قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ استاد کے موقع پر وزیر تعلیم و تربیت اور ملک بھر سے تشریف لانے والے اساتذہ کی کثیر تعداد سے اپنی ملاقات میں تعلیم و تربیت کے شعبے کی عدیم المثال قدر و منزلت، اسی طرح صاحب ایمان، دانا، روشن فکر، خود اعتمادی کے جذبے سے سرشار، امید و نشاط سے معمور نسل کی تربیت میں استاد کے انتہائی اہم اور موثر کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان اعلی اہداف کے حصول کا انحصار تعلیم و تربیت کے شعبے میں 'بنیادی اصلاحات کی دستاویز' کے مکمل اور منظم نفاذ پر ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ملک کے حکام اور خاص طور پر اقتصادی شعبے کے عہدیداران کو چاہئے کہ تعلیم و تربیت کے مسئلے میں اور اساتذہ کے معیشتی امور کے بارے میں خاص طور پر اور دیگر محکموں سے بالاتر ہوکر توجہ دیں اور یاد رکھیں کہ اس شعبے پر ہر طرح کا خرچ در حقیقت مستقبل کے لئے سرمایہ کاری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے موقع پر امریکی حکام کی حالیہ دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ میں دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات سے اتفاق نہیں کرتا، خارجہ پالیسی کے عہدیداروں اور مذاکرات کاروں کو چاہئے کہ ریڈ لائنوں اور بنیادی خطوط کو ملحوظ رکھیں اور مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھانے کے ساتھ ہی ملت ایران کی عظمت و وقار کا بھی دفاع کریں اور کسی طرح کا دباؤ، زور زبردستی، تحقیر اور دھمکی برداشت نہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایٹمی مذاکرات کے موقع پر ملت ایران کے سلسلے میں امریکی حکام کے حالیہ بیانوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کئی اہم نکات کی نشاندہی کی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سب سے پہلے ایک مسلمہ حقیقت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: گزشتہ پینتیس سال کے دوران اسلامی نظام کے دشمنوں نے بارہا رجز خوانی تو خوب کی ہے لیکن انہیں ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام کی عظمت و ہیبت کا بخوبی اندازہ تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ عظمت و ہیبت محض خیالی اور توہماتی شئے نہیں بلکہ عین حقیقت ہے، کیونکہ سات کروڑ سے زیادہ آبادی والا عظیم ملک ایران ایسی ثقافت و تاریخ کا مالک ہے کہ جس کی جڑیں بہت گہرائی تک پھیلی ہوئی ہیں اور یہ ملک مثالی عزم و شجاعت سے آراستہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس قوم نے ہمیشہ اپنی ماہیت اور تشخص کا دفاع کیا ہے اور آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران دنیا کی ساری طاقتوں نے جی توڑ کوشش کی کہ اس قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں مگر وہ ناکام رہیں، بنابریں اس عظمت و جلالت کی حفاظت کرنی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: مختلف ملکوں کے سیاسی عہدیداروں کی ایک بڑی تعداد کے خفیہ اور اعلانیہ بیانوں کے مطابق اگر وہ پابندیاں جو ملت ایران پر لگائی گئی ہیں، کسی اور ملک پر لگائی جاتیں تو وہ ملک تہس نہس ہو جاتا، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران ثابت قدمی اور بھرپور استحکام کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ چیزیں معمولی نہیں ہیں، لیکن عالمی پروپیگنڈا مشینری کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ دنیا کے ممالک کے عوام کو ایران کے حقائق کا علم نہ ہونے پائے، مگر بہت سی قومیں اس حقیقت سے آگاہ ہیں اور دنیا کے سیاسی حکام بھی بخوبی ان حقائق سے واقف ہیں، البتہ زبان سے یہ بات نہیں کہے بلکہ الگ انداز میں بولتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس مقدمے کے بعد ملک کے حکام اور خاص طور پر خارجہ پالیسی سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں اور علمی شخصیات سے تاکید کے ساتھ فرامایا: آپ یاد رکھئے! اگر کوئی قوم اغیار کے مقابل اپنی عظمت و تشخص کا دفاع نہ کر پائے تو یقینا اس پر ضرب پڑے گی، لہذا قوم کے تشخص اور ماہیت کی حفاظت کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ دنوں کے دوران دو امریکی حکام کے فوجی حملے کی دھمکی پر مبنی بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دھمکی کے زیر سایہ مذاکرات بے معنی ہیں اور ملت ایران دھمکی کے سائے میں مذاکرات کو قبول نہیں کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے حالیہ چند دنوں کے بیانوں کا ذکر کیا جس میں ان حکام نے کہا تھا کہ اگر ایسے حالات بن گئے تو ہم حملہ کر دیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس مسئلے میں امریکی حکام کو مخاطب کرکے کہا: پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ آپ کی حماقت ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جیسا کہ میں نے سابق امریکی صدر کے زمانے میں بھی کہا ہے؛ 'مارو اور بھاگ لو' کا زمانہ گزر چکا ہے، ملت ایران جارحیت کرنے والے کو بخشے گی نہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ تمام حکام اور خاص طور پر مذاکرات کاروں کو چاہئے کہ اس موضوع کو مد نظر رکھیں، آپ نے فرمایا: مذاکرات کار ریڈ لائنوں اور بنیادی باتوں کو ہمیشہ مد نظر رکھیں، ان شاء اللہ وہ ان ریڈ لائنوں کو ہرگز عبور نہیں کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا کہ مذاکرات کے دوران فریق مقابل مستقل دھمکیاں دیتا رہے۔ آپ نے فرمایا: امریکیوں کو مذاکرات کی ضرورت اگر ہم سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات نتیجہ بخش ہوں اور پابندیاں اٹھائی جائیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اگر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ہم ملک کو نہیں چلا پائيں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اب ملک کے اندر سب کے سامنے یہ حقیقت آ چکی ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کے حل کا دارومدار پابندیوں کے اٹھائے جانے پر ہے، بلکہ اقصادی مشکلات کو تدبیر و ارادے اور اپنی مقامی توانائیوں کی مدد سے ہمیں حل کرنا ہے، خواہ اقتصادی پابندیوں کی مشکل ہو یا دیگر مشکلات ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا: بیشک اگر پابندیاں نہ ہوں تو شاید اقتصادی مشکلات کو قدرے آسانی کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے، لیکن پابندیوں کے جاری رہنے کی صورت میں بھی ان مشکلات کو حل کر لینا ممکن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کا موقف اور تصور یہی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق امریکا کو ان مذکرات کی زیادہ ضرورت ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں فرمایا: انہیں اپنی کارکردگی میں ایک کلیدی اور اساسی موضوع شامل کرنے کے لئے انھیں اس بات کی شدید احتیاج ہے کہ یہ کہہ سکیں کہ ہم ایران کو مذاکرات کی میز پر لے آئے اور بعض چیزوں کو تسلیم کرنے پر ہم نے اسے مجبور کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے زود دیکر کہا: دھمکیوں کے زیر سایہ مذاکرات سے میں قطعی اتفاق نہیں کرتا۔ آپ نے مذاکراتی ٹیم کو مخاطب کرکے فرمایا: بنیادی خطوط کو ملحوظ رکھتے ہوئے آپ مذاکرات کو آگے بڑھائیے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے اگر آپ کسی معاہدے تک پہنچتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن ہرگز کسی دباؤ، کسی زور زبردستی، کسی طرح کی دھمکی اور تحقیر کو برداشت نہ کیجئے!
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکی حکومت ساری دنیا میں سب سے زیادہ بدنام حکومت ہے اور اس کی ایک وجہ یمن کے مسئلے میں اس کی جانب سے آل سعود حکومت کی حمایت ہے۔ آپ نے فرمایا: آل سعود حکومت بلا جواز اور صرف اس وجہ سے کہ یمن کے عوام فلاں شخص کو صدر کے طور پر کیوں نہیں تسلیم کرتے، یمن میں بے گناہوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام میں مصروف ہے اور امریکی ان بھیانک جرائم کی حمایت کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علاقے کی اقوام کے درمیان امریکا کی کوئی آبرو باقی نہیں رہی ہے۔ آپ نے فرمایا:امریکی نہایت بے شرمی کے ساتھ یمن کے عوام کے قتل عام کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ ایران جو یمن کے عوام کو دوائیں اور غذائی اشیاء پہنچانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، اس پر اس ملک میں مداخلت کرنے اور ہتھیار بھیجنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: یمن کے مجاہد اور انقلابی عوام کو ہتھیار کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ تمام فوجی مراکز اور چھاونیاں ان کے اختیار میں ہیں، دواؤں، غذائی اشیاء اور ایندھن کا راستہ روکنے کے لئے آپ نے جو محاصرہ کر رکھا ہے اس کی وجہ سے انہیں انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے، مگر آپ تو ہلال احمر کو بھی وہاں قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران نے جو راستہ اپنایا ہے، وہ متین، مستحکم اور بہترین انجام تک پہنچانے والا راستہ ہے، آپ نے فرمایا: توفیق پروردگار سے یہ سفر اپنی منزل پر پہنچ کر ختم ہوگا اور سب دیکھیں گے کہ ملت ایران کے سلسلے میں دشمن اپنے شوم اہداف پورے نہیں کر سکے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل وزیر تعلیم و تربیت جناب فانی نے ہفتہ معلم اسی طرح (صدر) شہید رجائی، (وزیر اعظم) شہید با ہنر اور (معروف اسلامی دانشور) شہید مرتضی مطہری کو خراج عقیدت پیش کیا اور تعلیم و تربیت کے شعبے میں اپنی وزارت کی طرف سے انجام دئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔