'صوبہ سمنان کے تین ہزار شہید کانفرنس' کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ پیر کے روز ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ سمنان کی نمایاں خصوصیات اور اس خطے سے سماج کو ملنے والی مختلف دینی، علمی اور سیاسی شخصیات کا ذکر کرتے ہوئے صوبہ سمنان کے شہدا پر کانفرنس کے انعقاد اور شہیدوں کے ایثار و قربانی کی قدردانی کو مستحسن اور گراں قدر عمل قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شہیدوں کی قربانیاں اسلامی انقلاب کا لا زوال سرمایہ ہیں اور ان عزیزوں کی یاد تازہ رکھنا ایک فریضہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق کچھ بدخواہوں کی جانب سے یہ کوشش ہوتی ہے کہ شہیدوں کو فراموش کر دیا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ شہیدوں کی یاد تازہ رکھنے سے متعلق سرگرمیوں اور اقدامات کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ شہادت کے معارف یعنی ایثار و ایمان، مخاطب افراد کے دلوں کی گہرائی میں اتریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مخاطب افراد اور خاص طور پر نوجوانوں کو متاثر کرنے کے وسائل اور طریقوں پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ آج کے نوجوان کی توانائی، ہمت، عزم و ایمان 1980 کے عشرے کے نوجوان سے کم نہیں ہے، جبکہ آج کا نوجوان سنگین فکری خطرات سے روبرو ہے اور یہ انحرافی افکار بے شمار مواصلاتی ذرائع کی مدد سے بہت وسیع پیمانے پر پھیلائے جا رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مخاطب افراد کی بھرپور شناخت اور ان سے موثر رابطہ قائم کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا اور مخاطب افراد سے رابطے میں پائے جانے والے ثقافتی فرق پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ماہرین، علما اور ان افراد کی مدد لینی چاہئے جو رابطہ قائم کرنے کے طریقوں کے سلسلے میں تجربہ رکھتے ہیں، اس کے ساتھ ہی فن کو بھی بنحو احسن استعمال کیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور ان سب سے زیادہ اہم ثقافتی شعبے کو اسلامی مملکت ایران اور دشمنوں کے مقابلے کے اہم ترین میدان قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن بہت خاص انداز میں حملے کر رہا ہے چنانچہ ضروری ہے کہ بھرپور آمادگی اور دشمن کے حربوں کی مکمل شناخت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل سمنان کے امام جمعہ اور ولی امر مسلمین کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین سید محمد شاہ چراغی اور صوبہ سمنان میں پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے اپنی رپورٹ پیش کی۔