی توسیع پسند اور ڈھیٹ حکومت کی دھمکیوں اور اس کی مطیع یورپی حکومتوں کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کئے جانے کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اگر پابندیاں عائد کرنے کی بات ہو رہی ہے تو ملت ایران بھی پابندیاں عائد کر سکتی ہے اور وہ یہ کام ضرور کریگی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران کے پاس مضبوط قوت ارادی ہے اور اسلامی جمہوریہ نے جس معاملے میں بھی قدم رکھا ہے، عزم راسخ کا مظاہرہ کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف موثر کارروائی کو اسی قوت ارادی کا ایک نمونہ قرار دیا اور اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے جھوٹے بیانوں اور فریب دہی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: امریکیوں نے ہماری وزارت خارجہ کو مراسلہ بھیجا اور کہا کہ ہم داعش کی مدد نہیں کر رہے ہیں لیکن چند ہی دن بعد داعش کو امریکا سے ملنے والی عسکری مدد کی تصاویر شائع ہوئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 29 بہمن 1356 ہجری شمسی مطابق 18 فروری 1978 عیسوی کو تبریز کے عوام کے شجاعانہ اور تاریخ ساز قیام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیشہ پیش پیش رہنا، موقع شناسی، برمحل اقدام، شجاعت اور پختہ ایمان آذربائيجان اور تبریز کے عوام کی مختلف مواقع پر نظر آنے والی خصوصیات ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے آیت اللہ مجتہد شبستری کی قدردانی کرتے ہوئے انہیں مجاہد اور صاحب بصیرت عالم دین قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ملک اور اسلامی انقلاب کے اصلی مالک عوام ہیں اور وہ دن زیادہ دور نہیں جب ملت ایران افتخار کی بلندیوں پر نظر آئے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل مشرقی آذربائیجان میں ولی امر مسلمین کے نمائندے اور تبریز کے امام جمعہ آيت اللہ مجتہد شبستری نے تقریر کرتے ہوئے اس سال کے جشن انقلاب کے پرشکوہ انعقاد کا ذکر کیا اور کہا کہ آذربائیجان کے غیور عوام نے انقلاب کی تاریخ کے حساس مواقع اور خاص طور پر 18 فروری سنہ 1978 کے قیام کے دوران ملک کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے دفاع کے لئے قابل تحسین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں بھی موثر کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائيجان کے ذی فہم عوام علم و صنعت کے میدان میں اپنی کم نظیر صلاحیتوں کے ساتھ اور اسلامی اقدار کی مکمل پابندی کرتے ہوئے جدید اسلامی تمدن کی تشکیل کے عمل میں بھی ہمیشہ کی طرح ہراول دستے کا رول ادا کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔