قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پولیس فورس کی کانفرنس میں شرکت کرنے والے اس محکمے کے افسران، عہدیداران اور محکمہ پولیس میں سیاسی و مذہبی امور کے ذمہ داران سے ملاقات میں محکمہ پولیس کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سیکورٹی اور قوت و اقتدار کا مظہر قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے میں شخصی، سماجی، اخلاقی، ذہنی اور نفسیاتی طمانیت و آسودگی قائم کرنے کو محکمہ پولیس کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا: سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کا مقتدر ہونا ضروری ہے تاہم مقتدر ہونے کے ساتھ ہی انصاف، مروت اور رحمدلی بھی لازمی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں ماہ رجب کے ایام سے بہرہ مند ہونے کی توفیق پر مبارکباد پیش اور ماہ رجب و ماہ شعبان کو الوہی اقدار سے قریب ہونے اور خود سازی کا بہترین موقع اور ماہ مبارک رمضان تک رسائی کی تمہید قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے یہ عمومی سفارش کی کہ ان مہینوں کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہوا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس کی سب سے بنیادی ذمہ داری امن و استحکام کا قیام ہے جس سے اس محکمے کی اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ امن کا قیام کوئی زبانی اور تشہیراتی چیز نہیں ہے بلکہ سیکورٹی ایسی حقیقت ہے جس کا احساس عوام کو ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ سڑکوں پر آمد و رفت کی سیکورٹی، شہروں کی سیکورٹی، سرحدوں اور مختلف مراکز کی سیکورٹی سمیت سیکورٹی کے تمام پہلوؤں میں محکمہ پولیس کو کسی خاص سطح پر مطمئن نہیں ہو جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ معاشرے میں نفسیاتی طور پر احساس تحفظ پیدا کرنا محکمہ پولیس کی بہت اہم ذمہ داری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ معاشرے میں احساس تحفظ پیدا کرنے کے لئے پولیس کا مقتدرانہ انداز میں کام کرنا ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ محکمہ پولیس اسلامی جمہوریہ کے امن و سلامتی اور اقتدار اعلی کا مظہر ہے، بنابریں اس کے پاس طاقت ہونی چاہئے لیکن یہ طاقت ظلم کرنے اور بے قابو ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہالیوڈ، مغربی معاشروں اور امریکی انداز کا پولیس اقتدار ہمارا ہدف نہیں ہے کیونکہ یہ اقتدار نہ صرف یہ کہ امن و استحکام قائم نہیں کریگا بلکہ اس سے بدامنی پیدا ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے سیاہ فاموں سے امریکی پولیس کے برتاؤ کو اسی ظالمانہ اقتدار کی علامت قرار دیا اور فرمایا: امریکا میں جہاں اس وقت صدر بھی سیاہ فام ہے، سیاہ فام شہری پولیس کی زیادتیوں، تحقیر اور بے اعتنائی کا شکار ہوتے ہیں اور اس طرح کے برتاؤ کی وجہ سے بدامنی بھی پھیلی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی نظام کا پسندیدہ اقتدار یہ ہے کہ انصاف، مروت اور رحمدلی کے ساتھ ساتھ قطعیت کا مظاہرہ کیا جائے، جس طرح پروردگار عالم کی مقدس ذات بھی رحمان و رحیم ہونے کے ساتھ ہی دردناک عذاب بھی دینے والی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے ساتھ پیش آنے کے طریقے میں بھی اور محکمے میں اندرونی سطح پر بھی قانون کی بالادستی کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ عوام سے پولیس کا وسیع سطح پر واسطہ پڑتا ہے لہذا اس محکمے کے اہلکاروں کا باکردار ہونا بہت ضروری ہے، کیونکہ ایک فرض شناس اور قطعیت رکھنے والا اہلکار عوام الناس کی نگاہ میں اسلامی جمہوری نظام کی آبرو کی پاسباں بن سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اخلاقی و دینی اعتبار سے پولیس فورس کے ارتقاء اور علم و سائنس و ٹیکنالوجی پر اس محکمے کی بھرپور توجہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مختلف شعبوں کے عہدیداروں کو اس محکمے کے ساتھ لازمی تعاون کرنے کی سفارش کی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اشتری نے محکمے کی خدمات اور پروگراموں کی رپورٹ پیش کی۔