رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمد اوف سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے قریبی دوستانہ تعلقات، باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بے شمار مواقع کا حوالہ دیا اور علاقے میں جنگ افروزی کی کوششوں کے سد باب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دہشت گرد تنظیموں کے مقابلے اور ان کے اثر و نفوذ کو ختم کرنے کا راستہ صحیح اسلامی سرگرمیوں کے لئے عوام کو مواقع فراہم کرنا اور معتدل اور معقول اسلامی نظریاتی تحریکوں کو تقویت پہنچانا ہے۔
تہران کے دورے پر آنے والے ترکمانستان کے صدر سے اپنی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران اور ترکمانستان کی قوموں کو دو رشتہ داروں جیسے ہمسایہ ممالک سے تعبیر کیا اور باہمی تعاون کے فروغ کے لئے موجود وسیع صلاحیتوں کو بروئے کار لائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لئے سنجیدگی کے ساتھ موثر اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ تمام ہمسایہ اور اسلامی ملکوں کی رفاہ و ترقی اور امن و سلامتی اسلامی جمہوریہ ایران کے مفاد میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران اور ترکمانستان کی سرحدیں امن و آشتی کی حامل اور فریقین کی نشاط خاطر کا باعث رہی ہیں اور ترکمانستان کے لئے خلیج فارس اور آزاد پانیوں تک رسائی لئے ایران کو رابطہ پل کے طور پر استعمال کرنے کے امکانات فراہم ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقے کے کشیدہ حالات میں ایران اور ترکمانستان کے امن و استحکام کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ اس صورت حال کو جاری رکھنے کے لئے تعاون بڑھانا ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا: داعش اور اس کے جیسی دیگر تکفیری تنظیموں کی بے رحم دہشت گردی اور وحشی پن کا سامنا کرنے کے لئے جو اسلام کے نام پر جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں، ضروری ہے کہ عوام الناس کو صحیح اسلامی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دی جائے اور ان تحریکوں کے اثر و نفوذ کا راستہ بند کرنے کا بہترین طریقہ معقول و معتدل اسلامی نظریاتی تحریکوں کو تقویت پہنچانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انسانوں کے سر قلم کر دینے اور انھیں زندہ جلا دینے جیسے دہشت گرد تنظیموں کے وحشیانہ جرائم کو ان تنظیموں کے اسلام سے بیگانہ ہونے کی واضح دلیل قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلام اخوت و بھائی چارے اور دوسروں کے سلسلے میں محبت و خیر حواہی کی تعلیم دینے والا مذہب ہے اور ان مجرمانہ افعال کا اسلام سے کوئی ربط نہیں ہے۔
اس ملاقات میں ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمد اوف نے اپنے دورہ تہران پر خوشی کا اظہار کیا اور رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات کو مایہ افتخار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ایران اور ترکمانستان کے درمیان ہمیشہ اچھے اور تاریخی روابط رہے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی خوشیوں اور غم میں شریک رہے ہیں۔ ترکمانستان کے صدر نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے کہا کہ آپ کا یہ فرمانا کہ ایران اور ترکمانستان صرف دو ہمسایہ ممالک ہی نہیں بلکہ دو رشتہ دار ہیں ترکمانستان کی حکومت اور قوم کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے۔ ترکمانستان کے صدر نے اپنے گزشتہ دوروں میں رہبر انقلاب سے ہونے والی ملاقاتوں میں آپ کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دانا قائد اور مفکر انسان کی حیثیت سے آپ کی باتیں ہمارے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہیں اور آپ کی سفارشات پر عمل آوری کے بڑے اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
قربان قلی بردی محمد اوف نے مختلف میدانوں اور خاص طور پر گیس اور نقل و حمل کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کے وسیع امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکمانستان کے مشترکہ تعمیراتی و اقتصادی پروجیکٹوں کو آگے بڑھانا پورے علاقے کے مفاد میں ہے۔ ترکمانستان کے صدر نے سلک روڈ کی تاریخی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک ایران اور ترکمانستان کے ذریعے بین الاقوامی بحری پانیوں تک رسائی کے خواہشمند ہیں۔
انھوں نے علاقے کے سیاسی حالات کو ناخوش آئند قرار دیا اور دہشت گرد تنظیم داعش کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ داعش اور اس کے جیسی دیگر تنظیموں میں اسلام کی کوئی رمق تک نہیں ہے اور افسوس کا مقام ہے کہ بعض حکومتیں ان کی مدد و حمایت کر رہی ہیں۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے۔