رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ممتاز طلبا اور علمی ہستیوں سے ملاقات میں حکام اور علمی شخصیات کو انتہائی کلیدی سفارشات کیں اور 'الیٹ فاؤنڈیشن' کو اسٹریٹیجک قومی فاؤنڈیشن کی نگاہ سے دیکھنے اور معاشرے میں نوجوان صلاحیتوں کے عملی طور پر کردار ادا کرنے کی زمین ہموار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح ہونے والی اس ملاقات میں نالج بیسڈ کمپنیوں کو مستحکم مزاحمتی معیشت کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے فرمایا: اہداف، نعروں، معاشرے کی انقلابی انداز میں پیش قدمی، کثیر تعدید میں 'نوجوان الیٹ افراد' کی موجودگی اور شروع ہو چکی تیز رفتار اور عظیم علمی و سائنسی مہم کی برکت سے وطن عزیز کا مستقبل روشن، تابناک، پیشرفت و توانائی سے آراستہ اور علاقے اور دنیا میں ایران کے روز افزوں روحانی اثر و نفوذ سے مزین ہوگا اور جو لوگ ان حالات میں حال و مستقبل کے تعلق سے نوجوانوں کو قنوطیت میں مبتلا کرنے کے در پے ہیں وہ ملک اور قومی وقار سے غداری کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں الیٹ، پرعزم اور جوش و جذبے سے معمور نوجوانوں سے اپنی ملاقات کو امید افزا قرار دیا اور ملک کے نوجوانوں میں فہم و فراست کی اوسط عالمی سطح سے بالاتر ذہانت پائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنی قوت و توانائی کو داخلی سرچشموں کا ثمرہ مانتا ہے، لہذا ذی فہم، فرض شناس اور صاحب استعداد نوجوان اس ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اور سب سے عظیم مواقع شمار ہوتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اس تمہیدی گفتگو کے بعد 'الیٹ نوجوانوں' کو کچھ پدرانہ نصیحتیں کیں۔ آپ نے غیر معمولی ذہانت کو اللہ کا عطیہ سمجھنے اور اس نعمت پر خدائے باری تعالی کا شکر ادا کرنے پر تاکید فرمائی۔ آپ نے کہا کہ اس غیر معمولی فہم و فراست کو آپ اسلامی انقلاب کا بھی ثمرہ مانئے کیونکہ انقلاب نے ہی ایران کے نوجوانوں کو تشخص، پہچان اور یہ جرئت عطا کی کہ اپنے وجود میں پنہاں صلاحیتوں اور توانائیوں کو بروئے کار لائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دنیا کے دو سو ملکوں میں نمایاں علمی و سائنسی پوزیشن حاصل کرنا بھی اسلامی انقلاب کا ثمرہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ایران اس وقت ایسے عالم میں بلند سائنسی پوزیشن پر پہنچا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کے دوران اس نے مسلط کردہ جنگ، سیاسی دباؤ اور اقتصادی پابندیوں کا اسے سامنا رہا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 'الیٹ نوجوانوں' کو مخاطب کرکے فرمایا: آپ نے یہ جو بلند سائنسی مقام حاصل کیا ہے وہ ملکی سلامتی اور سیکورٹی کا بھی مرہون منت ہے، بنابریں امن و سلامتی کی ضمانت بننے والے شہید ہمدانی جیسے افراد کی بھی قدر کیجئے!
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف جگہوں اور خاص طور پر شہر ہمدان میں شہید ہمدانی کی پرشکوہ تشییع جنازہ کو ملکی امنیت کی ضمانت فراہم کرنے والوں کے تئیں ملت ایران کے اظہار تشکر کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اگر امن و سلامتی نہ ہو تو تحقیق و مطالعہ، یونیورسٹی اور علمی پیشرفت بھی نہیں ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خود کو سب سے الگ اور برتر سمجھنے کے بجائے مجاہدانہ جذبے کو ترجیح دینے کی بھی مشفقانہ انداز میں سفارش کی۔ آپ کا کہنا تھا کہ ذہین اور الیٹ افراد کی ایک بڑی مشکل خود کو ساری دنیا سے الگ تصور کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ انسان کی شخصیت کی بیماری ہے جسے ہرگز پنپنے نہیں دینا چاہئے اور اس کا واحد انسدادی راستہ مجاہدانہ جذبے کی تقویت اور تمام امور کو اللہ کے لئے اور بحیثیت ایک فریضہ انجام دینا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق مجاہدانہ جذبے کی تقویت کا ایک طریقہ 'مجاہدانہ پک نک' میں شرکت کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'مجاہدانہ پک نک' میں شرکت سے حقیقی معنی میں عوام سے آشنائی اور معاشرے کی مشکلات سے آگاہی ملتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں کے دوران اپنے طویل تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے اور خاص طور پر دیہی علاقوں اور دور دراز کے شہروں اور غریب خاندانوں کے مسائل و مشکلات سے بعض عہدیداروں کی ناواقفیت خود اپنے آپ میں ایک بڑی مشکل ہے۔ آپ نے فرمایا: مجاہدانہ پک نک حقائق سے آگاہ ہونے اور اسی طرح عوام کی براہ راست خدمت کرنے کا بہترین موقع ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماضی میں دئے جانے والے انتباہات کے باوجود پک نک کے لئے طلبا کو بعض یورپی ملکوں کے سفر پر لے جانے کی روایت جاری رہنے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ پک نک انتہائی غلط کاموں میں سے ایک ہے۔ اس قسم کی پک نک سے لاکھ درجہ بہتر ہے کہ مجاہدانہ پک نک کا اہتمام کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 'الیٹ نوجوانوں' کو سفارش کی کہ وہ رفاہ و آسائش کی خواہش میں غیر ملکوں کی طرف ہجرت کرنے کے بجائے وطن عزیز میں ہی رہیں، آپ نے فرمایا کہ خود کو بیگانہ معاشروں کے 'بے رحم ہاضمے' میں گم کر دینے کے بجائے ملکی صحت و سلامتی کے معمار اور معاشرے کے دماغ، اس کے اعصابی نیٹ ورک اور اس کی ہڈیوں کے ضامن بنئے!
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے توانائیوں اور ترقی و پیشرفت کے ساتھ ہی ساتھ ملک کے اندر موجود مشکلات اور خامیوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر رک کر خامیوں کو دور کرنے کی کوشش اور عوام کو فیض پہنچانا بہت بڑا افتخار اور شرف ہے۔
ملک کی اہم علمی استعداد کے حامل افراد کے لئے رہبر انقلاب اسلامی کی چوتھی اہم سفارش یہ تھی کہ مغرب سے ہرگز مرعوب نہ ہوں۔ آپ نے اس سلسلے میں فرمایا: بیشک سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اہل مغرب نے بہت ترقی کر لی ہے، لیکن اس سے مرعوب نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ ایرانی نوجوان کی ممکن الحصول توانائیاں بہت زیادہ ہیں اور اگر موازنہ کرنا ہو تو ایران کی گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کا موازنہ ان ملکوں (مغربی) کو آزادی ملنے کے بعد کے تین عشرے سے زیادہ عرصے کے حالات سے کیا جائے!
امام خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ موجودہ نوجوان نسل بڑے علمی و سائنسی مقامات اور ترقی تک رسائی کا تمغہ افتخار اپنے سینے پر آویزاں کر سکتی ہے اور وطن عزیز کی علمی و سائنسی خود مختاری کے ستونوں کو باوقار انداز میں مستحکم بنا سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عہدیداران اسی طرح 'الیٹ نوجوانوں' کو کچھ انتظامی اور مینیجنگ امور کی سفارشیں کیں اور نیشنل الیٹ فاؤنڈیشن پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الیٹ فاؤنڈیشن ایک قومی اور اسٹریٹیجک ادارہ ہے، اس کے فرائض کو یونیورسٹیوں کے سپرد نہیں کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے الیٹ فاؤنڈیشن کو بھی ہدایت کی کہ نوجوانوں کی اعلی صلاحیتوں کے عملی طور پر ظہور و نمو کے لئے سازگار ماحول تیار کرے۔ آپ نے فرمایا کہ غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے نوجوان کے لئے کام کا سازگار ماحول فراہم کیا جائے اور اسے یہ احساس ہو کہ وہ مفید واقع ہو رہا اور اسی طرح اسے ملک میں رہنے کی ترغیب دلائی جائے۔
الیٹ فاؤنڈیشن میں ممتاز طلبا کے تعلیمی عمل کی تکمیل کو آسانے بنانے، نالج بیسڈ کمپنیاں قائم کرنے کے سلسلے کو فروغ دینے اور یونیورسٹیوں میں با صلاحیت، فرض شناس اور انقلابی اساتذہ کی محوریت میں علمی حلقے تشکیل دینے کو الیٹ طلبا کی مہم کا سلسلہ آگے بڑھانے کے لازمی اقدامات قرار دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یونیورسٹیوں کے علمی حلقوں میں اساتذہ کا کردار حد درجہ اہمیت کا حامل ہے، چنانچہ ایسے اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں جو ایران کے مستقبل اور تعمیر و ترقی پر یقین رکھتے ہوں، ملک کے لئے دردمند دل رکھتے ہوں اور اقدار و انقلاب کے پابند ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نیشنل الیٹ فاؤنڈیشن کو اپنی کارکردگی کے ثمرات کا دائمی طور پر جائزہ لیتے رہنے کی ہدایت کی اور مستحکم و مزاحمتی معیشت کے موضوع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مزاحمتی معیشت جسے پیشکش کے وقت ہی اہل نظر کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی، اس کی پالیسیوں کے عملی جامہ پہننے کا ایک طریقہ نالج بیسڈ کمپنیوں کی حمایت اور اس سلسلے میں ضروری منصوبہ بندی کرنا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مستحکم مزاحمتی معیشت کے بارے میں ایک اور نکتے کا سرسری طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مستحکم مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کے اجراء اور اس میں پیشرفت کی صورت حال کے بارے میں بحث کا یہ موقع و محل نہیں ہے لیکن ان پالیسیوں پر عملدرآمد کی صورت حال سے میں خوش نہیں ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مستحکم اور مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے مقصد سے نالج بیسڈ کمپنیوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے صحیح منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میری تجویز یہ ہے کہ الیٹ طلبا کی ایک نشست، مزاحمتی معیشت میں الیٹ نوجوان کیسے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟ اس موضوع پر ہونی چاہئے تاکہ نوجوانوں کی فکر و دانش کے سہارے ایک داخلی منصوبہ بندی عمل میں آئے۔ امام خامنہ ای نے پرائمری اور جونیئر ہائی اسکول کی تعلیم کے دوران غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبا کی شناخت اور ان کی صلاحیتوں کے پروان چڑھائے جانے پر بہت زور دیا اور تعلیم و تربیت کے محکمے میں 'طرح شہاب' سے موسوم متعلقہ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود وزیر تعلیم و تربیت کو چاہئے کہ اس پروگرام پر عمل آوری کا باریکی سے جائزہ لیں اور اس پروگرام کو بے توجہی کی نذر نہ ہونے دیں۔
امام خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں کچھ انتباہات بھی دئے۔ آپ نے پہلا انتباہ ان افراد اور عناصر کے تعلق سے دیا جو اخبارات و جرائد اور دیگر پلیٹ فارموں کا استعمال کرکے مستقل طور پر عوام الناس اور خاص طور پر نوجوانوں کے حوصلے پست کرنے اور ملک کی عظیم کامیابیوں اور سائنسی پیشرفت کا انکار کرنے پر تلے رہتے ہیں۔ آپ نے حکام کو اس سلسلے میں بہت محتاط اور ہوشیار رہنے کی سفارش کی اور زور دیکر کہا کہ نینو ٹیکنالوجی، اسٹیم سیلز ٹیکنالوجی اور ایٹمی انرجی کے شعبوں میں ملک کی حیرت انگیز ترقی صرف توہم و خیال نہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے کہ ساری دنیا اس سے آگاہ اور باخبر ہے۔ بنابریں نوجوانوں کے حوصلے پست کرنا اور علم و ٹیکنالوجی کی تیز رفتار اور عظیم پیشرفت کا انکار ملک اور قومی آبرو کے ساتھ خیانت ہے۔
امام خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں خاص فکر کے حامل افراد کا حوالہ دیا جو ملک کے اندر بہترین دماغوں کی نشاندہی کرکے انھیں بیرون ملک کا راستہ دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، آپ نے اس سلسلے میں حکام کو بہت محتاط رہنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک اور انتباہ یونیورسٹیوں میں دیندار، انقلابی اور فرض شناس افراد کے ساتھ بعض اساتذہ اور عہدیداران کی جانب سے برتی جانے والی سختی کے بارے میں ہے۔ وزرا کو چاہئے کہ اس معاملے میں بہت محتاط رہیں اور اس طرح کے برتاؤ کی قطعی اجازت نہ دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے نوجوانوں میں موجزن احساس ذمہ داری کا حوالہ دیا اور معاشرے میں انقلابی اہداف، نعروں اور روش کے بدستور زندہ رہنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران سے دشمن کی ناراضگی کی اصلی وجہ یہی معاملہ ہے اور اسی وجہ سے وہ کہتے ہیں کہ ایران کا مقابلہ اس وقت تک نہیں کیا جا سکتا جب تک انقلابی نعرے زندہ ہیں۔
آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے فرمایا کہ معاشرے میں انقلابی نعرے اور اہداف اس طرح زندہ ہیں کہ حتی ان نعروں پر یقین نہ رکھنے والے افراد بھی ظاہری طور پر ہی سہی ان نعروں کو دہرانے پر مجبور ہیں اور اسلامی انقلاب اپنے راستے پر رواں دواں ہے اور یہی دنیا کے بڑے انقلابوں کے مقابلے میں اس انقلاب کا طرہ امتیاز ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب تک ملک کے اندر انقلابی فکر و مہم جاری ہے، اس وقت تک ایران کی روز افزوں پیشرفت اور اثر و نفوذ اور علاقے کے اندر اور باہر ایران کا روحانی و فکری اثر و نفوذ مسلسل بڑھتا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی تقریر سے قبل سائنس و ٹیکنالوجی کے امور کے نائب صدر اور قومی الیٹ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر ستاری نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور کی اولین ترجیح سائنس و ٹیکنالوجی پر توجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو ایسے ذی شعور نوجوانوں کی ضرورت ہے جو مکمل خود اعتمادی کے ساتھ اور مربوط مساعی کے ذریعے نینو اور بایو ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ملنے والی عظیم کامیابیوں کو دوسرے شعبوں میں بھی دہرائیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے الیٹ طلبا پر وطن عزیز کا احسان ہے۔ ڈاکٹر ستاری نے کہا کہ پابندیاں ہٹنے کے بعد ہمیں خود کو غیر ملکی سامان کا امپورٹر بن کر نہیں رہ جانا چاہئے بلکہ ہمیں خود ٹیکنالوجی ڈیولپ کرنا چاہئے اور ٹیکنالوجی ڈیولپ کرکے قومی سرمائے میں اضافہ کرنا چاہئے۔