قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی انقلاب سے برتی جانے والی دشمنی کی وجہ ملت ایران کی استقامت، صریحی موقف اور استکبار کی پالیسیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار ہے۔
جمعرات کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈروں اور اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے زور دیکر کہا کہ مسلح فورسز کو چاہئے کہ تیز رفتار پیشرفت اور بھرپور آمادگی کے ذریعے ایسی قوت حاصل کریں کہ دشمن جارحیت کے بارے میں سوچنے کی بھی جرئت نہ کر سکے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای اسلامی مملکت ایران کے بہتر اور تابناک مستقبل کے لئے تمام شعبوں میں منصوبہ بندی کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے اور ان کی قدر کرنا چاہئے اور اس مقصد کے حصول کے لئے کہ ایران مستقبل میں علاقے اور دنیا کی سطح پر زیادہ توانا اور زیادہ مقتدر بن کر اور واضح پیغام کے ساتھ نمودار ہو، ضروری ہے کہ آئندہ نسل کو زیادہ آمادہ، زیادہ پرعزم، زیادہ شجاع اور زیادہ آگاہ و دانشمند بنایا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پہلوی دور میں اغیار کے محتاج عناصر کی حکمرانی کے نتیجے میں ملک پر مسلط ہو جانے والی دیرینہ اور تاریخی پسماندگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج مختلف شعبوں میں عسکری قوت قابل قدر ہے، لیکن پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے رفتار بڑھانے اور ایسی قوت حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ دشمن اس ملک کی سرحدوں پر کوئی بھی جارحانہ کارروائی کرنے کے تصور سے بھی کانپ جائیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ملت ایران کی استقامت و مزاحمت کو ساری دنیا کے سامنے بہت اہم تجربہ قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوری نظام ایک خود مختار نظام ہے اور انقلاب کے آغاز سے ہی اس نے آشکارا طور پر اپنی پالیسیوں پر عمل کیا ہے اور کسی بھی قوت کی واویلا اور مخالفت کی اسے فکر نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے خود مختار اور مبہوت کن اقدامات کے خلاف انجام پانے والے سنگین اور سخت معاندانہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن اسلامی نظام کو جھکانے کی کوشش میں ہے، چنانچہ اس کے سامنے پسپائی اختیار کرنے کی صورت میں بھی اس کی دشمنی ختم ہونے والی نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایسی آزاد و خود مختار قوم کا نمودار ہونا جو استکباری طاقتوں اور ان سے وابستہ لوگوں کی مخالف ہو، استکباری نظام کے لئے قابل برداشت نہیں ہے، بنابریں وہ اس قوم سے دشمنی برت رہا ہے، چنانچہ یہ تصور کہ اگر ہم اس طرح کا بیان نہ دیں یا فلاں کام نہ کریں اور دشمن کا خیال رکھیں تو دشمنی کم ہو جائے گی، غلط تصور ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے آزادانہ اور خود مختار اقدامات کو قوموں اور خود مختار حکومتوں میں ملنے والی پذیرائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بڑی طاقتوں کے سامنے ملت ایران کے اپنے مفادات کے صریحی دفاع اور پیشرفت کو دیکھ کر دنیا کی قومیں وجد میں آ جاتی ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام جب دیگر ملکوں کے دورے کرتے ہیں تو جہاں بھی عوام کو مقامی حکومتوں کی طرف سے جذبات کے اظہار کا موقع ملتا ہے، عوام ایران اور اس کے صریحی موقف کی طرفداری میں جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مسلح فورسز کی سطح پر تحقیقات اور سائنسی پیشرفت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز میں بہت اچھی صلاحیتیں موجود ہیں، چنانچہ ان سے مسلح فورسز کے علمی و سائنسی رابطہ اور بھی مستحکم ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عسکری علوم کے ناشناختہ میدانوں میں قدم رکھنے اور جدید اختراعات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فوجی مشقوں کے سلسلے میں کہا کہ فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی جنگ کے ماحول اور میدان جنگ کے حقائق کے بالکل قریب ہونی چاہئے اور دشمن کی تمام توانائیوں اور وسائل کا اندازہ ہونا چاہئے اور ضروری آمادگی کی جانی چاہئے۔
اس موقع پر رہبر انقلاب کے خطاب سے قبل بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سیاری نے بحریہ کی کارکردگی اور توانائیوں کی رپورٹ پیش کی۔